ہمارے پیغمبرؐ کی گستاخی کی گئی، قرآن کو جلایاگیا، بھارت بین الاقوامی معاہدوں کی دھجیاں اڑا رہا ہے، امیر ملک منی لانڈرنگ کرنیوالوں کو تحفظ دیکر انصاف کی بات نہیں کرسکتے،وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ میں مسلمانوں کی بھرپور نمائندگی

25  ستمبر‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اقوا م متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور گستاخانہ خاکوں کا معاملہ بھرپور انداز میں اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ بین الاقوامی معاہدوں کی دھجیاں اڑائیں جا رہی ہیں، فوجی قبضے اور غیر قانونی توسیعی پسندانہ اقدامات سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کودبایاجا رہاہے،اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ انتہائی

اہم سنگ میل ہے، ہم اس موقع پر امن، استحکام اور پر امن ہمسائیگی کے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں،ہماری خارجہ پالیسی کامقصد ہمسایوں کیساتھ اچھے تعلقات، مسائل کابات چیت سے حل ہے، امیر ملک منی لانڈرنگ کرنیوالوں کو تحفظ دیکر انصاف کی بات نہیں کرسکتے،جنرل اسمبلی کوغیرقانونی مالیاتی منتقلی،لوٹی گئی رقم کی واپسی کیلئے موثر قانونی فریم ورک تشکیل دینا چاہیے،کرونا نے غریب ممالک کی معاشی حالت کو مزید ابتر کردیا ہے،دنیا میں کوئی محفوظ نہیں ہے،لاک ڈاؤن سے دنیا میں کساد بازاری ہوئی اور تمام ممالک غریب ہوئے،وبا انسانیت کو متحد کرنے کے لیے ایک موقع تھا، بدقسمتی سے قوم پرستی، بین الاقوامی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہوا اور مذہبی سطح پر نفرت میں اضافہ ہوا اور اسلاموفوبیا بھی سر چڑھ کر بولنے لگا،ہمارے پیغمبرؐ کی گستاخی کی گئی، قرآن کو جلایاگیا، یہ سب کچھ اظہار آزادی کے نام پر کیا گیا، دنیا میں بھارت واحد ملک ہے جہاں ریاست کی معاونت سے اسلاموفوبیا ہے اس کی وجہ آر ایس ایس کے نظریات ہیں جو بدقسمتی سے بھارت میں حکمران ہے۔ جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس میں آن لائن خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمرا ن خان نے کہا کہ جب سے میری حکومت آئی ہے پاکستان کو نیا پاکستان بنارہے ہیں جو ریاست مدینہ کی طرز پر قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے

ہمیں امن و استحکام کی ضرورت ہے جومذاکرات سے ممکن ہے۔انہوں نے کہاکہ جنرل اسمبلی دنیا میں واحد ادارہ ہے جو امن حاصل کرنے میں ہماری مدد کرسکتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ انتہائی اہم سنگ میل ہے، ہم اس موقع پر امن، استحکام اور پر امن ہمسائیگی کے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ہمیں اس بات کا جائزہ لینے کی بھی

ضرورت ہے کہ کیا جو وعدے بطور اقوام متحدہ ہم نے اقوام سے کیے تھے وہ پورے کرسکے؟ آج طاقت کے یکطرفہ استعمال سے لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبایا جارہا ہے، اقوام کی خود مختاری پر حملے کیے جارہے ہیں، داخلی معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے اور منظم طریقے سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی معادوں

کو پس پشت ڈالا جارہا ہے، سپر پاور بننے کے خواہاں ممالک کے درمیان اسلحہ کی نئی دوڑ شروع ہوچکی ہے، تنازعات شدت اختیار کررہے ہیں، فوجی مداخلت اور غیر قانونی انضمام کے ذریعے لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبایا جارہا ہے۔انہوں نے نوم چومسکی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا ہے کہ انسانیت کو اس وقت پہلی اور دوسری جنگ عظیم سے بھی زیادہ خطرات لاحق ہیں

اور ایسا اس لیے ہے کہ جوہری تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی عروج پر ہے اور آمرانہ حکومتیں اقتدار میں آرہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ خطرات سے نمٹنے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، بین الاقوامی تعلقات میں باہمی تعاون کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہونی چاہیے جو کہ بین الاقوامی قوانین سے مطابقت رکھتا ہو۔۔وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس پر بات

