5فیصد سود پر صرف 15دن میں قرضہ، اپنے ملازمین کو فارغ نہ کرنیوالی کمپنیوں کیلئے زبردست سکیم ،کسی بھی مشکل کی صورت میں کہا ں رابطہ کیا جائے ، گورنر سٹیٹ بینک نے بتا دیا

21  اپریل‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی) گور نراسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں مہلت دی گئی ہے،جو کمپنیاں اپنے ملازمین کو نوکری سے فارغ نہیں کریں گی ان کیلئے پانچ فیصد تک شرح سود پر قرض کی سکیم ہے،پندرہ دنوں میں کمپنی کو قرض ادا کیا جاتا ہے ،اگر کسی کمپنی کو قرض نہیں مل رہا تو اسٹیٹ بنک سے رجوع کیا جا سکتا ہے ، اگر حکومت چاہے تو سود ادائیگی کو معاف کر سکتی ہے۔

ایسی صورت میں حکومت کو سبسڈی دینا پڑیگی جبکہ قائمہ کمیٹی نے تجویز پیش کی ہے کہ کرونا وائرس سے مرنے والوں کے لیے شہدا کی طرح کا فنڈز مختص جانا چاہیے جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہاہے کہ یہ تجویز انتہائی اہم ہے اور اس پر غور کر رہے ہیں ںجی 20 ممالک سے ملنے والا ریلیف حتمی مراحل میں ہے، دو طرفہ معاہدوں میں بھی پاکستان کو ریلیف ملے گا۔منگل کو فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر نے ویڈیو لنک کے ذریعے اقدامات پر بریفنگ دی ۔ گور نر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ کرونا وائرس کے پیش نظر سٹیٹ بنک نے معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریلیف دیا ،گزشتہ دو ہفتوں میں ایک کھرب روپے کے قرضوں کی مدت بڑھائی گئی ۔گورنر اسٹیٹ بنک نے کہاکہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں بھی مہلت دی گئی ،جو کمپنیاں اپنے ملازمین کو نوکری سے فارغ نہیں کریں گی ان کے لئے پانچ فیصد تک شرح سود پر قرض کی سکیم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پندرہ دنوں میں کمپنی کو قرض ادا کیا جاتا ہے ،اگر کسی کمپنی کو قرض نہیں مل رہا تو اسٹیٹ بنک سے رجوع کیا جا سکتا ہے ۔رضا باقر نے کہاکہ شرح سود میں 4.25 پوائنٹس کی کمی کی گئی ہے ،دنیا میں سب سے زیادہ شرح سود پاکستان میں کم کی گئی ،مختلف دیگر اقدامات بھی زیر غور ہیں ۔

رکن کمیٹی علی پرویز ملک نے کہاکہ وزیر اعظم ریلیف پیکیج بہت بڑا نہیں ہے ،وزیر اعظم ریلیف پیکیج 500 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہے ۔علی پرویز ملک نے کہاکہ وزیر اعظم ریلیف پیکیج میں گندم کی خریداری کو بھی شامل کردیا گیا ہے،ایکسپورٹرز کے ٹیکس ری فنڈز کو بھی ریلیف پیکیج میں شامل کیا گیا ہے،کورونا وائرس کی وجہ سے کاروبار کو بہت نقصان ہوچکا ہے،عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 ڈالر فی بیرل سے نیچے آ گیا ہے،حکومت بتائے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی ہوگی یا نہیں،حکومت کو آوٹ آف بجٹ سپورٹ پیکیج جاری کرنا ہوگا۔

سیکرٹری خزانہ نوید نے کامران بلوچ کی وزیر اعظم ریلیف پیکیج کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم کے ریلیف پیکیج میں این ڈی ایم اے کیلئے 25 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 100ارب روپے کا ایمرجنسی فنڈ قائم کیا گیا ہے، 150 ارب روپے کا پیکیج نادار افراد کیلئے رکھا گیا ہے جس میں سے 6 ارب روپے پناہ گاہ کیلئے مختص ہے، 144ارب روپے نادار خاندانوں کو نقد دیئے جارہے ہیں، 50ارب روپے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کیلئے مختص کئے گئے اور اس میں سے 10 ارب روپے جاری کردئیے گئے ہیں ۔

سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ برآمد کنندگان اور کاروباری افراد کیلئے 100 ارب روپے میں ریفنڈز کی مد 70 ارب روپے سے زائد ایف بی آر کو جاری کردئیے گئے ۔انہوں نے کہاکہ وزارت تجارت کو 20 ارب روپے ڈیوٹی ڈرابیک لوکل ٹیکس اور لیویز کی ادائیگیوں کیلئے جاری کئے گئے، 84 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خریداری کیلئے 280 ارب روپے کی گارنٹی مہیا کی ہے،ملک میں خوراک کی کمی سے نمٹنے کیلئے حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے ،100 ارب روپے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کیلئے رکھے گئے ہیں ۔

