حفیظ شیخ پر شکست کے بادل منڈلانے لگے،2درجن سے زائد حکومتی اراکین اسمبلی گیلانی کو ووٹ دینے کیلئے تیار

20  فروری‬‮  2021

کراچی،لاہور( آ ن لائن، این این آئی) پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے حکومت کے 25 ایم این اے ایسے ہیں جو یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیں گے۔جہانگیر ترین بھی متحرک ہوئے ہیں تو وہ کچھ نہیں کر سکیں گے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ کہ اوپن بیلٹ الیکشن ہوں گے یا نہیں،اس بارے میں ابھی نہیں

معلوم، یوسف رضا گیلانی کو آصف علی زرداری نے جیت کی ضمانت دے رکھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی سینیٹ الیکشن نہیں لڑنا چاہتے تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اگر وہ ہار گئے تو ان کی سیاست کو دھچکا لگے گا تاہم آصف زرداری نے ان کو جیت کی ضمانت دی ۔ یوسف گیلانی نے کچھ سوچ کرہی سینیٹ میں حصہ لینے کا بڑافیصلہ کیا ہوگا، انہیں جیت نظرآئی ہوگی اسی لئے کاغذات جمع کروائے۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت دھکا اسٹارٹ ہے ،دھکا لگانے والے پیچھے ہٹ گئے ہیں، دھکا اسٹارٹ بس رک گئی، دھکا لگانے والے کہتے ہیں اب بس خود چلاؤ۔دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ شدید اقتصادی بحران کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا ، کورونا کے حالات میں پوری دنیا بالخصوص خطے کے دیگر ممالک کی برآمدات کم ہوئیں لیکن پاکستان کی برآمد ات بڑھی ہیں ، ہماری ٹیکس گروتھ بڑھ رہی ہے ، سابقہ دور میں روپے کو جان بوجھ کر اوور ویلیو رکھا گیا ،اس عرصے میں

درآمدی مصنوعات مقبول ہوئیں اور ہماری مقامی انڈسٹری کمزور ہوئی ، ڈالر کے ذخائر ختم کر دئیے گئے ، سینیٹ انتخاب میں میرا اور یوسف رضا گیلانی کا نہیں بلکہ دو جماعتوں اور اتحادیوں کا مقابلہ ہے اور اراکین قومی اسمبلی نے ووٹ دینے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر

ہائوس میں لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژنز سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور ، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور دیگر بھی موجود تھے ۔ عبد الحفیظ شیخ نے

کہا کہ تمام قومی اسمبلی ذہین اور تجربہ کار لوگ ہیں او رملک کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں ، سب کی کوشش ہے کہ معیشت کو مضبوط اور قیمتیں کم کی جائیں او رخاص طو رپر وزیر اعظم کا جو محور ہے کہ لوگوں کو زندگیوں کو بدلا جائے سب اس پر عملدرآمد کے حوالے سے بات چیت

کرتے ہیں ۔ جب ہمیں حکومت ملی تو اس وقت اقتصادی صورتحال سب کے سامنے تھی ،کوئی اپنی مرضی سے آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتا ،جب حالات اتنے بگڑ چکے ہوں تو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا ، پاکستان نے انتہائی اچھا پروگرام تشکیل دیا ، اس کیلئے حکومت نے

سخت فیصلے کئے ،حکومتی اخراجات میں زبردست طریقے سے کمی کی ہے ، یہ وزیر اعظم ہائوس سے شروع ہوئی ، ایوان صدر ، کابینہ اور فوجی لیڈر شپ کے اخراجات کم کئے ، منظم انداز میں ڈسپلن کے ذریعے کمی کی گئی ،جو صاحب حیثیت ہیں ان پر ٹیکس بڑھانے کے لئے

اقدامات کئے گئے کیونکہ جب ہم نے عوام کو صحت ،تعلیم اور پینے کے صاف پانی کی سہولیات دینی ہیں تو ہم مستقل طور پر باہر سے قرضے لے کر اخراجات پورے نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباء سے سے پہلے ٹیکس گروتھ 17فیصد تھی اور کورونا وباء کے باوجود بڑھ

