لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نگران حکومت سے 40دہشتگردوں کے ناموں کی فہرست فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ نام نہ بتانے کی وجہ یہ ہے کہ یہ 30سے40لوگوں کو اپنے ساتھ لانے کا منصوبہ بنا رہے تھے اور پھر مجھ پر دہشتگردوں کو پناہ دینے کا الزام لگاتے،اکیلا بھی رہ گیا تو حقیقی آزادی کیلئے کھڑا رہوں گا،پیچھے نہیں ہٹوں گا، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے میں دبا ؤسے شاید پیچھے ہٹ جاؤں گا،
9مئی کو پر تشدد مظاہروں کے دوران جو کچھ ہوا ہے مجھے پوری طرح اندازہ ہے اور مطالبہ کرتا ہوں آزادانہ کمیشن بنایا جائے،مجھے پتہ ہے لوگوں پر کس طرح کا دباؤ ڈالا جارہا ہے،جو لوگ پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں ان کو واپس لوں گا یا نہیں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن میری ساری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں،اس وقت میرے کسی سے مذاکرات نہیں ہوئے لیکن میں شروع سے کہہ رہا ہوں کہ ہر ایک سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں،بات صرف الیکشن پر کرنی ہے، کون ہے جو کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کی مذمت نہیں کر رہا۔
زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 9مئی کو ہونے والے پر تشدد واقعات کی تحقیقات بہت ضروری ہیں کیونکہ سازش میں یہ چیز بھی آئے گی اورمنصوبہ بنایا گیا تحریک انصاف کو فوج کے سامنے کھڑا کیا جائے اور فوج کے ذریعے تحریک انصاف کو ختم کیا جائے،یہ ملک کے لئے بہت خطرناک ہے،اس سازش کے پیچھے پی ڈی ایم ہے، یہی1971میں ہوا تھا، جو انتخابات جیت گیا تھا اور جو وزیراعظم تھا جس کو وزیراعظم بننا چاہیے تھا،
ایک سیاستدان نے سازش کی اور اکثریت حاصل کرنے والے کو وزیراعظم بنانے کی بجائے اس کے خلاف آپریشن کروایا اور ملک ٹوٹ گیا، اب دوبارہ وہی منصوبہ بن رہا ہے، انتخابات میں مقابلہ نہیں کرسکتے، یہ چاہتے ہیں کسی نہ کسی طرح میری پارٹی کو فوج کے سامنے کھڑا کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس یہاں سے 3، 4میل دور ہے، لوگ لبرٹی سے چل رہے ہوں اور کور کمانڈر کے گھر پہنچیں راستہ خالی پڑا ہو، کور کمانڈر اتنی بڑی پوزیشن ہوتی ہے اس کو کوئی بچانے کوئی نہیں آیا،سی سی ٹی وی کیمرے کہاں ہیں، سب کچھ پتہ چلنا چاہیے،
وہ کون سی شکلیں تھیں جنہوں نے جلایا اب تک تو سب کچھ سامنے آنا چاہیے تھا،وہی لوگ تھے جنہوں نے میانوالی میں جہاز چوک پر جب وہاں پرامن احتجاج کر رہے تھے تو کہا یہ جہاز جلائیں، وہاں سے رپورٹس ہیں وہ آکر ان کو کہہ رہے تھے یہ کرنا ہے، پشاور سے بھی اسی طرح کی رپورٹس ہمیں ملی ہیں، جو کچھ ہوا ہے مجھے اس کا پوری طرح اندازہ ہے اور میں مطالبہ کرتا ہوں ایک آزادانہ کمیشن بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ آزادانہ کمیشن میں کیا چیز سامنے آئے گی وہ میں ابھی بتا دیتا ہوں کیونکہ میرے سامنے حقائق آگئے ہیں، ہم آپ کو ثبوت دیں گے کیسے منصوبہ بنا کر لوگوں سے فوجی عمارتوں پر حملہ کروایا گیا، پنڈی کے اندر ہجوم آگے کھڑا تھا