سرینگر، اسلام آباد(این این آئی، اے پی پی)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں مختلف مقامات پر پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں جن میں وزیر اعظم عمر ان خان کی تصویر موجود ہے جبکہ پوسٹروں میں درج تحریروں میں ہر سال کی طرح پانچ فروری کو یوم یکجہتی
کشمیر منانے کے اعلان پر حکومت پاکستان اور عوام کا شکریہ ادا کیا گیا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطا بق یہ پوسٹر جموں وکشمیر لبریشن الائنس نے پانچ فروری کو پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر منانے کے تناظر میں لگائے ہیں ۔ پوسٹروں میں وزیراعظم عمر ان خان کی تصویر موجود ہے اور ان میں” کشمیر کاز کو تمام عالمی فورموں پر موثر طریقے سے اجاگر کرنے پر پاکستان اورعمر ان خان آپکا کا شکریہ اور کشمیر کے بارے میں عمران خان کے مختلف بیانات جیسے ” آزادی کشمیریوں کا پیدائشی حق ہے، ہم کشمیریوں کو ہرطرح کی مدد فراہم کریں گے اور انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے” تحریر کیا گیا ہے۔ سرینگر اور دیگر علاقوں میں دیواروں اور کھمبوں پر لگائے جانیو الے پوسٹروں میں” صبح آزادی تک جدوجہد جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ بھی تحریر ہے۔دوسری جانب وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کے امن اور سارک کے راستے میں رکاوٹ ہندوستان ہے ، کشمیریوں کی حق
خودارادیت کی جدوجہد میں ان کی سیاسی، سفارتی معاونت جاری رکھیں گے ،کشمیر کے حوالے سے پوری قوم، متحد ہے۔یہ باتیں انہوں نے پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہیں۔ اجلاس چئیرمین کمیٹی شہر یار آفریدی کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر ہماری یکساں اپروچ خوش آئند ہے ۔کشمیریوں نے حق خود ارادیت کی جدوجہد میں بے پناہ قیمت چکائی ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے کالے قوانین، محاصرے اور جبر کے ذریعے نہتے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوشش کی،
آج بھارت سرکار کی غلط پالیسیوں کے سبب کشمیری ان سے خائف دکھائی دیتے ہیں۔بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیاں دنیا کے سامنے ہیں۔ہندوستان کی چالیں بے نقاب ہو چکی ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے جعلی ویب سائٹس کے ذریعے دنیا کو
پاکستان کے حوالے سے گمراہ کرنے کی کوشش کی جو ناکام ہوئیں،عالمی افق پر صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے ۔ہمیں حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا کے سامنے ، بھارت کے من گھڑت بیانیے کی قلعی کھل چکی ہے ۔ہندوستان، کہتا چلا
آ رہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال بالکل معمول پر ہے ۔اگر ہندوستان کے بیانیے کے مطابق اگر مقبوضہ کشمیر میں سب ٹھیک ہے تو پھر یہ قدغنیں کیوں ہیں؟ اقوام متحدہ کے مبصرین کو جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی؟ بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو رسائی دینے میں
ہچکچاہٹ کیوں ہے؟ وزیر خارجہ نے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن کی دو رپورٹس نے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارتی قابض افواج کے مظالم کو بے نقاب کر دیا ہے۔ماضی میں وہ شخصیات جو بھارتی حکومت کے ساتھ تھیں آج ان سے نالاں کیوں ہیں؟
آج دنیا جانتی ہے کہ مذاکرات سے راہ فرار بھارت اختیار کر رہا ہے پاکستان نہیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کدفعہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ثالثی کی پیشکش کی لیکن بھارت نے اس کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا ۔وہ لوگ جو ہمیں ٹنشن میں کمی کا
مشورہ دیتے ہیں وہ کیا بھارت کے رویے کو نہیں دیکھ رہے؟ آج جنوبی ایشیا کے امن ،اور سارک کے راستے میں رکاوٹ ہندوستان ہیں۔ہم کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں ان کی سیاسی، سفارتی معاونت جاری رکھیں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے
پوری قوم، متحد ہے ۔کشمیریوں کا حوصلہ اور جذبہ قابل تحسین ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی معید یوسف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مسئلہ کشمیر کو جس زور و شور سے عالمی سطح پر اٹھایا اس کی
مثال ماضی قریب میں دکھائی نہیں دیتا۔ سید علی گیلانی صاحب کو ان کی جدوجہد کے اعتراف میں اعلی سطحی سول ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا، کھل کر مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے لکھ رہا ہے ۔سوشل میڈیا پر 95 ملین پوسٹس کشمیر کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید میں سامنے آئیں۔ معید یوسف نے کہا کہ 5 فروری کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ایک تاریخی واک کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