بدھ‬‮ ، 10 دسمبر‬‮ 2025 

سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے لیے گئے از خود نوٹس پر عملدرآمد روک دیا

datetime 23  اگست‬‮  2021 |

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے معاملہ پر  جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے لیے گئے از خود نوٹس پر عملدرآمد روک دیا ہے۔ معاملہ کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا کہ کیا از خود نوٹس چیف جسٹس آف پاکستان  کے علاوہ بھی کوئی جج لے سکتا ہے اس معاملے کو دیکھیں گے؟ از خود نوٹس لینے

کے اختیار کے تعین کیلئے اصل شراکت داروں کو سننا چاہتے ہیں،اٹارنی جنرل آف پاکستان ،صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن  اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل معاملے پر عدالت کی  معاونت کریں۔ عدالت عظمی نے اٹارنی جنرل آف پاکستان ، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن  اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے  آئندہ سماعت پر معاونت کیلئے طلب کر لیا۔ پیر کو قا ئم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے  از خود نوٹس لینے کے اختیار کے تعین سے متعلق معاملہ پر سماعت کی۔ دوران سماعت قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ صحافیوں کا کیس حساس ہے خوشی ہوئی کہ انہوں نے  رجوع کیا،اس بات پر افسوس ہے کہ صحافیوں نے عدلیہ پر بطور ادارہ بھروسہ نہیں کیا،سپریم کورٹ رجسٹرار  آفس نے قائمقام چیف جسٹس کو معاملے پر تحریری طور پر آگاہ کیا ، رجسٹرار آفس نے بتایا کہ جو انداز  اختیار ہوا وہ عدالتی طریقہ کار کے

مطابق نہیں ،عدالت میں کیس دائر ہونے اور مقرر کرنے کا باقاعدہ طریقہ کار ہے ۔  دوران سماعت صدر سپریم کورٹ بار  لطیف آفریدی نے سوال اٹھایا کہ تاثر ہے کہ عدلیہ میں تقسیم ہے۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے لطیف آفریدی کو مخاطب کرتے ہو ئے  ریمارکس دیے کہ عدلیہ میں کوئی تقسیم نہیں، ججز کی مختلف نکات پر رائے مختلف ضرور ہوتی ہے

،اپکی آنکھوں کی ٹھنڈک کیلئے ہم ایک ساتھ بیٹھ جائیں گے۔ عدالت عظمی نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے معاملہ پر  جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے لیے گئے از خود نوٹس پر عملدرآمد روکتے ہوئے قرار دیا ہے کہ سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے صحافیوں کی درخواست پر ازخودنوٹس لیا تھا، دو رکنی بینچ نے وفاقی اداروں اور سرکاری

وکلا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مذکورہ معاملہ 26 اگست 2021 ء   کو سماعت کیلئے  مقرر کرنے کا حکم دیا تھا ،کیا از خود نوٹس چیف جسٹس آف پاکستان  کے علاوہ بھی کوئی جج لے سکتا ہے اس معاملے کو دیکھیں گے۔ عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ بینچ زیرالتوائ مقدمہ میں کسی نقطے پر ازخودنوٹس لے سکتا ہے، بنچز عمومی طور

پر چیف جسٹس کو ازخودنوٹس کی سفارش کرتے ہیں، موجودہ صورتحال میں کوئی مقدمہ زیر التوائ نہیں تھا، دو رکنی بینچ نے براہ راست درخواست وصول کرکے نوٹس لیا، بینچ تشکیل دینا چیف جسٹس  کا اختیار ہے،عدالت از خود نوٹس  اور مکمل انصاف کا اختیار سسٹم کے تحت استعمال کرتی ہے،ماضی میں بھی کچھ مقدمات پر معمول سے ہٹ کر ازخودنوٹس

ہوئے،چیف جسٹس کے علاوہ بینچ کی جانب سے از خود نوٹس کیلئے معاملہ تجویز کرنے کی روایت موجود ہے،کیا از خود نوٹس چیف جسٹس آف پاکستان  کے علاوہ بھی کوئی جج لے سکتا ہے اس معاملے کو دیکھیں گے، از خود نوٹس لینے کے اختیار کے تعین کیلئے اصل شراکت داروں کو سننا چاہتے ہیں،اٹارنی جنرل آف پاکستان ،صدر سپریم کورٹ بار

ایسوسی ایشن  اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل معاملے پر عدالت کی  معاونت کریں۔ عدالت عظمی نے اٹارنی جنرل آف پاکستان ، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن  اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری کر کے   آئندہ سماعت پر معاونت کیلئے طلب کر تے ہوئے  معاملہ پر سماعت 25 اگست 2021 ئ تک ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے  قرار دیا ہے کہ صحافیوں کے مسائل کا اس کاروائی میں جائزہ نہیں لیں گے ،صحافیوں کی  درخواست پر شفاف انداز میں کارروائی چاہتے ہیں،ایسی کارروائی نہیں چاہتے جو کسی فریق کیلئے سرپرائز ہو۔

موضوعات:



کالم



عمران خان اور گاماں پہلوان


گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…