اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے داماد عمران علی یوسف کے وکیل بیرسٹر وحیدالرحمان میاں ، جو برطانیہ میں پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما تصور کئے جاتے ہیں۔کہا ہے کہ ہتک عزت کے معنی کے حوالے سے لندن ہائی کورٹ کے فیصلے سے ایسوسی ایٹڈ نیوزپیپرز لمیٹڈ کے اخبار میل آن سنڈے میں ان کے موکل
کے خلاف شائع ہونے والے مضمون میں، جس میں ان پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کا الزام عائد کیاگیا تھا، ان کے موکل کے دعوے کی صداقت کا اظہار ہوتا ہے۔ظاہر ہوگیا ہے کہ میل آن سنڈے نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے موکل نے ایک ملین پونڈ وصول کئے تھے جو کہ ان کی معلومات کے مطابق پاکستان کے زلزلہ زدگان کے امدادی فنڈ اور ری کنسٹرکشن اتھارٹی (ERRA) سے خورد برد کئے گئے تھے، تاہم عمران علی یوسف کے مطابق ان کو دستیاب شواہد سے فنڈز کی اصل اور اس کا (ERRA) کے سابق ایگزیکٹو اکرام نوید سے کوئی تعلق ظاہر نہیں ہوتا۔روزنامہ جنگ میں مرتضیٰ علی شاہ کی شائع خبر کے مطابق بیرسٹر وحید کا کہنا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے سپورٹر اور 15سال تک اس کے عہدیدار رہے ہیں اور عمران خان کو سپورٹ کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ میں کرپشن اور غلط کاریوں میں ملوث کسی کی بھی حمایت نہیں کروں گا۔میں نے عمران علی یوسف کی وکالت کرنے پر آمادگی سے قبل عمران علی یوسف سے متعلق تمام
معاملات کی تفتیش کی، میں نے منی ٹریل، رقم کی وصولی اور ثبوت دیکھے، جس کے بعد مجھے یقین ہوگیا ہے کہ عمران علی یوسف کے خلاف الزامات جھوٹے ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ بیرسٹر وحید نے بتایا کہ میل آن لائن اور میل آن سنڈے کا کہنا ہے کہ یوسف
منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کئے گئے لاکھوں پونڈ کے بینی فشری ہیں، کیونکہ وہ شہباز شریف کی صاحبزادی رابعہ شریف کے شوہر ہونے کی حیثیت سے شہباز شریف فیملی کے ساتھ منسلک ہیں لیکن عدالت میں میل کے وکیل نے جج کوبتایا کہ اخبار نے یوسف پر منی لانڈرنگ کا الزام عائد نہیں کیا۔ جج نے اخبار کے اس استدلال کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کا ثبوت پیش کرنے کی ہدایت کی کہ یوسف منی لانڈرنگ میں ملوث تھے اور یہ ثبوت آرٹیکل میں استعمال کئے گئے الفاظ سے مطابقت رکھتے ہوں۔