کرتے ہوئے کہا کہ عالمگیر وبا نے غریب ممالک کی معاشی حالت کو مزید ابتر کردیا ہے،انہوں کہا کہ دنیا میں کوئی محفوظ نہیں ہے،لاک ڈاؤن سے دنیا میں کساد بازاری ہوئی اور تمام ممالک غریب ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں لاک ڈاؤن سے قبل ہم نے لاک ڈاؤن کے باعث بھوک سے زیادہ ہلاکتوں کے خدشے پر ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی اور ہم نے زراعت کے

شعبے کو فوری کھول دیا جس کے بعد تعمیراتی شعبے کو بھی کھول دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ میری حکومت نے 8 ارب ڈالر صحت کے شعبے اور احساس پروگرام کے ذریعے غریبوں کی مدد کے لیے مختص کیا، اس سے ہم نے نہ صرف وائرس کو پھیلنے سے روکا بلکہ معیشت کو بھی بحال رکھا۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کے اقدامات کورونا کو پھیلنے سے روکنے کیلئے ایک کامیاب کہانی بن

چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کثیر جہتی اشتراک سے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں، جب سے ہماری حکومت آئی ہم نے عوام کی بہتری کیلئے کوششیں کیں،حکومت کی تمام پالیسیوں کامقصد شہریوں کے معیار زندگی میں اضافہ ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستان وبا پر کامیابی سے قابوپانیوالے ممالک کی فہرست میں ہے۔انہوں نے کہاکہ ترقی پذیر ممالک کوکورونابحران سے نمٹنے کیلئے مالی

وسائل درکار تھے،آئی ایم ایف نے ترقی پذیرملکوں کو بحران سے نمٹنے کیلئے2.5 کھرب ڈالرکا تخمینہ لگایا ہے۔انہوں نے کہا کہ غریب ممالک کیلئے قرضوں کی ادائیگی کو موخر کیا جانا چاہیے،قرضوں میں ریلیف کیلئے اضافی اقدامات بھی ناگزیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا وبا انسانیت کو متحد کرنے کے لیے ایک موقع تھا لیکن بدقسمتی سے قوم پرستی، بین الاقوامی سطح پر کشیدگی

میں اضافہ ہوا اور مذہبی سطح پر نفرت میں اضافہ ہوا اور اسلاموفوبیا بھی سر چڑھ کر بولنے لگا۔انہوں نے کہاکہ ہمارے مقدس مزارات کو نشانہ بنایا گیا ہمارے پیغمبرؐ کی گستاخی کی گئی، قرآن کو جلایاگیا اور یہ سب کچھ اظہار آزادی کے نام پر کیا گیا، چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کی بات کی جو حالیہ مثال ہے۔عمران خان نے کہا کہ دنیا میں بھارت واحد ملک ہے جہاں ریاست

کی معاونت سے اسلاموفوبیا ہے اس کی وجہ آر ایس ایس کے نظریات ہیں جو بدقسمتی سے بھارت میں حکمران ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس انتہا پسند نظریے کی تشکیل 1920 کی دہائی میں کی گئی اور اس کے بانی اراکین نازی نظریات سے متاثر تھے، نازی یہودیوں کو نشانہ بناتے تھے اور آر ایس ایس مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ نازی یہودیوں کو نشانہ بناتے تھے، آر ایس ایس

مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں اور عیسائیوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ان کا ماننا ہے بھارت صرف ہندوؤں کیلئے ہے اور دیگر برابر کے شہری نہیں ہیں،اس تقسیم کے نتیجے میں عالمی سطح پر ایک نیا بڑا بحران جنم لے سکتا ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کامقصد ہمسایوں کیساتھ اچھے تعلقات، مسائل کابات چیت

سے حل ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ امیر ملک منی لانڈرنگ کرنیوالوں کو تحفظ دیکر انصاف کی بات نہیں کرسکتے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل اسمبلی کوغیرقانونی مالیاتی منتقلی،لوٹی گئی رقم کی واپسی کیلئے موثر قانونی فریم ورک تشکیل دینا چاہیے،یہ جانناضروری ہے کہ بدعنوان اشرافیہ کی طرف سے رقوم کی منتقلی کی نسبت مالی امدادبہت کم ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی

تبدیلی کے لیے پاکستان نے اگلے تین برسوں میں 10 ارب درخت لگانے کا پروگرام شروع کیا۔ عمران خان نے کہا کہ ہمیں دنیاکوماحولیاتی تبدیلیوں سیدرپیش خطرات کوبھی دیکھنا ہے،ماحولیاتی تبدیلی سے ہماری آنیوالی نسلوں کو خطرات لاحق

ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ صدر کی ماہرانہ قیادت کابھی معترف ہوں جنھوں نے کورونا کیخلاف بہترین خدمات انجام دیں۔انہوں نے کہا کہ وولکن اوسکر کو جنرل اسمبلی کا75واں صدرمنتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…