جنرل باجوہ مجھے بتاتے رہتے ہیں، چیف آف آرمی سٹاف کی اپوزیشن سے ملاقاتیں غلطی تھی، عمران خان کے انٹرویو میں حیران کن انکشافات

23  اکتوبر‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کی واپسی کیلئے مجھے برطانیہ جانا پڑا تو جاؤں گا،اپوزیشن مجھ سے این آر او حاصل کرنے کیلئے فوج اور عدلیہ پر دبا ئوڈال رہی ہے، نواز شریف نے ہمیشہ ملک کیساتھ غلط کیا ، بدقسمتی سے عدلیہ نے بھی ان کا ساتھ دیا،نوازشریف اور اپوزیشن کے لوگ بھارت، اسرائیل اورپاکستان دشمنوں کیساتھ پوری طرح ملے

ہوئے ہیں، پہلے میرے پیچھے پڑے تھے لیکن اب فوج کے پیچھے پڑ گئے ہیں، اپوزیشن کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں غلطی تھی ، آئی جی سندھ کے اغوا کا سن کر مجھے ہنسی آتی ہے،میرے پارٹی کے لوگ بھی گھبرا جاتے ہیں کہ جلسہ ہوگیا، جلسہ ایک جمہوری احتجاج ہے، میں نے نادان لوگوں سے کہا کہ ان کو کرنے دو۔ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان سب کا زور ہے کہ عمران خان ان کے کرپشن کو چھوڑ دے اس لیے جمع ہوگئے ہیں تاکہ میں بھی مشرف کی طرح دبا میں آکر ان کو این آر او دوں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھ سے پہلے اسحق ڈار، شہباز شریف کا بیٹا بھاگا اور نواز شریف کے بیٹے بھی باہر ہیں، ان سے کوئی پوچھتا ہے تو کہتے ہیں ہم برطانوی شہری ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ لندن میں وہ مہنگے ترین علاقے میں موجود ہیں اور اس لیے بھاگے ہیں کیونکہ ان کے پاس جائیداد کا کوئی جواب نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ پہلے میرے پیچھے پڑے تھے لیکن اب فوج کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ برٹش ورجن نے اپنے خط میں واضح کیا ہے کہ برطانیہ میں ان کی چاروں فلیٹس کی مالکن مریم نواز ہیں اور اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ پہلے دن سے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور سمجھ رہے تھے کہ پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہوجائے گی اور اگر دیوالیہ ہوجاتا

تو روپے کی قدر 200 یا 250 تک گرجانے تھی لیکن وہ نہیں ہوا۔عمران خان نے کہا کہ پھر کووڈ-19 کا مسئلہ آیا جبکہ شہباز شریف نے 2300 کروڑ روپے نکلا ہے، اور وہ اس لیے واپس آئے تھے کہ کووڈ کی وجہ سے پاکستان بیٹھ جائے گا۔انہوں نے کہ مجھ سے این آر او لینے کی آخری کوشش ایف اے ٹی ایف پر کی اور سمجھا کہ قانون کے لیے میں گھٹنے ٹیک دوں گا جب وہ نہیں

ہوا اور قانون سازی ہوئی تو چپ بیٹھے ہوئے باپ بیٹے باہر نکلے اور ایک دم نظر آیا۔ان کا کہنا تھا کہ اب ان کا مقصد ہے کہ سارا دبا فوج اور عدلیہ پر ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ عمران خان سے کہیں کہ این آر او دیں۔عمران خان نے کہا کہ میرے پارٹی کے لوگ بھی گھبرا جاتے ہیں کہ جلسہ ہوگیا، جلسہ ایک جمہوری احتجاج ہے، میرے نادان لوگوں سے کہا کہ ان کو کرنے دو۔انہوں

نے کہا کہ ان کا جرم ہے کہ 2008 سے 2018 میں پاکستان کا قرض بڑھا جس سے ہمارا اندرونی آدھا سرمایہ چلاجاتا ہے، جب یہ آئے تھیقرض 41 ارب ڈالر تھا اور 10 سال میں 100 ارب ڈالر ہوا اور ہمیں 10 ارب ڈالر دینا پڑا ہے اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ قرض دینا پڑتا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بینکوں کو پابند کریں گے 5 فیصد شرح سود پر گھروں کے لیے قرض

دیں، شرح سود بہت زیادہ بڑھی تو 7 فیصد پر گھروں کے لیے قرض دیں گے، شرح سود نیچے گئی تو گھروں کے لیے قرض میں بھی شرح سود کم کریں گے۔کراچی واقعے پر ان کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کے اغوا کا سن کر مجھے ہنسی آتی ہے، میں افسوس کے ساتھ اپنی قوم سے کہتا ہوں کہ سارے دشمن ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔وزیراعظم نے اپوزیشن کے حوالے سے کہا کہ یہ

بھارت، اسرائیل اور دشمن کے ساتھ پوری طرح ملے ہوئے ہیں اور امریکا میں بھارتی لابی کے ساتھ ہیں جہاں حسین حقانی اس کا سربراہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں تعریفیں ہورہی ہیں کہ عمران خان کو نکالا جارہا ہے اور نواز شریف کو جمہوریت کا ہیرو بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف بھارت اور اسرائیل لابی سے ملے گا اور حسین حقانی جیسے آدمی سے ملے گا، یہ کن

لوگوں سے ملتا ہے ان کے بارے میں آئی بی اور آئی ایس آئی کی رپورٹس آتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان تین حصوں میں ٹکڑے ہوں لیکن انہیں فوج سے ڈر ہے، ہمارے 20 فوجی شہید ہوئے، شیعہ سنی علما کو قتل کون کررہا ہے لیکن ہم 3 مہینوں سے تیار بیٹھے ہیں اور ان کی سازشوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ فوج اور عدلیہ میں انتشار پھیلانے کی

کوشش کی جارہی ہے تاکہ اپنی دولت اور کرپشن کو چھپایا جائے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ مجھے بتاتے رہتے تھے کہ یہ لوگ ان سے ملنے آتے رہتے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرے خیال سے جنرل باجوہ سے ان کی ملاقاتیں غلطی تھی۔عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کی دھونس میں نہیں آنے والا، الیکشن سمیت ہر چیز کے لیے تیار ہوں،

بس ان کو این آر او نہیں دوں گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کے لیے اگر مجھے برطانیہ جانا پڑا تو جاؤں گا۔ اگر ضرورت پڑی تو برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے رابطہ کروں گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے ہمیشہ ملک کے ساتھ غلط کیا اور بدقسمتی سے عدلیہ نے ان کا

ساتھ دیا،لاہور ہائیکورٹ کو کہا 7 ارب کا ضمانتی بانڈ مانگیں لیکن عدلیہ نے ہماری بات نہیں مانی اور شہباز شریف کی ضمانت پر انہیں باہر بھیج دیا۔وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ احتساب کا عمل بلاتفریق جاری رہے گا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…