اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن) کشمالہ طارق کے قافلے سے گاڑی کی ٹکر کے واقعہ پر مزید انکشافات سامنے آگئے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے صحافی صدیق جان نے بتایا کہ نور الامین دانش ایک کرائم رپورٹر ہیں ، انہوں نے اس واقعہ کے حوالے سے بتایا کہ اس
رات وہ بھی اسی طرف سے آ رہے تھے جہاں سے کشمالہ طارق کی گاڑیوں کا قافلہ آیا تھا اور جس میں کشمالہ طارق کا بیٹا اور باقی سب لوگ تھے۔نور الامین نے کہا کہ جیسے ہی یہ گاڑیاں ہمارے پاس سے گزریں تو ہمیں ایسے لگا کہ جیسے کوئی ہوائی جہاز ہمارے پاس سے گزر کر گیا ہے۔ جیسے ہی ہم آگے اشارے پر پہنچے اس وقت حادثہ ہو چکا تھا۔ ان کی ایک گاڑی ائیر بیگز کھلنے اور لاک ہونے کی وجہ سے رک گئی تھی جس کی وجہ سے انہیں مجبوراً رکنا پڑا۔جیسے ہی یہ لوگ رکے ، پولیس اور ریسکیو کے آنے سے پہلے ان کے اپنے لوگ وہاں پہنچ چکے تھے۔صدیق جان نے بتایا کہ تمام لوگوں کو کہہ دیا گیا تھا کہ کوئی آگے نہیں آئے گا، اگر کسی نے آگے آنے کی کوشش کی تو اسے بھون کر رکھ دیں گے۔ صدیق جان نے بتایا کہ یہ تمام ویڈیو نور الامین نے ہی بنائیں کیونکہ وہ ایک رپورٹر تھے اور انہوں نے ہمت کا مظاہرہ کیا۔دوسری جانب حادثہ میں بچ جانے والے مجیب الرحمان نے بتایا ہے کہ کشمالہ طارق کا بیٹا گاڑی چلا رہا
تھا،کشمالہ طارق کا بیان جھوٹ پر مبنی ہے،وزیراعظم انصاف کریں،ہم پانچ دوست مانسہرہ سے اسلام آباد ٹیسٹ دینے کیلئے آئے تھے،کیا انسانی جانیں اتنی سستی ہوگئی ہیں کہ غریبوں کو انصاف نہ ملے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثے میں معجزاتی طور پر بچ جانے والے پانچویں
نوجوان مجیب الرحمان نے بتایا کہ ہم مانسہرہ سے اسلام آباد ٹیسٹ دینے کیلئے آرہے تھے کہ کشمالہ طارق کا بیٹا اذلان جو گاڑی چلا رہا تھا،نے ہماری گاڑی کو ٹکر ماری،جس سے میرے چار دوست موقع پر جاں بحق ہوگئے ۔انہوں نے بتایا کہ کشمالہ طارق کی جانب سے پیسے کا بے دریغ
استعمال کیا گیا اور اپنے بیٹے کو بچانے کیلئے بے گناہ ڈرائیور کو پولیس کے حوالے کردیا۔انہوں نے کہا کہ جب کشمالہ طارق کے بیٹے نے گاڑی کو ٹکر ماری تو میں پورے ہوش وحواس میں تھا،ٹکر کے باعث میں گاڑی سے نیچے جاگرا اور دیر تک سارے عمل کو دیکھتا رہا اور
بعد ازاں بے ہوش گیا۔انہوں نے کہا کہ میں پورے ہوش وحواس سے کہتا ہوں کہ کشمالہ طارق کے بیٹے نے ہماری گاڑی کو ٹکر ماری،واقعہ کو غلط رنگ دیا جارہا ہے،طاقت اور پیسے کی بنیاد پر گناہ گاروں کو بچایا اور بے گناہوں کو پھنسایا جارہا ہے۔میرے چار دوست خالق حقیقی سے جاملے،اگر انصاف نہ ملا تو یہ بدترین دورکہلائے گا،ظلم کی حد یہ ہے کہ ملزم صرف 50ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں پر رہا ہوگیا اور عدالت میں پیش تک نہیں ہوا۔انہوں نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ وہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلائیں ۔