اسلام آباد، پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک، اے پی پی)معروف صحافی و تجزیہ کار ہارون الرشید نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز خٹک 2012 میں پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور پھر انہیں وزیراعلیٰ بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک نے وزیراعلیٰ بنانے
کی دھمکی بھی دی تھی لیکن پھر انہوں نے کہا کہ مجھ پر عمران خان کے بہت سے احسانات ہیں۔اگر وہ کہتے ہیں کہ میں نے کرپشن نہیں کی تو وہ صحیح کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے آج تک کوئی کرپشن نہیں کی۔ ان کی جوڑ توڑ کی بھی صلاحیت ہے۔ 18 سال سے فوزیہ قصوری ، جوپی ٹی آئی کی خاتون ونگ کا حصہ تھیں انہیں پیسہ خرچ کر کے ہرایا گیا تھا۔ بعد ازاں شیریں مزاری نے عمران خان کو ٹکٹ کے معاملے پر بلیک میل کیا اور کہا کہ نمبر ون میرا ٹکٹ ہو گا۔ہارون الرشید نے کہا کہ میں آپ کو یہ بات لکھ کر دیتا ہوں، اندازے کی حد تک یقین سے کہتا ہوں کہ پرویز خٹک پہلا موقع ملتے ہی وزیراعظم عمران خان کو دھوکہ دیں گے۔دوسری جانب وفاقی وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے نوشہرہ میں اپنی تقریر سے متعلق وضاحتی بیان جاری کر دیا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی تقریر میں واضح طور پر کہا تھا کہ وہ عمران خان کے ساتھ مخلص اور ان کے احسان مند ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کے مجھ پر بہت احسانات ہیں، اس لیے تن
من دھن سے عمران خان کے ساتھ ہوں۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک کو عوام نے مسترد کر دیا ہے، پی ڈی ایم کا مصنوعی اتحاد اپنی کرپشن اور چوری بچانے کے لیے تھا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میری عزت کرتی ہے، اس لیے میں بھی ارکانِ اسمبلی کا خیال رکھتاہوں، مجھے
سیاست میں کوئی دھوکا نہیں دے سکتا۔پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے سربراہان نے ماضی کی حکومتوں میں عوام کا پیسہ چوری کیا اور اب اس چوری پر پردہ ڈالنے کے لیے کرپٹ ٹولہ حکومت پر دباو ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ
پورے پاکستان کی اپوزیشن میری عزت کرتی ہے، اسمبلی کے سارے ممبران کو سنبھالتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے سربراہان نے ماضی کی حکومتوں میں عوام کا پیسہ چوری کیا اور اب اس چوری پر پردہ ڈالنے کے لیے کرپٹ ٹولہ حکومت پر دبائو ڈالنے کی
ناکام کوشش کررہی ہیں۔انہوںنے کہا کہ پی ڈی ایم میں شدید اختلافات پیدا ہوچکے ہیں اور بہت جلد ان کا مصنوعی اتحاد اپنے انجام کو پہنچ جائے گا، موجودہ مہنگائی کے ذمے دار سابقہ حکومتوں کے حکمران ہے جن کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج پاکستان قرضو ں میں ڈوبا ہوا ہے۔