اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے اوپن بیلٹنگ سے سینیٹ الیکشن کو شفاف بنانا چاہتے ہیں ،دو تہائی اکثریت نہ ہونے کے باوجود اپوزیشن کو بے نقاب کردیا ،آئینی ترمیم منظور کرا سکیں یا نہ کراسکیں مقدمہ عوام کی
عدالت میں پیش کردیا ہے ،عوام سے وعدہ کیا تھا انتخابی اصلاحات کے ذریعے شفافیت لائینگے ، اپنے اصولی موقف پر قائم ہیں ،ہماری سمت درست ،اپوزیشن جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنا چاہتی ہے،چاہتے ہیں بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے ،ان کیلئے دروازے کھولے جائیں ،بیرون ملک پاکستانی بھی دیکھ لیں اپوزیشن ان کے مفادات کیلئے کیا کردار ادا کر رہی ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی اجلاس میں26ویں آئینی ترمیم پر بحث جاری رکھتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قوم اپوزیشن کے چہروں کو دیکھ رہی ہے کہ کس طرح انہوں نے گرگٹ کی طرح رنگ بدلے ہیں یہ خرید و فروخت کے عادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ہم اصلاحات کرکے شفافیت لائیں گے یہ ایک سینیٹ کی بات نہیں ،ماضی میں سینیٹ کے کئی الیکشن گزرے ہیں جن میں خرید و فروخت کے ذریعے ایسے لوگ سینیٹر منتخب ہو جاتے تھے جن کا نہ کوئی نظریہ تھا نہ کوئی جماعت ،تحریک انصاف آئینی
اصلاحات کے ذریعے آگے بڑھنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ ایک مقدس ادارہ ہے اپوزیشن کا رویہ اس تقدس کو پامال کر رہا ہے، یہ قوم کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم سینیٹ میں ایسے لوگوں کا انتخاب چاہتے ہیں جو وفاق پاکستان کا دفاع کرسکیں۔ انہوں نے
کہاکہ خرید و فروخت کے ذریعے سینیٹر منتخب ہونیوالے اپنی تجوریاں بھریں گے ہم اس صورتحال کے خاتمے کے لئے بل لے کر آئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ بل ہم نے اپنی کسی ضرورت کے تحت پیش نہیں کیا، ماضی میں جن لوگوں نے اپنے ضمیر بیچے اور اپنی قیمت لگوائی
تحریک انصاف نے ایسے 20 لوگوں کے خلاف کارروائی کی۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کی شق 23 سے بھی یہ غافل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم سینیٹ میں اقلیت میں تھے ،مسلم لیگ (ن)اور جے یو آئی(ف)نے سینیٹ میں بحث کے دوران مطالبہ کیا تھا کہ وہ شفاف انتخابات
چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے پاس دو راستے تھے، ایک یہ کہ ہم بوسیدہ نظام ختم کریں ہم نے سپریم کورٹ کو ایک مقدم ادارہ سمجھتے ہوئے اس حوالے سے ریفرنس دائر کیا ہے کہ جج صاحبان بتائیں کہ کیا سینیٹ میں اوپن بیلٹنگ ہو سکتی ہے، وہاں یہ مسئلہ
زیر سماعت ہے، توقع ہے عدلیہ ہماری رہنمائی کریگی۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا راستہ یہ تھا کہ دو تہائی اکثریت کے ذریعے اس آئینی ترمیم کو منظور کرایا جائے ،ہمارے پاس دوتہائی اکثریت نہیں ہے ہمارا مقصد ان کو بے نقاب کرنا تھا، قوم نے ان کا چہرہ دیکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہا
کہ اللہ کی عدالت کے بعد عوام کی عدالت ہے ہم نے اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں پیش کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم بتائے کہ سینیٹ کا الیکشن ان چوروں کے حوالے کرنا ہے یا شفاف بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بدعنوانی کے سامنے کھڑی دیوار کو گرانا چاہتے ہیں۔ ہم نے عوام کے