سید نوید قمر نے سوال کیاکہ حکومت کا اس پیکج پر کتنا بجٹ مختص ہے ،بی آئی ایس پی کا بجٹ بھی پہلے سے مختص کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ گندم کی خریداری کیلئے گارنٹی وفاقی حکومت دے رہی ہے لیکن پیسہ صوبوں کا خرچ ہوگا ۔ سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ 12 سو ارب روپے کا اثر بھی بتایا ہے صرف فنانسنگ نہیں بتائی ،1.4 ارب ڈالر آئی ایم ایف سے ابھی نہیں ملا جب ملے گا تو وہ بھی ریلیف پر خرچ ہوگا ۔سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ احساس پروگرام کے ذریعے 1کروڑ 20 لاکھ خاندان مستفید ہونگے پہلے صرف 45 لاکھ خاندان تھے ۔سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ ورکرز کی نشاندھی کیلئے 3 سے 4 وزارتیں کام کررہی ہیں ۔

عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ اس پیکیج میں اسٹیٹ بینک، کمرشل بینکس اور صوبے بھی تعاون کررہے ہیں ،ٹیکسیشن کے حوالے سے جو چھوٹ دی جارہی ہے اس حوالے سے بتایا جائے ۔عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ میں کمی آئی ہے عوام کو اس میں کتنا ریلیف دیا جائے گا ،قرضوں پر شرح سود کی ادائیگی کے موخر ہونے سے بچت بھی ہوگی ۔عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ اس بچت سے کیا ترقیاتی بجٹ کو بڑھایا جائے گا عوام کو ریلیف دیا جائے گا یا نہیں ۔ سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ 12 سو ارب روپے کا پیکیج صوبوں کا نہیں صرف وفاق کا پیکیج ہے ،سٹیٹ بینک کی جانب سے بھی اقدامات لئے گئے ۔

رواں مالی سال کی پہلی 3 سہ ماہیوں میں معیشت درست انداز میں کام کررہی تھی ،ہم نے سٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا ۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکسیشن کے حوالے سے چیئرپرسن ایف بی آر اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے پیٹرولیم ڈویژن کو بلایا جائے ۔سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ بھی ہمارے وسائل تھے اس میں رہتے ہوئے ریلیف پیکیج دیا گیا ہے ،آئی ایم ایف نے ریلیف پیکیج کی تعریف کی ہے،حکومت کی پوری توجہ کورونا سے نمٹنے پر ہے،وزیر اعظم نے کورونا کے معاشی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے تھنک ٹینک بنایا ہے،پوسٹ کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لیا جا ریا ہے۔

گور نر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ اگر کسی نے مارچ میں سود دینا تھا تو وہ ستمبر میں ادا کرسکتا ہے ،ایسے صارفین بینک کے ساتھ اپنے سود کا شیڈول کا بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت چاہے تو سود ادائیگی کو معاف کر سکتی ہے،ایسی صورت میں حکومت کو سبسڈی دینا پڑے گی،اس معاملے پر غور کیا جا رہا ہے۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ وزیر اعظم ریلیف پیکیج منی بل ہے ،وزیر اعظم ریلیف پیکیج کو قانونی شکل دینی چاہئے،وزیر اعظم ریلیف کو بل یا آرڈیننس کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے،دنیا بھر میں اس طرح کے ریلیف پیکیج کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے۔ سیکرٹری خانہ نے کہا کہ ریلیف پیکیج کو کابینہ اور ای سی سی میں پیش کیا گیا ہے ،وزیر اعظم ریلیف پیکیج کو جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا ۔

چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ کرونا وائرس سے مرنے والوں کے لیے شہدا کی طرح کا فنڈز مختص جانا چاہیے۔ سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ یہ تجویز انتہائی اہم ہے اور اس پر غور کر رہے ہیں۔جی 20 ممالک سے ملنے والا ریلیف حتمی مراحل میں ہے، دو طرفہ معاہدوں میں بھی پاکستان کو ریلیف ملے گا۔ایف بی آر حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ رواں مالی سال کے دوران ایک سو ستر ارب روپے کے ریفنڈز ادا کیے گئے،رواں ماہ آٹھ ارب روپے کے مزید ریفنڈز ادا کیے جائیں گے،تیس ارب سیلز ٹیکس اور پندرہ ارب ڈیوٹی ڈرا بیک کی مد میں دیے گئے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…