ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سیاست میں آکر بزنس نہیں بنایا ،پتہ نہیں کردار کشی کون کر رہا ہے لیکن۔۔۔ جہانگیر ترین عدالت پیشی پر پھٹ پڑے

datetime 17  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)بینکنگ جرائم کورٹ نے سیاسی رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کر تے ہوئے وکلاء کو عدالت کے دائرہ اختیار پر دلائل کے لئے طلب کر لیا ۔بینکنگ جرائم کورٹ کے جج امیر محمد خان نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ دونوں نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر حاضری مکمل

کروائی۔ جہانگیر ترین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 14 اپریل کو جہانگیر ترین اور علی ترین کو ایف آئی اے نوٹس ارسال کرتی ہے، ان سے ڈیری فارمز سمیت تمام کاروبار کا ریکارڈ مانگا گیا ،ایک دن کے نوٹس پر تمام چیزیں پیش کرنا ممکن نہیں تھا جبکہ امن و امان کی بھی صورتحال تھی ، 19 اپریل کو ایف آئی اے میں پیش ہوں گے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 3 مئی تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر وکلاء سے عدالت کے دائرہ اختیار پر دلائل طلب کرتے ہوئے کہا دیکھنا ہے کہ یہ کیس بینکنگ جرائم کورٹ یا سیشن عدالت میں چلنا ہے ۔قبل ازیں جہانگیر خان ترین دو صوبائی وزراء اور 27اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے ہمراہ کوسٹر میں بیٹھ کر عدالت پہنچے جہاں پر پہلے سے موجود ان کے حامیوں نے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اورجہانگیر ترین کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ میں ملک بھر سے اظہار یکجہتی کرنے والوں سے اظہار تشکر کرتا ہوں ۔ بار بار میڈیا میں شوگر مافیا کی بات چلتی ہے ، چینی کی قیمت بڑھ گی ، مافیا کا گٹھ جوڑ ہے ۔ میں واضح کہنا چاہتا ہوں کہ میرے

خلاف درج ہونے والی تینوں ایف آئی آرز دیکھ لی جائیں اس میں ایسا ایک بھی الزام نہیں ہے ، میرے خلاف شوگر کا کوئی کیس نہیں چل رہا ،میری ایف آئی آرز میں مافیا کا ذکر تک نہیں ہے او رکہیں یہ نہیں لکھا کہ جہانگیر ترین نے گٹھ جوڑ کر کے چینی کی قیمت بڑھائی ۔ میرے آٹھ سے دس سال پرانے کاروبار

کو اٹھایا گیا ہے اور اس میں بھی فرضی کہانی بنائی ہوئی ہے ، میرا کاروبار صاف اور شفاف اور دستاویزات پر مبنی ہے ، میری فیملی کے تمام اکائونٹس ظاہر شدہ ہیں ۔ میں نے ساری زندگی صاف ستھرا کام کیا ہے ، میں پہلے کاشتکار تھا بعد میں بزنس میں آیا ، میں نے سیاست میں آکر بزنس نہیں بنایا ، میری

نیک نامی اور ساکھ ہے ، اگر آپ بزنس کرنے والوں سے میرے بار ے میں پوچھیں تو وہیں کہیں گے اگر جہانگیر ترین صاف اور شفاف نہیں ہے تو پھر کون صاف اور شفاف ہے ۔ میں ہرگز یہ نہیں کہہ رہا کہ میرے کیس ختم کردیں بلکہ میں مقابلہ کرنے کے لئے عدالت میں کھڑا ہوں ۔ میں ڈیڑھ سال سے وزیر

اعظم آفس میں نہیں جاتا مجھے نہیں پتہ میرے معاملے میں کس کا ہاتھ ہے ، اب کون کر رہا ہے لیکن کوئی نہ کوئی تو ہو گا ۔ میرے خلاف جو ایف آئی آرز بنائی گئی ہیں وہ ایف آئی اے کا دائرہ اختیار ہی نہیں ، یہ کارپوریٹ کیس ہے ،یہ کیس ایس ای سی پی کے پاس ہونا چاہیے،لیکن اب اگر ایف آئی اے میں مقدمات درج ہو گئے ہیں تو میں سامنا کروں گا۔ انہوں نے بار بار پوچھے جانے پر کہا کہ معلوم نہیں کردار کشی کون کر رہا ہے لیکن پتا چل جائے گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…