اتوار‬‮ ، 22 دسمبر‬‮ 2024 

ملک کے تمام ادارے کام کر سکتے ہیں تو پارلیمنٹ کیوں نہیں کر سکتی؟ چین میں کورونا پھیلا تو فوری قوانین بنائے،پاکستان میں انسانی جانوں کا تحفظ پریس کانفرنسوں سے نہیں ہوگا بلکہ۔۔۔۔چیف جسٹس کے اہم ترین ریمارکس

datetime 8  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے انسانی جانوں کا تحفظ صرف پریس کانفرنسیں کرنے سے نہیں بلکہ قانون سازی اور عملی اقدامات سے ہو گا۔پیر کو کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے تاحال کورونا سے تحفظ کے لیے قانون سازی نہیں کی، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ صوبوں کی جانب سے قانون سازی کی گئی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قومی سطح پر بھی کورونا سے تحفظ کے لیے کوئی قانون سازی ہونی چاہیے، قومی سطح پر قانون سازی کا اطلاق پورے ملک پر ہوگا۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ملک کے تمام ادارے کام کر سکتے ہیں تو پارلیمنٹ کیوں نہیں کر سکتی؟جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نہیں معلوم کورونا مریضوں کی تعداد کہاں جا کر رکے گی۔انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کسی صوبے میں تفریق نہیں کرتا اور لوگوں کو مار رہا ہے، وفاقی حکومت کو اس معاملے پر لیڈ کرنا چاہیے، وفاقی حکومت کورونا سے بچاؤ کیلئے قانون سازی کرے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون سازی کے حوالے سے تاحال کچھ نہیں ہوا، چین نے وبا سے نمٹنے کے لیے فوری قوانین بنائے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عدالت لوگوں کے بنیادی حقوق کی بات کررہی ہے، زندگی کا تحفظ سب سے بڑا بنیادی حق ہے، موجودہ حالات میں لوگوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔انھوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں کا تحفظ نہیں ہوگا۔

تحفظ قانون کے بننے اور اس پرعمل سے ہوگا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ وقت سب سے بڑا اثاثہ ہے، وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا، ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں رہا۔اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت سے کہا کہ حکومت کو قانون سازی کی تجویز دوں گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم بھی کورونا وائرس کی حدت کو محسوس کر رہے ہیں جب کہ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹرز کو حفاظتی سامان ہر حال میں دستیاب ہونا چاہیے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری بہت زیادہ ہے، کورونا سے تحفظ کا حل قانون سازی ہے اور قانون سازی کرنا وفاقی حکومت کے حق میں ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ خدانخواستہ حفاظتی سامان نہ ہونے سے کوئی نقصان ہوا تو تلافی نہیں ہوگی، ورکرزکی ہلاکت پر وزیراعلیٰ جاکر معاوضے کا اعلان کر دیتے ہیں، عدالت ایسی چیزوں کی صرف نشاہدہی کرسکتی ہے، قانون سازی کے عملی اقدامات ہر حال میں حکومت نے کرنے ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…