اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے اے ایم ایل اور سی ایف ٹی رجیم کو مزید مؤثر بنا کر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنا رہا ہے۔
وزارت خزانہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی احتساب، شفافیت اور دیانت داری پر ایک اعلیٰ سطح کے پینل سے آن لائن ایپلیکیشن زوم کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 14 نکات پر عمل کرچکا ہے جبکہ بقیہ 13 پر بھی عملدآمد میں پیش رفت ہوئی ہے۔اجلاس میں پینل نے مالی اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے ضروری مالی احتساب، شفافیت اور دیانت داری سے متعلق جامع بین الاقوامی فریم ورک پر عمل کرنے کے حوالے سے رکن ممالک کی مجموعی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔مشیر خزانہ نے پینل کو بتایا کہ پاکستان نے باہمی جائزاتی رپورٹ کے مجوزہ ایکشنز پر قابل قدر پیشرفت کی ہے جس میں تکنیکی عملدرآمدر کیلئے 15 قانونی ترامیم، ایم ایل/سی ٹی پر نیشنل رسک اسسمنٹ پر کی اپڈیٹ/انسداد منی لانڈرنگ پرعملدرآمد/مالی دہشت گردی کا سامنا کرنے کیلئے ڈی این ایف بی پیز پر اقدامات، سی ڈی این ایس اور پاکستان پوسٹ، پابندیوں میں توسیع وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستان نے حالیہ برسوں میں صارفین واجب الادا اور ایف اے ٹی ایف کے معیار کے مطابق مالیاتی اداروں کو اپنے صارف کو جاننے اور اے ایم ایل/سی ایف ٹی ہدایات پر اے ایم ایل/سی ایف ٹی کے قواعد کو مضبوط بنا کر ناجائز رقوم کی ترسیل کو روکنے کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ بین الاقوامی معیار سے مزید مطابقت کیلئے اے ایم ایل ایکٹ میں ترمیم کی گئی تا کہ ٹیکس جرائم کو تصدیقی جرائم میں شامل کیا جائے۔اس کے علاوہ اے ایم ایل ایکٹ میں سنگین جرائم، بشمول بدعنوانی، منشیات، دہشت گردی اور انسانی اسمگلنگ کو شامل کرنے کے لیے تصدیقی جرائم کی بڑی تعداد کو شامل کیا گیا۔مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے پاکستان ریمیٹینسز انیشی ایٹو(پی آرآئی) متعارف کروایا ہے تا کہ باضابطہ طریقوں سے رقوم ملک میں بھجوائی جاسکیں جس کے نتیجے میں پاکستان نے گزشتہ دہائی میں زرمبادلہ میں اضافہ دیکھا جو مالی سال 2008 کے 6 ارب 40 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 20 میں 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