اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزارت دفاع نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی 2008 سے دوسرے ملک کے دشمن عناصر سے رابطے میں ہیں۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں لیفٹیننٹ جنرل (ر)اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے
کے معاملے پر وزارت دفاع نے تحریری جواب جمع کرادیا۔تحریری جواب میں کہا گیا کہ ایسے شواہد ہیں کہ اسد درانی کے بھارتی خفیہ ایجنسیرا سے رابطے رہے ہیں، شواہد ہیں کہ وہ 2008 سے دوسرے ملک کے دشمن عناصر سے رابطے میں ہیں۔تحریری جواب میں وزارت دفاع نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی کہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نہ ہٹایا جائے۔اسد درانی نے بیرون ملک جانے کے لیے ای سی ایل سے نام ہٹانے کی درخواست کر رکھی ہے، ان کا نام وزارت دفاع کی سفارش پر 2019 سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہے۔ذرائع کے مطابق جنرل (ر) اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے کی سماعت فروری کے دوسرے ہفتے میں متوقع ہے۔یاد رہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ مل کر ایک متنازع کتاب دی سپائی کرانیکلزلکھی تھی جس کی اشاعت کے بعد پاکستانی فوج نے باضابطہ طور پر اس معاملے میں فارمل کورٹ آف انکوائری کا حکم دے دیا تھا۔ اسد درانی کو بطور ریٹائرڈ آفیسر فوج سے جو پنشن اور مراعات مل رہی تھیں وہ روک دی گئیں تاہم ان کے رینک کو برقرار رکھا گیا ۔