پاکستان پائیدار اور جامع ترقی کی راہ پر گامزن ،حکومت نے اصلاحات کے ایجنڈہ کے تحت حاصل کامیابیوں کومحفوظ رکھنے کیلئے 1240 ارب روپے کے معاشی پیکج کااعلان کر دیا

14  اگست‬‮  2020

اسلام آباد( آن لائن )پاکستان پائیدار اور جامع ترقی کی راہ پر گامزن ہے، تمام معاشی اشارے اور حالیہ پیشرفت معیشت کی بحالی، نمو کو فروغ دینے، قیمتوں میں استحکام، نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے اور اہم بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں حکومت کی مجموعی معاشی کارکردگی میں بہتری کی نشاندہی کررہی ہے۔ یہ بات یوم آزادی کے حوالہ سے وزارت خزانہ کی طرف سے جاری ہونے

والے تفصیلی بیان میں کہی گئی ہے۔بیان میں کہاگہاہے کہ حکومت موثر پالیسی سازی اور ہدف پرمبنی اصلاحات کے ذریعے پائیدار اور جامع ترقی کی رفتار کو حاصل کرنے کے مقصد کے ساتھ معیشت کے بنیادی اصولوں کو درست کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ موجودہ حکومت نے کارکردگی کو بہتر بنانے ، پیداواری صلاحیت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کے ذریعہ جامع اور پائیدار معاشی نمو حاصل کرنے کے معاشی وژن کے ساتھ اپنا سفر شروع کیا۔اس سلسلے میں بنیادی قیمتوں اور مالی ایڈجسٹمنٹ کے معمول کے طریقہ کارکے مطابق راستہ اختیار کرنے کی بجائے ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں کے ذریعہ معاشی اصلاحات کے ایک جامع ایجنڈا پرکام شروع کیا گیا۔ ان اقدامات کا مقصد خودکفالت پرمبنی ایک ایسی پائیدار معیشت کا قیام و استحکام ہے جو بین الاقوامی مسابقتی ماحول میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔مالی سال 2020 کے آغاز پر معیشت میں نمایاں بہتری آئی جو کلی معیشت کے عدم توازن سے متعلق مسائل کے حل کیلئے حکومت کی جانب سے بروقت اور ضروری پالیسی اقدامات کی توثیق ہے، اس کے نتیجہ میں معیشت پائیدار اور جامع بڑھوتری کی طرف سبک رفتاری سے بڑھ رہی ہے، ان اقدامات سے بیرونی ادائیگیوں میں بہتری آئی، حسابات جاریہ کا خسارہ کم ہوا، ایکسچینج ریٹ میں استحکام آیا ، سرمایہ کاروں کے اعتمادمیں اضافہ ہوا اورمہنگائی پرقابوپایا گیا، بیرونی ادائیگیوں میں بہتری اورحسابات جاریہ کے خسارہ میں مزید کمی سے اس بات کی عکاسی ہورہی ہے کہ ملکی معیشت پائیدار

بڑھوتری کی راہ پرگامزن ہے۔بیرونی شعبہ کو مستحم کیا گیا ، مالی سال میں حسابات جاریہ کے خسارہ میں مجموعی طور پر 77.9 فیصد کی کمی آئی، فروری 2020 تک پاکستان کابرآمدی شعبہ مشکل بیرونی صورتحال کے باوجود مسابقی ممالک کے مقابلے میں بہتر جا رہا تھا، ترسیلات زر گزشتہ مالی سال کے دوران ریکارڈ 23.1 ارب ڈالرکی سطح پرپہنچ گئے ، پیوستہ مالی سال میں ترسیلات زرکا

حجم 21.7 ارب ڈالررہاتھا، گزشتہ مالی سال میں ترسیلات زرمیں مجموعی طورپر 6.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، گزشتہ مالی سال میں ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 88 فیصد اضافہ ہوا، مالی سال 2019-20 میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم پیوستہ مالی سال کے 1.4 ارب ڈالر کے مقابلے میں 2.6 ارب ڈالررہا۔بیرونی شعبہ کو مزید مضبوط کرنے کیلئے پاک چین آزادانہ تجارت معاہدہ کے

دوسرے مرحلہ کا آغاز و اطلاق ہوا۔ اس اقدام سے پاکستانی برآمد کنندگان اورتاجروں کوزیرو ڈیوٹی کی بنیاد پر 313 نئی مصنوعات چینی مارکیٹ تک پہنچانے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں درآمدی ڈیوٹیز میں بے ترتیبی اوربے قاعدگیوں کودورکرنے کیلئے قومی ٹیرف پالیسی کی منظوری دی گئی اس سے صنعتی پیداوارکی برآمد میں نمایاں اضافہ ہوگا۔اسی طرح تمام شعبوں میں جامع بڑھوتری کیلئے سازگار اور