اعتماد کا سودا نہیں کیا ہم نے عوام کے جذبات کا احترام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک بسنے والے پاکستانی قابل قدر پاکستانی اور ملک کا سہارا ہیں، ان کی بھجوائی گئی رقوم سے ملک کو فائدہ حاصل ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا
جائے، تحریک انصاف بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے دروازے کھولنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سمت درست ہے بل منظور کرا سکیں یا نہ کراسکیں ہمارے نظریئے کو فتح حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو استعفے دینے کے لئے آئے تھے پتہ نہیں راتوں رات کیا ہوا کہ ان
کے موقف میں لچک آگئی اور ان کے زاویئے بدل گئے۔ انہوں نے کہا کہ سنا ہے کہ ایک بیٹھک میں ایک نئے لانگ مارچ کا اعلان کیا جائیگا، بے شک یہ لانگ مارچ کریں ہم منتخب ہوکر آئے ہیں عوام کے مفادات کا ہر ممکن طریقے سے دفاع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جمہوریت
کو پٹڑی سے اتارنا چاہتی ہے، اس نظام اور آئین کو کوئی پامال کر رہا ہے قوم دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے ان کی بات پر توجہ نہیں دی۔ مینار پاکستان پر ان کا پٹاخہ بج گیا، سنا ہے کہ یہ سابق وزیراعظم کو سینیٹ میں لا رہے ہیں اور کسی اور کو سینیٹ کا نیا چیئرمین بنانا
چاہتے ہیں، یہ سب کچھ خرید و فروخت کے ذریعے کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو فیصلہ کرنا ہے اور یہ منتخب نمائندوں کا امتحان ہے کہ آپ نے شفافیت کو پروان چڑھانا ہے یا ان چوروں کا ساتھ دینا ہے۔قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کے بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے
وفاقی وزیر چودھری فواد حسین نے کہا کہ گزشتہ روز سپیکر چیمبر میں طے ہوا تھا کہ اپوزیشن کے دو لوگ بات کریں گے اور حکومت کی طرف سے ایک بات کرے گا ،واپس ایوان میں آنے پر لندن اور رائے ونڈ سے فون کالز موصول ہوئیں کہ آپ کو کیسے جرات ہوئی کہ ایسا معاہدہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پاکستان کے آئین کے ڈھانچے کیلئے ہے، ان کو کیا علم کہ آئین کیا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ کچھ سرگودھا میں ٹرک چلاتے تھے وہ اس ایوان میں آئے ہیں، ایک رکن نے اپنا جوتا یہاں لہرایا کسی کے رکشے ہیں کسی کے ٹرک ہیں ان کو اس آئینی ترمیم کا علم
نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرنیوالوں کی ڈوریں لندن ،کراچی سے ہلائی جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سپیکر سے معاہدہ کرنے کے بعد اس سے ہٹ جاتے ہیں ،عمران خان نے اپنے منشور کے مطابق ترمیم لاکر عوام سے کیا وعدہ پورا کیا ہے۔ انہوں نے
کہا کہ اس ترمیم پر بحث اس لئے ضروری ہے کہ اس میں ووٹ کی خفیہ رائے دہی سمجھنے کی ضرورت ہے،جدید پارلیمان میں خفیہ رائے دہی برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماضی میں ملک بدری کیلئے استعمال ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل امریکہ میں اس پر مباحثہ ہوا اور
125 سال بعد بل آیا، یہاں یہ بل منظور نہیں ہونے دیا گیا، یہ یہاں بھی ملینیئر کلب برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان شفافیت لانا چاہتے ہیں اس لئے یہ بل لائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سینیٹ الیکشن میں 20ایم پی ایز کو ہم نے جماعت سے نکالا، کسی اور لیڈر میں یہ جرات
نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صادق سنجرانی کے حق میں ووٹ دینے والے ایک رکن کیخلاف کارروائی نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ سارا بکائو مال نواز شریف اور زرداری کے ساتھ ہے،زرداری اور نوازشریف نے ہارس ٹریڈنگ میں ماسٹر کیا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترمیم یہ ہے
کہ ووٹ ڈالنے والے کا ہر ایک کو علم ہوگا کہ کس کو ووٹ دیا ہے جس طریقے سے اس کی مخالفت کی گئی ہے یہ لوگ پیسے کے خلاف کھڑے نہیں ہوتے۔انہوں نے کہا کہ ان کی لیڈر شپ اب جس پست حالت میںہے اتنی تاریخ میں نہیں ہوئی، یہ معاہدے کرکے ایک کال پر ڈھیر ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا کیس پاکستان کے عوام کے سامنے رکھا ہے کہ عمران خان نے انتخابات میں شفافیت لانے کی کوشش کی، ہمیشہ کی طرح پاکستان کے مستقبل میں رکاوٹ یہی اپوزیشن ہے۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے سربراہ کا گھر اور دفتر لیبیا سے لئے گئے پیسے سے
بنا ہے، یہ کبھی ایسی ترمیم کی حمایت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں وفاداریاں خریدنے کی بنیاد نواز شریف نے رکھی۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں بھی یہ طے پایا تھا کہ سینیٹ الیکشن اوپن ہوگا، شازیہ مری بتائیں بلاول بھٹو زرداری ،نوید قمر بینظیر بھٹو کے
لکھے میثاق جمہوریت کو بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بے نظیر کے نام پر الیکشن جیتتے آئے ہیںان کی اپنی دوٹکے کی اوقات نہیں،آج ان کو زرداری ہوتے ہوئے اپنے نام کے ساتھ بھٹو لگانا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چھانگا مانگا کی سیاست نواز شریف نے شروع کی، ان لوگوں
نے اسامہ بن لادن سے دس ملین ڈالر لئے اس سے دنیا ڈرتی تھی لیکن یہ اس کے پیسے بھی کھا گئے۔قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے پر خریدو فروخت کا الزام لگاتے رہے ہیں۔انہوں
نے کہاکہ قانون میں لکھا ہے کہ جس جماعت کی جتنی سیٹیں بنتی ہیں اتنی ملنی چاہئیں، پہلے ان کو غلط فہمی ہوئی تو سینیٹ چیئرمین بدلنے چل پڑے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے دوران ان کو ذلت کا سامنا کرنا پڑا، یہ فیٹف کے قانون کے خلاف کھڑے ہو گئے۔انہوں
نے کہا کہ یہ تو جوائنٹ سیشن میں اپنے ممبرز کو نہیں سنبھال سکے، ان کے لیڈر کو سپریم کورٹ نے گاڈ فادر کہا، یہ اکیلے گاڈ فادر نہیں پورا کریمنل نیٹ ورک ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی زمینوں پر قابض ہے کوئی ڈرگ مافیا کا سرپرست ہے، یہ چیخنے اور رونے کی آوازیں ہیں۔انہوں نے کہا
کہ یہاں ان کی دیہاڑی بنتی ہے جو انہیں بند ہونے کا خدشہ ہے، نواز شریف خود چھپ کر لندن میں بیٹھا ہے اور ان ارکان کو مشکل میں ڈال دیا۔انہوں نے کہا کہ اب معاملہ زرداری اور نواز شریف سے نکل کر حواریوں تک پہنچ چکا ہے۔26ویں آئینی ترمیم پر اظہار خیال کرتے ہوئے
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ مجھے چار بار فلور دیا گیا اور واپس لیا گیا اپوزیشن کو آئینی ترمیم پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی،آپ ہمیں بے نقاب نہیں خود ایکسپوز ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اس پر دونوں ایوانوں کی کمیٹی بنا
