اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہاہے کہ خواتین کو ہراساں کرنے کے عمل کو ہمیں ہر فورم مذمت کرنی چاہیے ،کوئی مہذب معاشرہ عورتوں کو ہراساں کرنے کے اجازت نہیں دیتا، ہم کسی گالی گلوچ برگیڈ کو فروغ نہیں دے سکتے ہیں،جو مریم اورنگزیب کے ساتھ ہوا وہ کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، تحریک انصاف کو اس طرح کے
واقعات کو فروغ دینے کے بجائے ان کی مذمت اور روک تھام کرنی چاہئے۔وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان ’’خواتیں کے خلاف ہراسانی کے بڑھتے ہوئے واقعات‘‘کے موضوع پر تقریب میں مہمانوں خصوصی کے طور پر خطاب کررہی تھیں ۔تقریب کا انعقاد سی پی این اے اور فورتھ پلر کی جانب کی کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ خواتین کو ہراساں کرنے کے عمل کو ہمیں ہر فورم مذمت کرنی چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ کوئی مہذب معاشرہ عورتوں کو ہراساں کرنے کے اجازت نہیں دیتا، ہم کسی گالی گلوچ برگیڈ کو فروغ نہیں دے سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ میں شہید بینظیر بھٹو اور بلاول بھٹو کی پارٹی سے تعلق رکھتی ہوں جہاں ہراساں کرنے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ شیری رحمان نے کہاکہ خواتین کے خلاف استحصال پر آصف علی زرداری سخت ایکشن لیتے ہیں،میں نے عورتوں کی جدوجہد پر وومنز پلینگ کتاب لکھی ہے۔شیری رحمان نے کہاکہ پاکستان کی 49 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے، کسی بھی بحران کا سب سے برا اثر خواتین پر پڑتا ہے، پاکستان کی معیشت خواتین کی وجہ سے چلتی ہے۔ وفاقی و زیر نے کہاکہ تحریک انصاف کے فورم سے اخلاقیات کا جنازہ نکالا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف ملک کو بد تہذیبی اور بد اخلاقی کی ایسی نہج پر لیکر جا رہی جہاں واپسی بہت مشکل ہے۔ انہوںنے کہاکہ جو مریم اورنگزیب کے ساتھ ہوا وہ کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، تحریک انصاف کو اس طرح کے واقعات کو فروغ دینے کے بجائے ان کی مذمت اور روک تھام کرنی چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ خواتین کا استحصال ہو رہا ہے اور تحریک انصاف کے رہنما چپ کر کے کھڑے ہیں،
آپ قائد اعظم کے پاکستان میں فسطاعیت کو ہوا دے رہے ہیں، آپ اپنی مخالف جماعت کے خواتین کے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنائے گے؟ ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ یہ عمران خان کی تقریروں اور بیانیہ کے ثمرات ہیں، ہمارا مذہب معاشرہ عورتوں کے ساتھ اس طرح رویہ کی اجازت نہیں دیتا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عورتوں کو ہراساں کرنے والوں کو معافی مانگنی چاہیے، تحریک انصاف کو چاہیے کہ اس طرح کی آلودگی کو فلٹر لگائے ورنہ معاشرہ نے خود ان کا احتساب کرے گا۔