اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مزارقائد کی خاص قانون ”مینٹیننس اینڈ پروٹیکشن آرڈیننس 1971 ”کے تحت حفاظت کی جاتی ہے۔ اس قانون کے تحت کسی کو بھی مزار قائد یا اس کے زیر نگرانی اراضی پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں ، نجی ٹی وی جی این این نیوز کے مطابق
عوامی مظاہرے کرنا یا مزار کے احاطے کے اندر کسی بھی سیاسی سرگرمی میں ملوث ہونا سختی سے ممنوع اور قابل سزا جرم ہے۔مزار قائد پر نعرے لگانے کے بعد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر200 نامعلوم افراد کے خلاف قائداعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹیننس آرڈیننس 1971 کی دفعات 6، 8 اور 10جبکہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 506-بی کے تحت درج کیا گیا ہے۔سیکشن 506 بی کی خلاف ورزی کی سزا 2سال اور جرمانہ ہے۔ مزار قائد آرڈیننس کی دفعہ 6 کی رو سے کسی شخص کو بھی مزار قائد کے اندر اور بیرونی احاطے سے 10 فٹ کے فاصلے تک کوئی اجلاس، مظاہرہ، جلسہ یا کسی قسم کی سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں ہے۔دفعہ8 کے مطابق کسی شخص کو ایسا فعل یا سلوک اختیار کرنے کی اجازت نہیں جو قائد اعظم کے مزار کے تقدس اور وقار کے لیے توہین آمیز ہو۔دفعہ 10 کے تحت مذکورہ دفعات کے خلاف عمل کرنے پر قید کی سزا ہے جس کی مدت 3 سال تک بڑھائی جاسکتی ہے یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