اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن) تحریک انصاف کا ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پریوٹرن پے یوٹرن، میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ایک ٹی وی پروگرام میں تسلیم کر لیا کہ ڈاکٹر شہباز گل نے ردعمل دینے میں جلد بازی سے کام لیا، دانستہ یا
غیر دانستہ غلط رپورٹ شیئر کی اور ان پر انحصار کرنے والے دیگر حکومتی نمائندوں اور وزرا کو گمراہ کیا۔یاد رہے 28 جنوری کو وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی 2019 کی رپورٹ کا ڈیٹا پیش کرتے ہوئے ماضی میں ن لیگ حکومت کو کرپشن اسکور میں کمی کا ذمہ دار قرار دیا اور عوام کو گمراہ کیا۔اپوزیشن کی کمزور انگریزی پر طنز کے وار کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ اپوزیشن کو اس وقت سمجھ آئے گی جب رپورٹ کا اردو میں ترجمہ کیا جائے گا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اور دیگر حکومتی نمائندوں نے بھی اس ہی موقف کو دہرایا۔29 جنوری کو جب یہ بات واضح ہو گئی کہ اعداد و شمار تحریک انصاف کے دور حکومت کے ہی ہیں تو وزیراعظم نے یوٹرن لے لیا اور کہا کہ انہوں نے تو رپورٹ پڑھی ہی نہیں، یاد رہے کہ بدعنوانی کے خلاف سرگرم بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے گلوبل کرپشن انڈیکس جاری کرتے
ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن گزشتہ برس کے مقابلے میں بڑھ گئی، کرپشن کے لحاظ سے 180 ممالک کی فہرست میں پاکستان کا رینک 124 ہو گیا ہے۔ 2019میں کرپشن سے متعلق اس فہرست میں پاکستان کا رینک 120تھا۔ سروے کیمطابق بہترین اسکور 100 پوائنٹس ہوتا
ہے جبکہ کم ترین اسکور صفر شمار کیا جاتا ہے۔ صفر ایک انتہائی کرپٹ ملک یا شعبے کی نشاندہی کرتا ہے۔کرپشن کے حوالے سے پاکستان کا اسکور31 ہے اور گزشتہ سال32تھا۔ سال 2018 میں پاکستان کا نمبر33 اور2017 میں32 رہا۔ پاکستان میں سب سے زیادہ کرپشن سال2012 میں
رہی جب اسکور27 پر آگیا تھا۔رپورٹ کے مطابق بھارت کرپشن کے حوالے سے80 ویں نمبر پر ہے۔ سب سے کم کرپشن نیوزی لینڈ اور ڈنمارک ہے جن کا نمبر88واں ہے۔امریکہ میں کرپشن بڑھی ہے، گزشتہ سال اس کا نمبر69 تھا اور اس سال کی رپورٹ میں67 ہوگیا ہے۔ سب سے زیادہ
کرپشن افغانستان، یمن، شام، جنوبی سوڈان اور صومالیہ میں ہے۔ 2018 کے’کرپشن پرسیپشن انڈیکس’ میں پاکستان کا اسکور 33 تھا جو 2019 میں 32 ہوگیا۔سال2019 میں ڈنمارک اور نیوزی لینڈ مشترکہ طور پر کم ترین کرپشن کے حامل ممالک رہے اور ان کا نمبر87واں تھا۔ صومالیہ، جنوبی سوڈان اور شام، فہرست میں سب سے نیچے تھے جہاں سب سے زیادہ بدعنوانی موجود تھی۔ چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان سہیل مظفر کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو برس میں نیب نے کرپشن کے365ارب روپے برآمد کرنے کا دعوی کیا لیکن اس کے باوجود پاکستان کا رینک 124 ہوا۔