بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کرونا وائرس سے ملکی معاشی حالات خراب ہونے کا خدشہ وزیراعظم عمران خان نے کاروبار بند نہ کرنے کا اعلان کر دیا

datetime 25  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اپوزیشن جتنے مرضی جلسے جلوس کر لے اس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ کسی کو بھی این آر او نہیں ملے گا ،یہ جلسوںکے ذریعے لوگوں کی جانوں کوخطرے میں ڈال رہے ہیں جس کی بالکل بھی اجازت نہیں دی جائے گی ،کئی دہائیوں بعد پاکستان کی خارجہ پالیسی انتہائی کامیاب رہی ہے اور آج پاکستان دنیا میں

قابل قبول ملک ہے ، 1948ء میں بانی پاکستان کہہ چکے ہیں کہ جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں ملے گا ہم تسلیم نہیں کر سکتے اور پاکستان اسی موقف پر کھڑا ہے ، ڈور مور کہنے والا امریکہ آج پاکستان کے اقدامات کی تعریف کر رہا ہے ،ماضی میں قبضہ مافیا کو سیاسی جماعتوں کی پشت پناہی حاصل رہی ہے اور قبضہ مافیا سیاسی جماعتوں کومالی طور پر رشوت دیتا تھا جس کی وجہ سے انتظامیہ انہیں ہاتھ نہیں لگا سکتی تھی ،ہم نے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ قبضہ گروپوں کے خلاف کریک ڈائون شروع کر دیا ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں تیزی آئے گی اور ان کی چیخیں سنائی دیں گی ، شوگر مافیا نے بھی گٹھ جوڑ کر رکھا تھا ، جو شوگر ملیں چینی فروخت کرتی ہیں وہی قیمتوں کا تعین کرتی تھیں اور سٹاک کے بارے میں بتاتی تھیں، چینی کی درآمد سے اب قیمتیں نیچے آنا شروع ہو گئی ہیں ،کرنٹ اکائونٹ خسارہ 17سال کے بعد پوری سہ ماہی میں سر پلس میں گیا ہے ،اگر ہمیں ماضی کی حکومتوں کے اٹھائے گئے قرضوں کا سود ادا نہ کرنا پڑے تو آج ہماری آمدن اخراجات سے زیادہ ہے ، کورونا کی دوسری لہر میں شدت آرہی ہے ، اگر خدا نخواستہ قوم نے احتیاط نہ برتی تو ہمارے لئے بڑی مشکلات پیدا ہو جائیں گی ، ہم کسی طور پر بھی کاروبار بند نہیں رہیں گے لیکن قوم اور حکومت کو مل کر پہلی لہر کی طرح اس کا مقابلہ کرنا ہے جس کے لئے احتیاط بہت ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے لاہور میںمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، شہباز گل سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں کورونا کے کیسز دوبارہ بڑھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں، چوبیس گھنٹوں میں پچاس سے اوپر اموات ہو ئی ہے ، ہمیں خوف ہے کہ اگر یہ اسی طرح بڑھتی رہیں تو ہسپتالوں پر تیزی سے دبائو بڑھنا شروع ہوگا ۔

ہمیں اپنے ہیلتھ ورکرز کے حوالے سے خدشات ہیں ، اس کی وجہ سے شہروںپر دبائو آرہا ہے جس کی ہمیں فکر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم باقی ممالک کے مقابلے میںخوشی قسمتی سے مشکل معاشی حالات سے نکلے ہیں۔ آج بھی بھارت میں بہت برے حالات ہیں، وہاں کورونا سے لاکھ سے زائد لوگ مر چکے ہیں اور ان کے معاشی حالات بھی ابتر ہیں۔ دنیا میں یہ سمجھا جارہا ہے کہ

بھارت وہ وملک ہے جس کی معیشت سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے اس مشکل سے نکال دیا ہے ، اگر ہم موازنہ کریں تو ہماری اموات بھی دوسر ے ممالک سے نیچے ہیں، خطے میں ہم نے سب سے تیزی سے ریکور کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس تیزی سے کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں اگر ہم نے احتیاط نہ کی اور بحیثیت قوم مقابلہ نہ کیا تو ہمارے ہسپتالوں پر دبائو کے علاوہ معاشی حالات بھی

