لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف سے سوالات کے جواب مانگتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ایسے شخص کے طور پر جس پر گزشتہ چند مہینوں میں اپنی زندگی پر 2 قاتلانہ حملے ہوئے ہوں، کیا میں شہباز شریف سے سوال پوچھنے کی ہمت کر سکتا ہوں۔
مجھے ایک شہری کو ان لوگوں کو نامزد کرنے کا حق ہے جنہیں میں سمجھتا ہوں مجھ پر قاتلانہ حملوں کے ذمہ دار ہیں؟۔ اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں عمران خان نے کہا کہ مجھے ایف آئی آر درج کرنے کے لیے میرے قانونی اور آئینی حق سے کیوں محروم کیا گیا؟ کیا شہباز شریف کے ٹویٹ کا مطلب یہ ہے کہ افسران قانون سے بالاتر ہیں یا وہ جرم نہیں کر سکتے؟ اگر ہم الزام لگاتے ہیں کہ ان میں سے کسی نے جرم کیا ہے تو ادارے کو کیسے بدنام کیا جا رہا ہے؟۔عمران خان نے مزید لکھا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران وزیر آباد جے آئی ٹی کو سبوتاژ کرنے والا کون اتنا طاقتور تھا؟
کیا شہباز شریف اس بات کا جواب دے سکتا ہے کہ 18 مارچ کو میری پیشی سے پہلے شام کو اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پر قبضہ کیوں کیا گیا؟ اہلکار سی ٹی ڈی اور وکلا ء میں کیوں چھپے ہوئے تھے،اس کا مقصد کیا تھا اور ان لوگوں کا کمپلیکس میں کیا کاروبار تھا؟ جب شہباز شریف سچائی سے ان سوالوں کے جوابات دے سکتے ہیں تو سبھی اس کی طرف اشارہ کریں گے۔عمران خان نے لکھا کہ ایک طاقتور آدمی اور اس کے ساتھی سب قانون سے بالاتر ہیں۔ اب وقت آگیا ہے ہم سرکاری طور پر اعلان کریں پاکستان میں صرف جنگل کا قانون ہے جہاں مائٹ اس رائٹ ہے۔