کر اتفاق رائے پیدا کیا جاسکتا ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ میں چالیس سال پہلے تیر کے نشان پر الیکشن لڑا تھا اب میرا بیٹا اسی نشان پر الیکشن لڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس تعداد پوری نہیں ہے لیکن وہ ترمیم کرنے جارہے ہیں، پارلیمان کو پارلیمانی طریقے
سے چلایا جائے، آئینی ترمیم ایک سنجیدہ معاملہ ہے اس کے لئے ماحول سنجیدہ رکھنا چاہیے۔سابق وزیراعظم کی تقریر کے دوران وفاقی وزیر فواد چودھری نے ایک بار پھر کورم کی نشاندہی کردی ،کورم کی گنتی کی گئی تو کورم پورا نکلا جس پر دوبارہ کارروائی شروع کردی گئی۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آج تاریخ بن رہی ہے کہ جس وزیر نے کورم کی نشاندھی کی وہ ہی بھاگ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان پارلیمنٹری افیئر مشیر بابر اعوان یہاں موجود ہیں،حکومتی ارکان نے احتجاج پر نوید قمر کو گالیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے گزارش کرتا ہوں
کہ جو لوگ نمبر بنانے کیلئے آپ باتیں بتاتے ہیں ان کی نہ سنیں،یہ وہی لوگ ہے جنہوں نے (ن) لیگ ،آصف زرداری اور چوہدریوں کو خراب کیا۔ انہوں نے کہا کہ تم مجھے رینٹل کہتے ہو میں چار روپے کا یونٹ دیتا تھا یہ 26روپے کا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تم قوال بھی نہیں ہو ہمنوا
ہو جو پیچھے بیٹھ کر تالیاں بجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں راجہ رینٹل ہوں راجہ ہوں ،تم کون ہو۔ انہوں نے کہا کہ مجھے رینٹل پاور کیس میں خدا نے سرخرو کیا۔راجہ پرویز اشرف کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان نے نعرے بازی شروع کردی ۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کراچی کے
تین ارکان نے نوید قمر پر حملہ کیا،معلوم نہیں ان کو کہاں سے اٹھا کر لائے ہیں،اب عوام ان کے انتظار میں ہے،یہ ملیں تو عوام ان کا تیاپانچہ کردیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ارکان عمران خان کو گالیاں نکلوانے والے لوگ ہیں،ان کا جغرافیہ تو بتائیں،وزیر اعظم ان کی حرکتوں کی
وجہ سے ایوان میں نہیں آسکتے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم اپوزیشن کو بدنام کرنے کے لیے لائی گئی ہے،ایک کمیٹی بنائی جائے،جو اپنا چیئرمین منتخب کرے۔ انہوں نے کہا کہ تمام فریقین کو بلائیں اور ان کی رائے لیں،ڈیسک بجانے والوں نے ہمیں بتایا ہے کہ ہم کرتے رہیں گے
حمایت آپ کی کریں گے،انہوں نے ایڈوانس پکڑ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم انشا اللہ اب گلی گلی میں تمہارا استقبال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد آئیں گے تو آپ نظر نہیں آئیں گے،آپ سینیٹ کا انتخاب ہار چکے ہیں،آئینی ترمیم کا بل بارہ منٹ میں کمیٹی سے پاس ہوا،جھوٹے
لوگو خدا کا خوف کرو۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تقریر سے روکنے کیلئے حکومت واک آئوٹ کر گئی ہے،یہ آئینی ترمیم بدنیتی پر مبنی ہے،پی ٹی آئی والو ڈٹے رہو اور بیانہ واپس نہ کرو۔شہزاد اکبرنے بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چور مچائے شور کے مصداق یہاں بات کی گئی،آئینی ترمیم کو چھوڑ کر سارے جہان کی بات کی گئی،آپ کہتے ہیں کہ آئینی ترمیم پر مشاورت نہیں کی گئی۔شہزاد اکبر کی گفتگو کے دوران (ن) لیگ کے خرم دستگیر نے کورم جی نشاندہی کر دی،کورم پورا نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