لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر سپریم کورٹ کا حکم نہ مانا اور آئین توڑا گیا تو چوروں اور ان کے ہینڈلرز کو خبردار کر رہا ہوں ملک میں حقیقی آزادی کی جنگ کیلئے باہر نکلیں گے،آج منگل ہونے والے مذاکرات میں ایک بات کہیں گے اگر 14مئی سے پہلے باقی اسمبلیاں تحلیل کرتے ہیں تو ہم اکٹھے الیکشن کے لئے تیار ہیں، بصورت دیگر ہم سپریم کورٹ سے پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کے الیکشن کا تقاضہ کریں گے،اگلے ہفتے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم مئی اور آئین و قانون کی حکمرانی کے لئے لبرٹی سے ناصر باغ تک نکالی گئی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی ہیں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جوسارے راستے اپنی قیادت کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔ عمران خان نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں سب سے پہلے تحریک انصاف کے کارکنوں اور لاہور کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے یوم مئی پر اتنی شاندار ریلی نکالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلط ٹولہ الیکشن سے بھاگ رہا ہے، یہ الیکشن تب کرانا چاہتے ہیں جب یہ سمجھیں گے یہ جیت سکتے ہیں،جب عمران خان راستے سے ہٹ جائے،مجھے کسی نہ کسی طرح جیل میں ڈال دیں یا قتل کریں،یہ چاہتے ہیں عمران خان کو راستے سے ہٹاؤ اورتحریک انصاف کو کمزور کرو، انہوں نے پرویزالٰہی کے گھر میں ڈاکوؤں کی طرح حملہ کیا، میرے گھر پر حملہ کیا۔ یہ الیکشن اس لئے نہیں کرا رہے یہ تحریک انصاف کو کمزور کرنا چاہتے ہیں یہ مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔
ہم آج پیغام پہنچا رہے ہیں یہ غور سے سن لیں، سپریم کورٹ نے واضح طو رپر کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن 14 مئی کو ہوگا، ہمیں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ان سے مذاکرات کرو اگر یہ اکٹھے الیکشن کے لئے متفق ہو جاتے ہیں صرف اسی وجہ سے پنجاب کا الیکشن نہیں ہوگا، آج منگل کے روز ہم نے مذاکرات میں ایک بات کہنی ہے کہ اگر 14مئی سے پہلے آپ اپنی باقی اسمبلیاں تحلیل کرتے ہیں تو ہم اکٹھے الیکشن کے لئے تیار ہیں اگر یہ بہانے مار رہے ہیں کہ بجٹ کے بعد الیکشن ہوگا، یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے بد دیانت منصوبے میں آ جائیں گے اور انتظار کریں گے کہ ستمبر میں انتخابات ہوں گے تو یہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔
اگر یہ 14مئی سے پہلے اسمبلیاں تحلیل نہیں کرتے تو ہم سپریم کورٹ سے کہیں گے پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کا الیکشن چاہیے، یہ آئین کہتا ہے اوریہ ہمارا آئینی حق ہے۔اگر یہ متفق نہ ہوئے، انہوں نے سپریم کورٹ کا حکم نہ مانا اگر انہوں نے عدالت کے فیصلے کی توہین کی،ججز کے فیصلے کے خلاف گئے اورآئین توڑا تو اس کے بعد تحریک انصاف سڑکوں پر نکلے گی اور ہم ساری عوام کو نکالیں گے۔ پوری قوم سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ کھڑی ہو گی،چیف جسٹس اور ججز کے ساتھ کھڑی ہو گی،آئین کے ساتھ کھڑی ہو گی۔
ہم صرف ملک کے معاشی حالات کی وجہ سے پر امن احتجاج کرتے ہیں جلسے کرتے ہیں اور گھر چلے جاتے ہیں لیکن اگر یہ آئین توڑ دیں گے تو پھر پاکستان میں رہ کیا جائے گا پھر تو جنگل کا قانون ہوگا، مزدور کے کیا حقوق رہ جائیں گے،نہ معاشی حالات بہتر ہوں گے اورنہ سرمایہ کاری ہو گی، جس ملک میں حکومت سپریم کورٹ کے حکم نہیں مانتی وہاں کس سرمایہ کار نے آنا ہے، اس سے تو معاشی حالات اور بگڑ جائیں گے،یہ ملک تباہی کی طرف جارہا ہے، انڈسٹری بند ہونے سے بیروزگاری بڑھ رہی ہے،کسان کا بر احال ہے،مہنگائی سے عام لوگ پس چکے ہیں۔
یہ الیکشن ہارنے کے خوف سے الیکشن نہیں کرائیں گے، اگر عمران خان کو باہر رکھنے کے لئے یہ اور ان کے ہینڈلر سمجھتے ہیں الیکشن نہیں کرائیں گے میں قوم کی طرف سے ان چوروں اور ان کے ہینڈ لرز کو خبردار کر رہا ہوں اس کے بعد جو ہوگا، اگر ملک میں آئین کی خلاف ورزی کریں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانیں گے پھر میری قوم میرے ساتھ نکلے گی اور ان شا اللہ پاکستان کی سڑکوں پر نکل کر قانون کی حکمرانی قائم کرائیں گے، اس کے لئے آپ سب تیار ہو جائیں، کیونکہ یہ آزادی کی جنگ ہے،یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے۔
آج کسی کو آئین کی پرواہ نہیں ہے طاقتور کو قانون کی پرواہ نہیں تو پھر تو ملک میں جنگل کا قانون بن گیا، بنانا ریپبلک بن گیا،پھر طاقتور فیصلہ کرے گا کون سا قانون ماننا ہے یا نہیں ماننا، ہماری ریلی مزدوروں اور کمزور طبقوں کے لئے ہے قانون کی حکمرانی کے لئے ہے، آپ تیاری کریں اگلے ہفتے کے اندر پتہ چل جائے گا اوردودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا،قوم کو پتہ چل جائے گا ملک میں قانون کی حکمرانی ہے یا جنگل کا قانون ہے۔
قبل ازیں لاہور کے تمام حلقوں سے ریلیاں لبرٹی چوک میں جمع ہوئیں اور پارٹی چیئرمین عمران خان کی قیادت میں ناصر باغ کی طرف سفر کا آغاز کیا گیا۔ تحریک انصاف کی ریلی میں شریک سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر کارکنان سوار تھے جبکہ بڑی تعداد میں کارکنان پیدل بھی چلتے رہے۔ پولیس کی طرف سے ریلی کے روٹ پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے،اطراف کی چھتوں پر پولیس اہلکار تعینات کئے گئے جبکہ پولیس افسران خود بھی پیٹرولنگ کر کے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیتے رہے۔ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے عمران خان نے گاڑی کے اندر سے خطاب کیا۔