رہی ہے ۔ گزشتہ پانچ سال میں روپے کو مصنوعی طریقے سے اوور ویلیو رکھا گیا ، جس سے ہماری انڈسٹری کمزور ہوئی ، درآمدی چیزیں مقبول ہوئیں ، ایک موقع پر برآمدات صفر فیصد سے بھی کم ہو گئیں ، جب دنیا میں مصنوعات کی مانگ ختم کر دی جائے ، ڈالر ہی ختم کر دئیے جائیں

تو پھر کیسے ترقی ہو گی ، آج ہم نے معیشت کو پائیدار اور مستحکم ترقی دی ہے ، انڈسٹری کو مراعات دی ہیں جس سے ہماری برآمدات بڑھی ہیں تاکہ ڈالر کمائے جا سکیں ،پوری دنیا بالخصوص خطے کی برآمدات کم ہوئی ہیں جبکہ پاکستان کی بڑ ھ رہی ہیں ، آج ڈالر مستحکم ہے ۔وہ پسے ہوئے

طبقات جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا گیا ہم نے ان کی مالی معاونت کا بجٹ بڑھایا ، سبسڈی دی ہے ، ڈیڑ ھ کروڑ مستحق خاندانوں کو مالی امداد دی گئی ، ہم نے اس کیلئے صرف پاکستانی کی شرط رکھی ہے ،کسی سیاسی جماعت یا فقہ سے وابستگی کی کوئی شرط نہیں تھی ۔ انہوں نے

کہا کہ انتخابات جمہوری عمل کی خوبصورتی ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ سینیٹ کے انتخابات شفاف ہوں ، یہ مہذب انداز میں ہوں ، گالی گلوچ نہ کی جائے ، ووٹوں کی خرید و فروخت نہ ہو ، دنیا دیکھے کہ پاکستان کے سیاسی نظام میں میچورٹی ہے ، توازن ہے اور یہی ہمارا فخر ہے ۔ انہوں نے

کہا کہ یوسف رضا گیلانی ملک کے سابق وزیراعظم ہیں لیکن میر امقابلہ یوسف رضا گیلانی سے نہیں یہ دو سیاسی جماعتوں اور اتحادیوں کے درمیان مقابلہ ہے ،اس کا الیکٹورل کالج قومی اسمبلی کے ممبران ہیں اور اس کا فیصلہ انہوں نے کرنا ہے ۔ ہر کسی کی سیاسی وابستگی ،

کردار او رریکارڈ ہے ، ہر ایک کا ماضی اور حال ہے لیکن کچھ کا مستقبل ہے ۔شفقت محمود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عبد الحفیظ شیخ زیرک اور سمجھدار معاشی ماہر ہیں ہمیں ان کی ضرورت ہے اور اس میں کوئی دورائے نہیں کہ یہ کامیاب ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)

نوشہرہ میں جیتے جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ، پی ٹی آئی وزیر آباد میں جیتے جہاں پر پی ٹی آئی حکمران جماعت ہے لیکن سب ٹھیک ہے لیکن ڈسکہ کے انتخابی نتیجے پرمسلم لیگ (ن) نے مختلف بیانیہ بنایا ہوا ہے ، آپ جیت جائیں تو ٹھیک ہے لیکن جہاں ہارنے کا خدشہ ہو وہاں سب غلط ہے ۔ جمہوریت کا تقاضہ ہے اسے بڑے تناظر میں

دیکھاجائے اور دوہر ا معیار نہ اپنایا جائے ۔قبل ازیں گورنر ہائوس لاہور میں حکمران جماعت کے لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ۔گورنر پنجاب چوہدری محمد سرورکی زیر صدارت اجلاس میں سینیٹ انتخاب میں اسلام آباد سے

پی ٹی آئی کے امیدوار وفاقی وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے خصوصی شرکت کی ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اینٹی نارکوٹس اعجاز شاہ ، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ اجلاس میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے حکمت عملی زیر غور آئی ۔اراکین اسمبلی کے لئے ناشتے کا بھی اہتمام کیا گیا ۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق اراکین اسمبلی نے حلقوں کے فنڈز کے حوالے سے گلوے شکوے بھی کئے جنہیں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…