پولیس نے پیچھے سے آنسو گیس کے شیل فائر کر کے جی ایچ کیو کی طرف دھکیل دیا، جی ایچ کیو کے راستے میں کوئی پولیس نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران جس چیز پر کوئی بات نہیں کر رہا ہے وہ یہ ہے کہ اب تک تصدیق ہوئی ہے کہ25افراد شہید ہوئے ہیں، کسی کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا، سب پرامن احتجاج کر رہے تھے جنہیں سیدھی گولیاں ماری گئی ہیں، ساڑھے 7ہزار کارکنوں کو پکڑ لیا گیا ہے، 25کے علاوہ دیگر کا ہمیں پتا نہیں ہے کتنے اور شہید ہوئے ہیں،بس اتنا پتا ہے 700لوگ زخمی ہوئے ہیں اور گولی لگنے سے زخمی ہوئے ہیں،آج بات اس پر ہونی چاہیے کیا اس پر کوئی کمیشن نہیں بیٹھنا چاہیے،آپ کے ملک کے شہری ہیں،جو بھی ہے، ایک آدمی قتل ہوتا ہے تو اس پر تحقیقات ہوتی ہیں۔پارٹی چھوڑنے والوں کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ دبا ؤبرداشت کر گئے،
پارٹی کے جن لوگوں نے برداشت کیا ہے قوم ان کو ہمیشہ یاد رکھے گی اور آپ کو بھولے گی نہیں، مجھے پتا ہے ان پر کس طرح کا دبا ؤہے جس طرح لوگ کھڑے ہیں نہ میں آپ کو بھولوں گا اور نہ یہ قوم آپ کو بھولے گی،اس طرح کا دبا ؤشاید ہی کسی پارٹی لیڈر یا پارٹی اراکین پر ڈالا گیا ہو جو اس وقت ہمارے اوپر ڈالا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں اگر اکیلا بھی رہ گیا تو تب بھی اس ملک کی حقیقی آزادی کے لیے کھڑا رہوں گا، کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ میں اس دبا ؤکی وجہ سے شاید پیچھے ہٹ جاں گا، جس پر دو قاتلانہ حملے ہوچکے ہوں اور پھر بھی پوری طرح تحریک سے ایک قدم بھی پیچھے نہ ہٹے تو سمجھیں وہ پیچھے نہیں ہٹے گا۔
عمران خان نے کہا کہ ایک سال سے پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن پارٹی اور مضبوط ہوتی جا رہی ہے، ووٹ بینک اور بڑھتا جا رہا ہے،یہ خوف پھیلانا چاہتے، کسی طرح اتنا خوف پھیل جائے، اپنے لوگوں سے بات کی اور سمجھ آئی ہے کہ لوگ اپنے اوپر مشکلات برداشت کرلیتے ہیں لیکن گھر کی عورتوں پر کوئی برداشت نہیں کرتا،جو لوگ پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں ان کو واپس لوں گا یا نہیں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن میری ساری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اس وقت میرے کسی سے مذاکرات نہیں ہوئے لیکن میں شروع سے کہہ رہا ہوں کہ ہر ایک سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں،بات صرف الیکشن پر کرنی ہے۔کورکمانڈر ہاؤس پر حملے کی مذمت سے متعلق سوال پر عمران خان کہا کہ کون مذمت نہیں کر رہا ہے جو کور کمانڈر ہاؤس جلایا گیا ہے، پاکستان میں کوئی ایسا انسان بتائیں جو مذمت نہیں کر رہا ہے،تاریخی عمارت کو جلانا،یہ جان کر ہمارے اوپر ڈالا جا رہا ہے،ان واقعات کی تحقیقات بہت ضروری ہیں کیونکہ اس سازش میں یہ چیز بھی آئے گی کہ منصوبہ بنایا گیا ہے تحریک انصاف کو فوج کے سامنے کھڑا کیا جائے اور فوج کے ذریعے تحریک انصاف کو ختم کیا جائے۔جو کچھ ہوا ہے مجھے اس کا پوری طرح اندازہ ہے اور میں مطالبہ کرتا ہوں ایک آزادانہ کمیشن بنایا جائے۔