دوستانہ ماحول فراہم کرنے کیلئے ای کامرس پالیسی کی منظوری دی گئی۔ مالیاتی شعبہ کی بہتری کیلئے حکومتی اقدامات معاون ثابت ہوئے اورحکومتی امدادی پیکج کی وجہ سے کوویڈ 19 کے مشکل دورکے چیلنجوں کے باوجود اہم معاشی اشاریوں میں بہتری آئی، معاشی اشاریوں میں بہتری حکومت کی جانب سے جامع ٹیکس اقدامات، انتظامی اصلاحات اور اخراجات کو معقول بنانے کے ضمن میں حکومت کی

دانشمندانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔مالی سال 2019-20 میں جی ڈی پی کے تناسب سے مالی خسارہ پیوستہ مالی سال کے 9.1 فیصد کے مقابلے میں 8.1 فیصد تک گرگیا، مجموعی ریونیومیں 28 فیصد جبکہ اخراجات میں 15.6 فیصد اضافہ ہوا، نان ٹیکس ریونیومیں تاریخی 257 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال میں پیوستہ مالی سال کے مقابلے میں ٹیکس ریونیومیں اضافہ کی شرح 6.1 فیصد رہی۔گزشتہ

مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پرائمری بیلنس فاضل رہا، سال کے آخرمیں یہ خسارہ میں رہا تاہم پیوستہ مالی سال میں جی ڈی پی کے 3.6 فیصد کے مقابلے میں گزشتہ مالی میں یہ 1.8 فیصد تک کم ہوا، گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر کے ٹیکس محصولات میں اضافہ کی شرح 4.4 فیصد رہی، اس عرصہ میں ایف بی آر نے 3998 ارب روپے کے محصولات اکھٹے کئے، مالی سال 2018-19 میں

ایف بی آر نے 3830 ارب روپے کے محصولات اکھٹے کئے تھے،یہ بات قابل ذکرہے کہ ایف بی آر نے کوویڈ 19 کی وجہ سے لاک ڈاون کے باوجود ہدف کے مقابلہ میں 91 ارب روپے زائد کے محصولات اکھٹے کئے۔اہم پیش رفت کے باوجود حکومت استحکام کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات سے پیداہونے والے چیلنجوں جیسے معاشی سست روی، روزگارکے مواقع میں سست روی اور معاشرے کے

کمزور اور غریب طبقات پر پڑنے والے اثرات سے بخوبی آگاہ ہے۔ ان پالیسیوں کے تکلیف دہ اثرات کومدظررکھتے ہوئے حکومت نے زراعت، صنعت اورخدمات سمیت معیشت کے کلیدی شعبوں میں اصلاحات کاعمل شروع کیا۔زراعت کے شعبہ کی ترقی کیلئے حکومت نے قومی زرعی ہنگامی پروگرام کا آغازکیا، اس پروگرام کے تحت 277 ارب روپے مالیت کے 13 بڑے منصوبے زیرتکمیل ہیں،

صنعتی شعبہ کو بالعموم اورمینوفیکچرنگ شعبہ کوبالخصوص ترقی دینے کیلئے حکومت نے سبسڈائیز نرخوں پرلانگ ٹرم ٹریڈ فنانسنگ اورایکسپورٹ فنانسنگ سکیم جاری رکھی ،دونوں سکیموں پرشرح سود بالترتیب 6 اور3 فیصد ہے، تعمیرات کیلئے خصوصی پیکج کاآغازکیاگیا، ٹیکس ری فنڈز اورشرح سود کی ادائیگی موخرکردی گئی، چھوٹے اوردرمیانہ درجہ کے کاروبارکے فروغ کیلئے چھوٹاکاروبارو

صنعت امدادی پیکج کاآغازکیاگیا۔صنعتوں کو بجلی اور گیس کے بلوں میں زرتلافیاں فراہم کی گئیں۔معاشرے کے غریب اورکمزورطبقات کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے احساس پروگرام، بی آئی ایس پی ،صحت سہولت پروگرام اورتوسیعی وسیلہ تعلیم پروگرام کے ذریعہ معاونت فراہم کی گئی ،حکومت نے بین الاقومی طورپراشیا کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے ملک میں مہنگائی پرقابوپانے کیلئے کوششیں کیں،

