کراچی دنیا کا واحد شہر ہے جس میں لینڈ مافیا 35 ہزار پلاٹس نگل چکا ہے‘ یہ مافیاز سرکاری اور غیرسرکاری زمینوں پر قبضے کو باقاعدہ آرٹ سمجھتے ہیں اور یہ اسے چائنہ کٹنگ کہتے ہیں اور یہ اس کے ذریعے اب تک بچوں کے پارکس‘ کھیل کے میدان‘ گرین بیلٹس‘ فٹ پاتھ‘ قبرستان‘ نالے اور بسوں کے اڈے تک کھا گئے ہیں‘ ان پر پلازے‘ مارکیٹس‘ پٹرول پمپس اور شادی ہالز بن چکے ہیں اور ریاست کے کسی ادارے میں انہیں روکنے اور قبضے چھڑانے کی ہمت نہیں‘
کراچی میں ڈیڑھ کھرب روپے کی پراپرٹی پر قبضہ ہے‘ سرکلر ریلوے تک کی زمین پر پلازے ہیں، اس کے 24 گیٹس پر بھی قبضہ ہو چکا ہے چناں چہ آج چیف جسٹس آف پاکستان نے کراچی میں سیدھی سادی وارننگ دے دی‘ چیف جسٹس نے سرکلر ریلوے کے راستے میں موجود پلازے ہفتے میں گرانے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کڈنی ہل کی 62 ایکڑ زمین سے قبضہ چھڑانے‘ بے نظیر بھٹو پارک کی جگہ عمارت بنانے والے کی طلبی اور سندھی مسلم سوسائٹی کے اندر چائنہ کٹنگ کا نوٹس بھی لیا‘چیف جسٹس نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی کو ہٹانے کا حکم بھی دے دیا، یہ ہے اس ملک میں قانون کی صورت حال، ریاست کی نگرانی میں ملک کے سب سے بڑے شہر کی ڈیڑھ کھرب روپے کی زمین پر قبضہ ہے اور کوئی عہدیدار، کوئی ادارہ عدالت کے حکم تک کی پرواہ کرنے کے لیے تیار نہیں، چیف جسٹس نے آج سندھ حکومت کو توہین عدالت کی کارروائی کی دھمکی بھی دے دی، ان حالات کا ذمہ دار کون ہے اور یہ ٹھیک کس نے کرنے ہیں، جب کہ سپیکر قومی اسمبلی نے 11فروری کے اجلاس کو مہنگائی پر بحث کے لیے وقف کر دیا، مہنگائی کے ذمہ دار کون ہیں اور کیا ان کا احتساب ہو سکے گا اور میاں نواز شریف نے مریم نواز کے لندن آنے تک آپریشن کرانے سے انکار کر دیا، حکومت اسے بلیک میلنگ قرار دے رہی ہے۔