بگڑ سکتے ہیں۔ قوم سے اپیل کر رہا ہوں کہ ہم احتیاط اور مل کر مقابلہ کرنے کی وجہ سے پہلے فیز میںکامیاب ہوئے تھے۔ رمضان المبارک میں دوسرے مسلمان ممالک میں مساجد بند ہو گئیں لیکن یہاں پر مساجد بند نہیںہوئیں اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ علماء نے حکومت کے ساتھ مل کر تعاون کیا ، مساجد میں ایس او پیز پر عملدرآمد کیا گیا ۔انہوںنے کہا کہ علماء کرام اور وہ شخصیات جن کی معاشرے میں بات سنی جاتی ہے انہیں کہوں گا کہ وہ اپناکردار اداکریں ،اللہ تعالیٰ نے ہم پر ایک بارکرم کیا تھا اس کا

اسی طرح شکر ادا کریں اور اپنی اپنی ذمہ داری نبھائیں، قو م او رحکومت ہم سب مل کر اس کے سامنے کھڑے ہوں ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم فیکٹریاں بند نہیں کریں گے،جہاں سے بھی لوگوں کو روزگار میسر آتا ہے وہ شعبے بند نہیں کریںگے ۔یورپ اور انگلینڈ میںپورا لاک ڈائون کر دیا گیا ہے لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے ، ہمارے ملک کے اندر دیہاڑی دار طبقہ ہے

جو دن میںمحنت کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہے ان کو بیروزگار نہیںکر سکتے، سب کو کہوں گا جو فیکٹریاں چلا رہے ہیں، دکاندار ہیں، شاپنگ مالز والے ہیں سب نے ایس او پیز پر چلنا ہے ۔ سب سے آسان یہ ہے کہ ہم فیس ماسک کا استعمال کریں ، اس سے کورونا کم پھیلتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم کاروبار بند نہیں کریں گے ، بڑی دیر کے بعد ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں، کورونا وائرس کی صورتحال کے بعد

بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے پیچھے ہیں، میں حال ہی میں فیصل آباد ہو کر آیا ہوں ، وہاں ٹیکسٹائل انڈسٹری پوری طرح چل رہی ہے ،ان کو لیبر کی کمی کا سامنا ہے ۔ہم اپنے لوگوں کو کورونا سے بچاتے بچاتے بھوک سے نہیں مار سکتے۔ بڑی مشکلوں سے حالات بہتر ہوئے ہیں ہم معیشت کو آگے بڑھنے سے نہیں روکیں گے ۔انہوںنے کہا کہ عوام کو ذمہ داری لینی چاہیے اوراحتیاط کرنی چاہیے ،قوم نے

جیسے پہلے ایس او پیز پر چل کر کورونا کو شکست دی تھی پھر سے ہم سب کو یہی کرنا ہے ۔ اپوزیشن کے جلسوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان کہا کہ دو ہفتے پہلے اموات آٹھ سے نو تھیں اور اب چوبیس گھنٹوںمیں پچاس سے اوپر چلی گئی ہیں، اگر احتیاط نہ کی گئی تو اسی طرح بڑھتی جائیںگی ۔ جہاں لوگ جمع ہوتے ہیں وہاں کورونا پھیلتا ہے ۔ پہلے بھی اپیل کی تھی ،

ہم نے اپنا جلسہ ختم کر دیا ،جب تک ہم اس وباء پر قابو نہیںپالیتے تب تک ہم اجتماع نہیں کریں گے ، اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا بھی حکم ہے ۔میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ جلسے جلوس سے فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ این آر او نہیں ملے گا، آپ لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، اس کی بالکل اجازت نہیں دیں گے۔ انہوںنے ایک اور سوال کے جواب میں کہاکہ جس بے ہنگم طریقے سے لاہور اور