حکومت نے اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنانے ذخیرہ اندوزی، سمگلنگ اورناجائز منافع خوری کے خلاف سخت اقدامات کئے، وفاق اورصوبوں کی سطح پرقیمتوں کی موثرطریقے سے نگرانی کویقینی بنایاگیا،وزیراعظم ریلیف پیکج کے تحت یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کیلئے 10 ارب روپے جاری کیے گئے، بنیادی اشیا شہریوں کوسستے داموں فراہم کرنے کیلئے یوٹیلیٹی سٹورزکارپوریشن کو

مزید 21 ارب روپے جاری کئے گئے ۔حکومت روزمرہ استعمال کی اشیا بالخصوص آٹا، چینی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات اٹھارہی ہے، مستحق افراد کوریلیف فراہم کرنے کیلئے ہدف پرمبنی سبسڈیز کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ مجموعی طورپرحکومت مختلف پالیسی ، انتظامی اورریلیف اقدامات کے ذریعہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے پر زور دے رہی ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق روزگارکے

مواقع فراہم کرنا حکومت کے اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈہ کے بنیادی اہداف میں شامل ہیں، اس مقصد کیلئے کامیاب جوان پروگرام ، نیاپاکستان ہائوسنگ پروگرام اور ٹین بلین سونامی پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔ان منصوبوں سے روزگارکے معقول اور خاطرخواہ مواقع میسرآئیں گے۔ نئی شپنگ پالیسی ، سی پیک کے تحت ایم ایل ون منصوبہ، بلڈنگ اورتعمیراتی شعبہ کیلئے مراعات

اورایمازون ڈیٹا سروسز پاکستان لیمیٹڈ سے ملک میں روزگارپیداکرنے کی سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ بیان میں کہاگیاہے کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پرکوویڈ 19 کی وجہ سے ملکی اورعالمی سطح پرطلب میں کمی، سیاحت اوربزنس ٹریول ، تجارت، پیداوار اور رسد میں خلل کی وجہ سے پاکستان کی معیشت متاثرہوئی، گزشتہ مالی سال کے آخری سہ ماہی نے کوویڈ 19 بحران کا زیادہ بوجھ سہا،

وبا سے قبل مالی سال 2019-20 میں مجموعی ملکی پیداوار میں 3.24 فیصد اضافہ کا اندازہ تھا ۔زراعت میں 2.85، صنعت میں 1.95 اورخدمات کے شعبہ میں 4 فیصد بڑھوتری کااندازہ تھا تاہم وبا کی وجہ سے نظرثانی شدہ جی ڈی پی 1.91 فیصد کے مقابلے میں 0.4 (عبوری) بڑھوتری ہوئی۔ حکومت نے کوویڈ 19 کے پھیلائو کوروکنے کیلئے ابتدائی تشخیص، ٹریسنگ اینڈ ٹریکنگ آر کنٹیکٹس،

رسک کمیونیکیشن، سماجی دوری، قرنطینہ اورآئسولیشن کے زریعہ ایک جامع حکمت عملی وضع کی، یہ بات عالمی سطح پرتسلیم کی جارہی ہے کہ پاکستان نے کوروناوائرس کی وبا کے اثرات کوکم کرنے کیلئے بروقت اقدامات کئے اور حکومت نے اصلاحات کے ایجنڈہ کے تحت حاصل کامیابیوں کومحفوظ رکھنے کیلئے 1240 ارب روپے کے معاشی پیکج کااعلان کیا، اس پیکج میں ہنگامی

نوعیت کے اقدامات، کاروبارکی معاونت، شہریوں کوریلیف کی فراہمی کا احاطہ کیاگیاہے، مزید برآں تعمیراتی شعبہ کیلئے ریلیف پیکج کا اعلان کیاگیا تاکہ وہ انکم گروپ جو اس شعبہ سے منسلک ہے، کے روزی روٹی کاتسلسل قائم رہے،حکومت نے ایک کروڑ20 لاکھ خاندانوں کو فوری نقد امداد دینے کیلئے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کاآغازکیا، ان خاندانوں کو، جوزیادہ تریومیہ مزدورتھے، کو 12000 روپے

فی خاندان کے حساب سے امداد فراہم کی گئی ، اس مقصد کیلئے 144 ارب روپے مختص کئے گئے۔احساس ایمرجنسی کیش پروگرام نے ایک کروڑ20 لاکھ مستحقین کو امداد کی فراہمی کاہدف حاصل کرلیاہے، حکومت نے اب ایک کروڑ69 لاکھ خاندانوں کوامداد کی فراہمی کا ہدف مقررکیاہے۔اس مقصد کیلئے احساس ایمرجنسی پروگرام کیلئے مختص بجٹ 203 ارب روپے کردیاگیاہے، اخراجات کیلئے

