کراچی(این این آئی) فوجی قوت میں پاکستان دنیا کا دسواں طاقتور ترین ملک بن گیا، ٹاپ 10 ممالک میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔گلوبل فائر پاور کی جانب سے سال 2021 کیلئے جاری کی گئی فہرست میں پاکستان کی پانچ درجے بہتری ہوئی ہے اور یہ 15 ویں سے 10 ویں نمبر پر آگیا ہے۔پاکستان نے
رینکنگ میں ترکی، اٹلی، مصر، ایران، جرمنی ، انڈونیشیا، سعودی عرب، سپین، آسٹریلیا ، اسرائیل اور کینیڈا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔سال 2021 میں مصر، جرمنی، اسرائیل، شمالی کوریا، جنوبی افریقہ، میانمار، کولمبیا، رومانیا، میکسیکو، پیرو، ڈنمارک، عراق، شام، انگولا، بلغاریہ کی دنیا کے طاقتور ترین ممالک کی فہرست میں تنزلی ہوئی ہے۔اس فہرست میں پاکستان کے بعد درجہ بندی بہتر کرنے والا پہلا ملک سپین ہے جو اب 18 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ اس کے علاوہ کینیڈا، تائیوان، یوکرائن، الجیریا، یونان، نائجیریا ، متحدہ عرب امارات، سنگاپور، بیلا روس، پرتگال، موروکو، فن لینڈ، آسٹریا، سربیا کی درجہ بندی بھی بہتر ہوئی ہے۔گلوبل فائر پاور کی درجہ بندی میں امریکہ دنیا کا سب سے طاقتور ملک ہے جبکہ سابقہ عالمی پاور روس اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان کا اہم اتحادی اور ہمسایہ ملک چین دنیا کا تیسرا اور پاکستان کا ازلی دشمن بھارت چوتھا طاقتور ترین ملک ہے۔اس فہرست میں جاپان پانچواں، جنوبی کوریا چھٹا، فرانس ساتواں، برطانیہ آٹھواں اور برازیل کو دنیا کا نواں طاقتور ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اس فہرست کی تیاری جوہری ہتھیاروں کو دیکھ کر نہیں کی جاتی بلکہ فوج کے پاس موجود غیر جوہری ہتھیاروں کی بنا پر کی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بعض ایسے ممالک
(جاپان، جنوبی کوریا، برازیل)بھی ٹاپ 10 میں شامل ہیں جو ایٹمی قوت نہیں ہیں اور اسرائیل جیسی ایٹمی قوت فہرست میں 20 ویں اور شمالی کوریا 28 ویں نمبر پر ہے۔ دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان انٹرافغانستان مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گا،افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے جمعہ کو کور ہیڈ کوارٹرز پشاور کا دورہ کیا۔چیف آف آرمی سٹاف کو سیکورٹی صورتحال،بارڈر مینجمنٹ،بشمول باڑ لگانے کے ساتھ ساتھ نئے ضم شدہ اضلاع میں ایف سی اور پولیس کی صلاحیت کو بڑھانے سے متعلق امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر آرمی چیف نے پشاور کور
کے افسران اور جوانوں کی تعریف کرتے ہوئے ایف سی اور پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قبائلی اضلاع میں استحکام لانے کیلئے کوششوں کو سراہا۔آرمی چیف نے قیام امن کیلئے مقامی آبادی کی قربانیوں اور دہشتگردی کی خلاف جنگ میں مسلح افواج کی بھرپور حمایت پر ان کی تعریف کی۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جاری
مربوط کوششوں سے مشکل سے حاصل ہونے والے فوائد کو دیرپا امن اور استحکام میں بدلنے میں مدد ملے گی جبکہ بارڈر کنٹرول اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان جاری انٹرافغان مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گا کیونکہ افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے۔قبل ازیں پشاور پہنچنے پر آرمی چیف کا کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود نے استقبال کیا۔