کراچی پھیل رہے ہیں اس سے مسائل بڑھ رہے ہیں ، آج کراچی میں دیکھ لیں کوئی نظام نہیں، وہاں سے کوڑا نہیں اٹھایا جا سکتا، سیوریج کا نظام نہیں ہے ، پینے کا پانی نہیںپہنچتا ، آلودگی بڑھتی جارہی ہے ۔ لاہور کا بھی سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں زیر زمین پانی نیچے چلا گیا ہے ۔لاہور گزشتہ بیس سال میں ڈیڑھ گنا بڑھ گیا ہے،بیس سال میں لاہور کے درخت ستر فیصد کم ہو گئے ہیں جس سے

آلودگی بڑھ گئی ہے ، آج لاہور پھیلتا جارہا ہے ،اگر نیا شہر نہیں بنتا تو پانچ چھ سالوںمیں لاہور نے وہاں تک پہنچ جانا ہے ، ترقیاتی کاموں کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں، سیوریج اور گندگی کدھر جائے گی ۔سردیوں میں دریائے راوی ایک نالے کی طرح بہتا ہے ۔ راوی ریور اور کراچی کا بنڈل آئر لینڈ منصوبوں کا مقصد ان شہروںکو بچانا ہے ، ہمارا مقصد ہے کہ ہم نے لاہور کو بچانا ہے ، ترقیاتی یافتہ

ممالک میں شہر پھیلتے نہیںبلکہ اوپر کی طرف جاتے ہیں، ہم بھی اوپر جائیں گے ،ایسا نہیںہوگا تو فوڈ سکیورٹی کے مسائل ہوںگے، زراعت کے لئے زمین کم ہوتی جارہی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک اپنے گرین ایریز کو بچاتے ہیں، دریائے راوی پر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں گے، اس سے ہمارا پانی ریوائیو ہوگا ، ساٹھ لاکھ درخت اگائے جائیں گے اس سے فضا صاف ہو گی ، ماڈرن سٹی بنے گی ،کراچی کے

بنڈل آئر لینڈ منصوبے کا بھی یہی مقصد ہے ،اس کی سب سے بڑی چیز ہو گی کہ وہاں جو درخت لگے ہوئے ہیں ان کو بچائیں گے،مچھیروں جنہیں اپنے روزگار کے لئے سمندر کے اندر جانا پڑتا ہے انہیں آسانی ہوگی ،واتر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگیں گے اور اس کے پیچھے پوری منصوبہ بندی ہے ۔ان منصوبوں سے فارن ایکسچینج آئے گا ، ملک میں اب تک ڈالرز کم آرہے ہیں اورباہر زیادہ جارہے ہیں،

ان منصوبوں سے الرز آئیں گے اور سارے ملک کو فائدہ ہوگا ، فارن ریزور کو فائدہ ہوگا ، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کی سب سے بڑی کامیابی خارجہ پالیسی ہے ، ماضی میں دیکھ لیں پاکستان کبھی بھی قابل قبول نہیں تھا جتنا آج ہے ۔بھارت کو ایک اچھے ملک کے طور پر جبکہ پاکستان کو صرف دہشتگردی ملک کے طور پر پیش کیا جاتا تھا ۔

موثر لابنگ کی وجہ سے ہم نے بھارت کو ایکسپوز کیا ہے ، بھارت کے خلاف ہمیں جتنی کامیابی ملی ہے اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں تھا ۔ افغانستان سمجھتا تھا کہ ہم ان کے مخالف ہیں اور بھارت اس کے زیادہ قریب تھا،امریکہ کہتا تھاکہ ہم دوغلی گیم کھیلتے ہیں اور ڈومور کا تقاضہ کیا تھا ، آج وہی امریکہ ہمارے اقدامات کا معترف ہے ،افغانستان سے بہترین تعلقات ہیں ، آج وہ سمجھتا ہے کہ پاکستان

افغانستان میں امن لے کر آیا کیونکہ ہم نے اس کے لئے پوری کوشش کی ، امریکہ طالبان اورافغان حکومت کو بٹھایا ہے ،ہمارے مثبت کردار کو دیکھا جارہا ہے اورآج کوئی ڈور مور نہیں کہہ رہا ۔ہمیں گزشتہ دودہائیوں میں کتنی ذلت کا سامنا ، جنگ کسی اور کی تھی لیکن ناکامی پر ذمہ دار ہمیں ٹھہرایا جاتا تھا ۔آج ہمارے ترکی سے اچھے تعلقات ہیں، ایران سے ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات سے اچھے تعلقات ہیں۔ بانی پاکستان نے 1948 میں کہا تھاکہ جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں ملے گا ہم اسرائیل کو