مالی وسائل کی فراہمی کے ضمن میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں جیسے آئی ایم ایف، عالمی بینک،ایشیائی ترقیاتی بینک وغیرہ کے زریعہ اضافی وسائل متحرک کردئیے گئے ہیں۔بیان میں کہاگیاہے کہ مالی سال کے آغازپرمحصولات اکھٹاکرنے میں بہتری اوربرآمدات میں نمایاں اضافہ کی صورت میں اقتصادی بحالی کے ابتدائی علامات نمودارہوچکی ہیں۔ اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری نئے

مالی سال کے آغازسے ملاحظہ کی جاسکتی ہے،4 ماہ کی تنزلی کے بعد جولائی میں ملکی برآمدات میں ماہانہ بنیادوں پر 25 فیصد اورسالانہ بنیادوں پر6 فیصد اضافہ ہوا جو برآمدی صنعتوں کی واپسی متحرک ہونے کی عکاسی کررہی ہے، اس عرصہ میں درآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 2 فیصدکی کمی ہوئی۔پہلے ماہ میں تجارتی خسارہ میں 10.2 فیصد کی کمی ہوئی، گزشتہ مالی سالکے پہلے

ماہ میں تجارتی خسارہ کاحجم 1.8 ارب روپے تھا، رواں سال جولائی میں تجارتی خسارہ کاحجم 1.6 ارب روپے رہا۔مالی سال کے پہلے ماہ میں ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولیوں کی شرح میں 4.7 فیصد اضافہ ہوا، جولائی میں ٹیکس وصولیوںکاحجم 290.5 ارب روپے رہا۔ گزشتہ سال جولائی میں ٹیکس وصولیوں کاحجم 277.3 ارب روپے ریکارڈکیاگیاتھا،اسی طرح ماہانہ بنیادوں پر

بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں جون 2020 میں مئی 2020 کے مقابلے میں 16.8 فیصد اضافہ ہوا، اقتصادی بحالی کی ایک اورمثال سیمنٹ کی کھپت ہے، جولائی 2020 میں 4.838 ملین ٹن سیمنٹ کی کھپت ریکارڈکی گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 32.7 فیصدزیادہ ہے۔گزشتہ سال جولائی میں 3.953 ملین ٹن سیمنٹ کی کھپت ریکارڈکی گئی تھی۔ بیان میں کہاگیاہے کہ یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ

حکومتی اقدامات اوراس کے نتیجہ میں آنیوالی کامیابیوں کوبین الاقوامی مالیاتی اداروں بالخصوص آئی ایم ایف نے سراہاہے، آئی ایم ایف نے دسمبر2019 کے جائزہ میں معاشی استحکام کو برقرار رکھنے کیلئے حکومت کے پالیسی اقدامات کے اطلاق کوسراہاہے۔بلوم برگ نے پاکستان سٹاک مارکیٹ کو دنیا کی بہترین اورتیزی سے ترقی کرنے والی مارکیٹوں میں شامل کیاہے۔ کریڈٹ ریٹنگ کے بین الاقوامی اداروں

ایس اینڈپی اور فچ نے حکومتی کوششوں کی تعریف کی ہے اور پاکستان کے اقتصادی منظرنامہ وپیش منظر کو مستحکم قرار دیا ہے۔ موڈیز نے اپنے حالیہ جائزہ میں پاکستان کی بی تھری ریٹنگ کی توثیق کی ہے اور معاشی منظرنامہ و پیش منظر کو مستحکم قرار دیا ہے جس کی بنیادی وجہ گزشتہ دوسالوں میں میکرو اکنامک ایڈجسٹمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے حسابات جاریہ کے خسارہ میں نمایاں کمی کی

وجہ سے بیرونی قرضوں کی ضرورت میں کمی ہے۔پاکستان کاروبارمیں آسانیوں کے عالمی بینک کی 2020 کی رینکنگ میں 10 بہترین ممالک میں شامل ہے۔ اس رینکنگ میں پاکستان 28 پوائنٹس کی بہتری سے 108ویں پوزیشن پر براجمان ہے، اوورسیز چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سالانہ سروے 2020 (سالانہ سکیورٹی سروی) میں غیرملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سلامتی کے ماحول میں تیزی سے بہتری آنے پراطمیناں کااظہارکیاہے۔ اس سے براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا جس سے معاشی بڑھوتری بھی ممکن ہوگی۔

 

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…