لندن (مانیٹرنگ +این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے حکومت کو بڑی پیشکش کر دی ہے، میڈیا ذرائع کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ میرے والد پرا یک ارب ڈالر کا الزام ڈرامے، جھوٹ اور پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔انہوں نے حکومت کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک ارب ڈالر
کہیں پر دکھا دیں، آپ نوے فیصد رکھ لیں اور دس فیصد مجھے دے دیں۔ اس موقع پر انہوں نے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر منتخب وزیراعظم کو نااہل کیا گیا، ملک کو اس ڈرامے نے نقصان پہنچایا اور اس ڈرامے کی وجہ سے ریاست پاکستان کو چھ کروڑ ڈالر دینا پڑے۔اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کا کہنا تھا کہ لندن کی عدالت نے نواز شریف اور فیملی کو کلین چٹ دے دی ہے۔اپنے بیان میں حسین نواز نے کہا کہ ثالثی عدالت کے جج سر انتھونی ایونز کا فیصلہ حقائق جاننے کے لیے پڑھنا ضروری ہے۔انہوں نے کہاتھا کہ جج نے فیصلے میں لکھا کہ نواز شریف یا ان کے خاندان کے افراد کے خلاف کوئی چیز سامنے نہیں آسکی۔سابق وزیراعظم کے صاحبزادے نے کہا کہ جج انتھونی ایونز کے یہ ریمارکس شریف خاندان کیلئے کلین چٹ ہیں۔اْنہوں نے کہاکہ اڈ شیٹ نے سراغ رساں ایجنسی میٹرکس کی خدمات نواز شریف کے اثاثوں کی تلاش کے لئے حاصل کی تھیں۔حسین نواز نے کہاکہ ہمارے مخالفین جب بھی کسی غیرجانبدار فورم پر گئے، انھیں منہ کی کھانی پڑی۔انہوں نے کہاکہ براڈ شیٹ نیقومی احتساب بیورو (نیب) کے بے بنیاد دعووں کی بنیاد پر 20 فیصد حصہ وصول کرلیا، سزا ٹیکس گذاروں کو ملی۔سابق وزیراعظم کے صاحبزادے کا کہنا تھاکہ جلسوں میں بڑے دعوے کرنے والوں کو
چیلنج کرتا ہوں کہ ثبوت پیش کریں۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں پروپیگنڈے اور جھوٹ کا کارخانہ لگا ہوا ہے، ایک ارب ڈالر منتقل کرنے کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں۔حسین نواز نے کہاکہ فارن فنڈنگ کیس میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کا ایکشن نہ لینا سمجھ سے بالاتر ہے۔اْنہوں نے کہاکہ کوششوں کے باوجود
پاکستان سے باہر کسی ملک میں ہمارے خلاف کیس رجسٹر نہ ہونا بیگناہی کا ثبوت ہے۔سابق وزیراعظم کے صاحبزادینے یہ بھی کہا کہ کابینہ میں شامل کرپٹ وزراء کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے، معاہدے کے مطابق اگرحکومت پاکستان بھی کوئی رقم برآمد کرتی تواس میں سے بھی براڈ شیٹ کو حصہ ملنا تھا۔