تسلیم نہیں کر سکتے اور پاکستان اسی موقف پر کھڑا ہے ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اوور سیز پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں، ابھی تک ایسا کوئی سسٹم نہیں تھا جس کے تحت وہ پیسہ پاکستان لا سکیں،وہ ایک پلات لیتے تھے جس پر قبضے ہو جاتے تھے۔ لیکن اب اوور سیز راغب ہوںگے اور ڈالرز آئیں گے ،ہمارے فارن ایکسچینج ریزروز اوپر جائیں گے۔ ہم قبضہ گروپوںکے پیچھے جارہے ہیں،

پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار اوران کی ٹیم قبضہ گروپوں کے پیچھے ہے ، اب اب ان کی چیخیں سنیں گے ، ہم تفتیش کرکے یہاں تک پہنچے ہیں۔ سیاسی جماعتیں ان کی پشت پناہی کری تھیں، یہ انہیں پیسے اکٹھے کر کے دیتے تھے،جلسوں اور انتخابات میں پیسے دیتے تھے اور اسی وجہ سے انتظامیہ ان پر ہاتھ نہیںڈالتی تھی ۔ ان لوگوں نے حکومت کی اربوں روپے کی قیمتی اراضی پر قبضے کئے،

سیاستدانوںنے اربوں روپے کی سرکاری زمینوں پر پلازے بنائے ہوئے ہیں، لیکن اب ہم ان کے پیچھے جارہے ہیں۔ سوسائٹیز میں جو قبضہ گروپ بیٹھے ہوئے ہیں ان کے خلاف بہت بڑا ایکشن شروع ہو گیا ہے، ابھی صرف پانچ فیصد شروع ہوا ہے اس میں تیزی لائی جائے گی ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مسابقی کمیشن کے ذریعے پتہ چلا ہے شوگر مافیا مناپلی کر کے قیمتیں بڑھاتا، شوگر ملز بتاتی تھیں

چینی کی قیمت کیا ہو گی ، ایسوسی ایشن نے بتایا چینی زیادہ ہے لیکن وہ کم ہو گئی ، اب باہر سے چینی درامد کی ہے قیمتیں کم ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ گندم کا مسئلہ تھا کیونکہ دو سال غلط وقت پر بارش ہو ں گئیںجس سے گندم کم ہو گئی اوراس کی قیمت اوپر چلی گئی ، فوڈ سکیورٹی کی جانب سے درست جائزہ پیش نہیں کیا جا سکا اور پھر درآمد میں بھی کچھ تاخیر ہوگئی ۔ انہوںنے کہا کہ ہمیں تاریخی کرنٹ اکائونٹ اور

مالیاتی خسارہ ملا جو چالیس ارب اور بیس ارب ڈالر تھا ۔17سال کے بعد پوری سہ ماہی میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ سر پلس میں گیا ، اگر ہمیں ان کے قرضوںپر سود کی مد میں اقساط نہ دینا پڑتیں تو آج ہماری آمدنی بھی سر پلس میں چلی گئی تھی ،اب بھی پرائمری سر پلس ہوا ہے ، اگر قرضوں کی اقساط نہ دینی پڑتیں تو آج آمدنی خرچوں سے زیادہ ہے۔ہم نے ڈالر کو اس کی اصل سطح پر رکھاہے ،

کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہے تو آپ کی کرنسی مضبوط ہو جاتی ہے۔ گزشتہ پانچ سال میں ڈالر کو مصنوعی طریقے سے اوپر رکھا گیا ، برآمدات صفر تھیں لیکن اب برآمدات بڑھنا شروع ہو گئی ہیں ۔ ہم ہر طرف سے معاشی طور پر صحیح راستے میں ہے ، یہ اتنے بڑے قرضے چھوڑ کر گئے ہیں جن کا سود چڑھا ہوا ہے ، آج دیکھ لیں عالمی ادارے ہمارے معاشی اشاریوں کے بارے میں مثبت رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…