اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ارکان پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز کے اجرا سے متعلق وزیراعظم انکار کررہے ہیں تو ان کے اپنے ایم پیزاس کی تصدیق کررہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا سپریم کورٹ میں ترقیاتی اسکیموں کے لیے فنڈز کی فراہمی سے انکار، اس بات کیخلاف ہے جس کا اعتراف خود ان کے ایم پیز ماضی میں کرتے رہے ہیں۔روزنامہ جنگ میں
انصار عباسی کی شائع خبر کے مطابق وسط مارچ، 2020 میں پی ٹی آئی کراچی کے صدر اور سندھ اسمبلی کے رکن خرم شیر زمان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی کے تمام ارکان جن کا تعلق کراچی سے ہے کو ترقیاتی فنڈز فراہم کیے تھے۔میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر ایم این ایز کو فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر سے کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں گے اور عوام کراچی میں ترقیاتی کام ہوتا دیکھیں گے۔انہوں نے کہا تھا کہ کراچی کے ایم این ایز کو 3.4 ارب روپے کے فنڈز دیئے گئے تھے۔ حال میں منظرعام پر آنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خرم شیر زمان ایک گلی میں کھڑے ہیں جہاں ترقیاتی کام کیا گیا ہے اور وہ پی ٹی آئی ، ایم این ایز اور ایم پی ایز کے ترقیاتی کاموں سے متعلق بات کررہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام پی ٹی آئی کے ایم پیز اپنے حلقوں میں وفاقی حکومت کی ترقیاتی
اسکیموں پر عمل درآمد میں مصروف ہیں۔پی ٹی آئی کے ایم این اے شکور شاد جنہوں نے گزشتہ انتخابات میں لیاری کے حلقے سے بلاول بھٹو کو شکست دی تھی۔ وہ بھی کہتے نظر آئے کہ وہ وفاقی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ جس نے ناصرف پارٹی ایم این ایز کو فنڈز جاری کیے
بلکہ کراچی پیکیج کے تحت منصوبوں پر کام کا اعلان بھی کیا۔کراچی سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ایم پیز کو ترقیاتی فنڈز کا اجرا اس وقت کیا گیا تھا جب کچھ ایم این ایز نے ترقیاتی اسکیموں کے لیے فنڈز کا مطالبہ کیا تھا۔ جب کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور خصوصی اقدامات اسد عمر نے کراچی کے ایم این ایز کے تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا، جس کے بعد فنڈز کا اجرا ہوا تھا۔