اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گندم،آٹا بحران میں مرکزی کردار کس کا تھا؟روزنامہ جنگ میں فخر درانی کی شائع خبر کے مطابق ای سی سی کو 16 ماہ میں 15 بار ملک بھر میں گندم سٹاکس سے متعلق آگاہ کیا گیا پھر بھی ای سی سی نے پولٹری ایسوسی ایشن کو 2 لاکھ میٹرک ٹن، برآمدات کے لیے 5 لاکھ میٹرک ٹن اور ساڑھے چھ لاکھ ٹن گندم صوبوں کو جاری کرنے کی منظوری دی اور پھر اسی سال گندم برآمدات پر پابندی لگا کر 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنی کی منظوری دی۔
پنجاب نے گندم حصول کا ہدف پورا کیے بغیر 8لاکھ میٹرک ٹن گندم پولٹری ایسوسی ایشن کو جاری کی. فلور ملز ایسوسی ایشن نے دگنے کوٹے کے باوجود اوپن مارکیٹ سے20لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدی. تفصیلات کے مطابق، گندم اور آٹے کے بحران میں مرکزی کردار کس کا تھا؟ کیا یہ وفاق اور حکومت پنجاب کی بدانتظامی کا نتیجہ تھا؟ فلور ملز ایسوسی ایشن کے وہ افراد کون تھے جنہوں نے قیمتوں میں اضافے کے لیے مارکیٹ میں سازباز کی؟ ان سوالات کے جواب سے پاکستان میں آٹے کے بحران کو باآسانی سمجھا جاسکتا ہے۔پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پی ایف ایم اے) کے عہدیداران، سرکاری افسران کے انٹرویوز اور دستاویزات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آٹے کے بحران میں متعدد عوامل کارفرما ہیں۔وفاقی حکومت 2019 میں گندم کے سٹاکس اور حصول سے متعلق بخوبی آگاہ تھی۔ وفاقی حکومت نے یہ جانتے ہوئے کہ 2019 میں گندم کی پیداوار کم ہونے کے باوجود 5 لاکھ میٹرک ٹن (ایم ایم ٹی) گندم برآمدات کی اجازت دی۔اسی طرح حکومت پنجاب نے بھی 40 لاکھ میٹرک ٹن گندم کے حصول کا ہدف پورا نہیں کیا۔ اس کے باوجود اس نے 8 لاکھ میٹرک ٹن گندم پولٹری ایسوسی ایشن کو جاری کیا۔
فلور ملز ایسوسی ایشن نے 20 لاکھ میٹرک ٹن گندم اوپن مارکیٹ سے خریدی۔ وفاقی حکومت ای سی سی کے ذریعے ملک میں گندم کے اسٹاکس سے بخوبی آگاہ تھی۔ 16 ماہ میں ای سی سی کے 15 اجلاس ہوئے جس میں ملک بھر میں گندم کے اسٹاکس سے متعلق صورت حال سے آگاہ کیا گیا۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے 2019 میں حکومتی کوٹہ کے علاوہ 20 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدی۔ اس کے باوجود حکومت پنجاب نے فلور ملز ایسوسی ایشن کے نمائندگان سے ملاقات کے بعد ان کا کوٹہ دگنا کردیا اور فیصلہ کیا کہ فلور ملز کا کوٹہ اس وقت جاری کیا جائے گا جب وہ پہلے سے موجود سٹاک استعمال کرلیں گے۔ لیکن فلور ملز کو یہ کوٹہ مقررہ مدت سے تین ماہ پہلے ہی جاری کردیا گیا۔حکومت پنجاب نومبر میں فلور ملز کوٹہ جاری کرتی تھی لیکن 2019 میں یہ کوٹہ اگست میں جاری کیا گیا۔
جس کی وجہ سے فلور ملز نے مارکیٹ میں ردوبدل کیا کیوں کہ ان کے پاس وافر مقدار میں گندم/آٹا موجود تھا۔ای سی سی نے نومبر،2018 میں 2 لاکھ میٹرک ٹن گندم پولٹری ایسوسی ایشن کو جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔ لیکن پی ایف ایم اے کے عہدیداران کے مطابق حکومت پنجاب اور سندھ نے بالترتیب 8لاکھ ٹن اور 4 لاکھ ٹن گندم پولٹری ایسوسی ایشن کو جاری کی۔ اسے ہی گندم اور آٹے بحران کی بنیادی وجہ سمجھا جارہا ہے اور اس کی ذمہ داری حکومت پنجاب اور اس کی بیوروکریسی پر عائد کی جارہی ہے۔حکومت پنجاب کے حکام کا دعویٰ ہے کہ فلور ملز ایسوسی ایشن کے سات آٹھ عہدیداران ہی گندم اور آٹے کو مارکیٹ میں کنٹرول کرتے تھے اور یہی ساز باز کے ذمہ داران ہیں۔