اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے 35 برس قبل خرید کی گئی اراضی کیس میں نو ماہ سے قید جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمن کو دس کروڑ کے مچلکوں، پاسپورٹ جمع کروانے اور اراضی معاملے میں واجب الادا رقم ادا کرنے کی عوض رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
درخواست ضمانت کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت میر شکیل الرحمن کے وکیل خواجہ حارث کی جگہ ایڈووکیٹ امجد پرویز نے پیش ہو کر بتایا کہ خواجہ حارث طبیعت کی ناسازی کے سبب پیش نہیں ہو سکے۔ انہوں نے اس موقع پر دلائل دئیے کہ میر شکیل الرحمان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے انھیں 12 مارچ کو گرفتار کیا گیا، ان کی گرفتاری انکوائری سٹیج پرعمل میں لائی گی،12 مارچ کو ہی وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوئے،نیب نے معاملے میں 4 لوگوں کے خلاف ریفرنس دائر کیا جن میں سابق وزیر اعلیٰ میاں محمد نواز شریف بھی شامل ہیں،درخواست گزار کے علاوہ کسی ایک کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا،استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس وقت کے وزیر اعلی، ڈی جی ایل ڈی اے اور ڈائریکٹر لینڈ نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا،چیئرمین نیب نے ڈی جی ایل ڈی اے اور ڈائریکٹر لینڈ دونوں کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے،180 کنال 18 مرلہ کل رقبہ ہے،محمد علی جوہر ٹاون
بنانے کے لیے یہ اراضی ایکوائر کی گئی،یہ 180 کنال 18 مرلہ 1982 میں ایل ڈی اے نے ایکوائر کی،محمد علی 180 کنال 18 مرلہ کا مالک فوت ہو جاتا ہے اور یہ وراثت 1985 میں تقسیم ہو جاتی ہے،وراثتی اراضی پر عبوری تعمیرات کے لیے 1986 میں درخواست دی جاتی ہے
مگر اس وقت کے ڈی جی ایل ڈی اے اس درخواست کو مسترد کر دیتے ہیں۔ جسٹس قاضی امین نے سوال اٹھایا کہ یہ اراضی درخواست گزار نے کب لی،کیا نیب نے قومی خزانے کو نقصان کا کوئی سوال اٹھایا ہے۔جس پر وکیل امجد پرویز نے بتایا کہ05-22-1986کو میر شکیل الرحمان
کو اس اراضی کی پاور آف اٹارنی ملی،ڈی جی ایل ڈی اے نے میر شکیل الرحمان کو خط لکھا،رقبہ پالیسی کے مطابق 54 کنال 5 مرلہ بنتا ہے،اس پورے معاملے میں قومی خزانے کا ایک دھیلے کا نقصان نہیں ہوا،میر شکیل الرحمان کو کنال کنال کے 54 پلاٹ ملے ہیں،نیب نے
ایک روپے کے نقصان کا سوال نہیں اٹھایا،اس کیس میں ایک نجی شخص نے شکایت کی ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ میر شکیل کے ذمہ رقم واجب الادا ہے۔عدالت عظمیٰ نے دس کروڑ کے مچلکوں، پاسپورٹ جمع کروانے اور اراضی معاملے میں واجب الادا رقم ادا کرنے کی عوض رہا کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے درخواست ضمانت نمٹا دی ہے۔