اسلام آباد ( آن لائن، این این آئی )اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ انتخابات اوپن کرانے کیلئے آئینی ترمیم کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ ملک کی بڑی جماعتیں مسلم لیگ (ن) ،پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنمائوں نے سینیٹ انتخابات اوپن کرانے کیلئے
حکومتی آئینی ترمیم کے معاملے پر روابط کیا ہے ،اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ آئینی ترمیم کو دونوں ایوانوں سے کسی صورت منظور نہیں ہونے دیا جائے گا جبکہ یکم فروری کو ہونے والے قومی اسمبلی سے قبل اپوزیشن جماعتوں میں مزید مشاورت مشاورتی اجلاس بلانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے ۔دریں اثناسینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پیپر کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پرسپریم کورٹ میں سماعت دو فروری کو ہوگی ،تفصیلات کے مطابق سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 2 فروری کو کر ے گا۔اٹارنی جنرل اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دئیے گئے، واضح رہے کہ پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان حکومتیں اوپن بیلٹنگ کی حمایت کر چکی ہیںتاہم سندھ حکومت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی ہے۔سیاسی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی پاکستان نے اوپن بیلٹ کی
مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے بھی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔جواب میں کہا گیا
کہ آرٹیکل 226 سے واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے سوا الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