کراچی(این این آئی) سندھ ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنمافیصل واوڈا کو سینیٹ الیکشن کیلئے اہل قرار دے دیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما قادر مندوخیل کی جانب سے فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔منگل کوسندھ ہائی کورٹ کے الیکشن ٹریبونل میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف
کے رہنما فیصل واوڈا کے خلاف دائر اپیلیوں کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر الیکشن ٹریبونل پیپلزپارٹی کے رہنما قادر خان مندوخیل کی جانب سے دائر اپیل مسترد کرتے ہوئے فیصل واوڈا کو سینیٹ انتخابات کیلئے اہل قرار دے دیا۔الیکشن ٹریبونل کی جانب سے ریٹرنگ آفیسرکا فیصلہ برقرار رکھا گیا۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ فیصل واوڈا نے امریکی شہریت سے متعلق حقائق چھپائے۔ ریٹرنگ افسر کے سامنے اعتراضات دائر کئے مگر انہوں نے سننے سے انکار کیا۔ریٹرننگ افسر کا اقدام غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔قادر خان مندوخیل ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ فیصل واوڈا حقائق چھپانے پر عوامی عہدے کے لیے نااہل ہیں، ان کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کیئے جائیں۔انہوں نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی کہ فیصل واوڈا صادق اور امین نہیں رہے، انہیں سینیٹ الیکشن کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔فیصل واوڈا کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ان کے موکل نے امریکی شہریت چھوڑ دی تھی اور کسی سے
حقائق نہیں چھپائے۔وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما کے کاغذات پر اعتراضات خلاف قانون ہے، قادر خان مندوخیل کی اپیل مسترد کی جائے۔درخواست گزار قادر مندوخیل کے وکیل رشید اے رضوی نے دلائل دیتے ہوئے کہا یہ کہنا غلط ہے کہ فیصل واوڈا نے حقائق نہیں چھپائے۔
فیصل واوڈا نے 2018 کے انتخابات میں امریکی شہریت کا ذکر نہیں کیا۔الیکشن ٹربیونل نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصل واوڈا سینیٹ انتخابات کیلئے اہل قرار دے دیا۔الیکشن ٹربیونل نے فیصلے میں کہا کہ اپیل کنندہ چاہیں تو آئینی دراخوست دائر کر سکتے ہیں، کاغذاتِ نامزدگی
سے متعلق ہمارے اختیارات محدود ہیں۔درخواست گزار کی جانب سے وکیل رشید اے رضوی نے دلائل دیئے جبکہ کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس فیصل عرب نے کی ۔قبل ازیںسندھ ہائی کورٹ کے الیکشن ٹریبونل نے فیصل واوڈا اور دیگر اپیلوں کی سماعت کے دوران میڈیا کو کوریج سے روک دیا گیا۔عدالتی عملے نے میڈیا نمائندوں کو کمرہ عدالت سے چلے جانے کو کہا۔عدالتی عملے نے کہا کہ میڈیا کے نمائندوں کو کوریج کی اجازت نہیں، میڈیا نمائندے کمرہ عدالت سے باہر چلے جائیں۔