اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آئل بحران انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے آئل درآمدات منسوخ کرکے پابندی عائد کرنے کی سمری منظور کرنے سے جون، 2020میں پٹرولیم مصنوعات کی ریکارڈ کمی ہوئی ۔رپورٹ میں پی ایس او کو ہونے والا خسارہ
نجی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے بازیاب کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق، آئل کی درآمدات منسوخ کرکے پابندی عائد کرنے کی سمری وفاقی کابینہ نے منظور کی تھی۔ حکومتی انکوائری کمیشن جو کہ جون میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کی تحقیقات کررہا تھا، اس کا کہنا ہے کہ وہ رپورٹ مکمل کرچکا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کابینہ نے سمری خط کے اجرا کے دو روز بعد منظور کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت توانائی اور پٹرولیم ڈویژن نے 25 مارچ، 2020 کو بہت ہی متنازعہ حکم نامہ جاری کیا جو کہ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (اوکاک)کو بھجوایا گیا تھا اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ درآمدی آرڈرز منسوخ کردیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ حکم نامہ اس سمری کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا جو وزارت توانائی اور پٹرولیم ڈویژن کے سیکرٹری نے بھجوایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کے کم رجحان کی وجہ سے مقامی ریفائنریز
بھرچکی ہیں۔ سمری میں عالمی قیمتوں کے مطابق درآمدات کی سفارش کی گئی تھی اور اس میں پابندی کے الفاظ شامل نہیں تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر وزارت توانائی اور پٹرولیم ڈویژن مستعدی دکھاتا تو مقامی ریفائنریز سے اسٹاکس فروری/مارچ 2020 تک اٹھائے جاسکتے تھے
اور اس پابندی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو اس مدت کے دوران آئل درآمد کرنے کا اضافی کوٹہ دیا جاتا تو غیرملکی زرمبادلہ کے ضمن میں ملک کو بڑا فائدہ ہوسکتا تھا۔ رپورٹ میں جون میں ہونے والے بحران پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر جرمانے کی سفارش کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اوکاک وجوہات بتائے بغیر ہی معمول کے مطابق برتھنگ منصوبے تبدیل کرتا رہتا ہے۔