سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے لیے گئے از خود نوٹس پر عملدرآمد روک دیا

23  اگست‬‮  2021

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے معاملہ پر  جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے لیے گئے از خود نوٹس پر عملدرآمد روک دیا ہے۔ معاملہ کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا کہ کیا از خود نوٹس چیف جسٹس آف پاکستان  کے علاوہ بھی کوئی جج لے سکتا ہے اس معاملے کو دیکھیں گے؟ از خود نوٹس لینے

کے اختیار کے تعین کیلئے اصل شراکت داروں کو سننا چاہتے ہیں،اٹارنی جنرل آف پاکستان ،صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن  اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل معاملے پر عدالت کی  معاونت کریں۔ عدالت عظمی نے اٹارنی جنرل آف پاکستان ، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن  اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے  آئندہ سماعت پر معاونت کیلئے طلب کر لیا۔ پیر کو قا ئم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے  از خود نوٹس لینے کے اختیار کے تعین سے متعلق معاملہ پر سماعت کی۔ دوران سماعت قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ صحافیوں کا کیس حساس ہے خوشی ہوئی کہ انہوں نے  رجوع کیا،اس بات پر افسوس ہے کہ صحافیوں نے عدلیہ پر بطور ادارہ بھروسہ نہیں کیا،سپریم کورٹ رجسٹرار  آفس نے قائمقام چیف جسٹس کو معاملے پر تحریری طور پر آگاہ کیا ، رجسٹرار آفس نے بتایا کہ جو انداز  اختیار ہوا وہ عدالتی طریقہ کار کے

مطابق نہیں ،عدالت میں کیس دائر ہونے اور مقرر کرنے کا باقاعدہ طریقہ کار ہے ۔  دوران سماعت صدر سپریم کورٹ بار  لطیف آفریدی نے سوال اٹھایا کہ تاثر ہے کہ عدلیہ میں تقسیم ہے۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے لطیف آفریدی کو مخاطب کرتے ہو ئے  ریمارکس دیے کہ عدلیہ میں کوئی تقسیم نہیں، ججز کی مختلف نکات پر رائے مختلف ضرور ہوتی ہے

،اپکی آنکھوں کی ٹھنڈک کیلئے ہم ایک ساتھ بیٹھ جائیں گے۔ عدالت عظمی نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے معاملہ پر  جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے لیے گئے از خود نوٹس پر عملدرآمد روکتے ہوئے قرار دیا ہے کہ سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے صحافیوں کی درخواست پر ازخودنوٹس لیا تھا، دو رکنی بینچ نے وفاقی اداروں اور سرکاری

وکلا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مذکورہ معاملہ 26 اگست 2021 ء   کو سماعت کیلئے  مقرر کرنے کا حکم دیا تھا ،کیا از خود نوٹس چیف جسٹس آف پاکستان  کے علاوہ بھی کوئی جج لے سکتا ہے اس معاملے کو دیکھیں گے۔ عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ بینچ زیرالتوائ مقدمہ میں کسی نقطے پر ازخودنوٹس لے سکتا ہے، بنچز عمومی طور

پر چیف جسٹس کو ازخودنوٹس کی سفارش کرتے ہیں، موجودہ صورتحال میں کوئی مقدمہ زیر التوائ نہیں تھا، دو رکنی بینچ نے براہ راست درخواست وصول کرکے نوٹس لیا، بینچ تشکیل دینا چیف جسٹس  کا اختیار ہے،عدالت از خود نوٹس  اور مکمل انصاف کا اختیار سسٹم کے تحت استعمال کرتی ہے،ماضی میں بھی کچھ مقدمات پر معمول سے ہٹ کر ازخودنوٹس

ہوئے،چیف جسٹس کے علاوہ بینچ کی جانب سے از خود نوٹس کیلئے معاملہ تجویز کرنے کی روایت موجود ہے،کیا از خود نوٹس چیف جسٹس آف پاکستان  کے علاوہ بھی کوئی جج لے سکتا ہے اس معاملے کو دیکھیں گے، از خود نوٹس لینے کے اختیار کے تعین کیلئے اصل شراکت داروں کو سننا چاہتے ہیں،اٹارنی جنرل آف پاکستان ،صدر سپریم کورٹ بار

ایسوسی ایشن  اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل معاملے پر عدالت کی  معاونت کریں۔ عدالت عظمی نے اٹارنی جنرل آف پاکستان ، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن  اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری کر کے   آئندہ سماعت پر معاونت کیلئے طلب کر تے ہوئے  معاملہ پر سماعت 25 اگست 2021 ئ تک ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے  قرار دیا ہے کہ صحافیوں کے مسائل کا اس کاروائی میں جائزہ نہیں لیں گے ،صحافیوں کی  درخواست پر شفاف انداز میں کارروائی چاہتے ہیں،ایسی کارروائی نہیں چاہتے جو کسی فریق کیلئے سرپرائز ہو۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…