اسلام آباد(آن لائن ) اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی نے نیب قوانین سے متعلق صدارتی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے تمام معاملات پارلیمنٹ میں لانے کا مطالبہ کیا ہے، کمیٹی نے چیف الیکشن کمشنر سمیت ممبران کی تقرریوں میں تاخیر کی ذمہ داری حکومت پر عائد کردی ہے ۔
کمیٹی نے نیب کی جانب سے اپوزیشن رہنمائوں کی گرفتاری کو نیب نیازی گٹھ جوڑ قرار دیتے ہوئے بی آر ٹی اور بلین ٹری سونامی منصوبوں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے ،جبکہ اجلاس میں عوامی ایشو پر سخت موقف اور بھر پور آواز اٹھانے کا اعلان کیا گیا ہے ،ہفتہ کے روز رہبر کمیٹی کا اجلاس کنوینئیر اکرم درانی کی سربراہی میں منعقد ہوا، اجلاس میں ن لیگ کے ایاز صادق پیپلزپارٹی کے فیصل کریم کنڈی اور ہمایوں خان اے این پی کے میاں افتخارحسین پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما عثمان کاکڑ سمیت شفیق پسروری، ہاشم بابر نے شرکت کی، اجلاس میں اپوزیشن اراکین کی گرفتاریوں اورآرمی چیف کی ملازمت کی مدت میں توسیع اور پرویز مشرف کے خلاف عدالتی فیصلے پر مشاورت کی گئی اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے اپنی اپنی جماعتوں کا موقف پیش کیا اجلاس کے بعد اپوزیشن رہنمائوں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی نے کہاکہ آج رہبر کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا، اپوزیشن جماعتوں کے تمام ممبران شریک ہیں اس حکومت میں بجلی ہے نہ گیس ہے اور حکومت میں ٹھنڈ ہی ٹھنڈ ہے ،البتہ ہم اپوزیشن کو گرم ماحول میں گرم کئے ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم غلامی نہیں آزادی کے حق میں ہیں۔
اسی لیے آزادی مارچ کے نام سے تحریک چلائی تھی انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے اس وقت زبان بندی ہے، میڈیا پر پابندی لگادی گئی ہے حال ہی میں رہبر کمیٹی کے ممبر احسن اقبال کی گرفتاری بھی حکومت مخالف بیان بازی پر ہوئی احسن اقبال کی گرفتاری صرف بے ضابطگی پر ہوئی ہے احسن اقبال نے سی پیک سمیت بڑے منصوبے بطور وزیر منصوبہ بندی بنائے ہیں اور اب ان پر الزام چھ ارب کی بے ضابطگی کا لگایا گیا جبکہ منصوبہ اڑھائی ارب تھا۔
انہوں نے کہاکہ ایک سابق وزیراعظم شاہد خاقان کو پھانسی گھاٹ میں رکھا گیا، ہم ان کے حوصلے کو سلام کرتے ہیں کہ انہوں نے ضمانتی درخواست تک دینے کی مخالفت کردی ہے، اکرم درانی نے کہاکہ اب نیب کے بعد ایف آئی اے کو بھی متحرک کردیا گیا ہے اور واجد ضیاء کو گرفتاریوں کا ٹاسک دیا گیا ہے ،انہوں نے کہاکہ موجودہ حکمران ملک کو کدھر لے کر جارہے ہیں سارے اداروں کو متنازعہ بنایا جارہا ہے اگر حکومت ایسا طریقہ اختیار کرے گی تو یہ نیک شگون نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملائیشیا سمٹ ترکی کے صدر طیب اردگان، مہاتیر محمد اور عمران خان کے متفقہ فیصلے پر بلایا گیا اوراپوزیشن آج بھی ایران، ملائیشیا اور ترکی کے کشمیر کے حوالے سے ووٹ دینے پر شکر گزار ہیں ،انہوں نے کہاکہ حکومت کہتی ہے کہ آزادی مارچ نے کشمیر کاذ کو سبوتاژ کیا ہے، کشمیر کا سودا تو خود حکومت کرچکی ہے جن دوستوں نے کشمیر کے معاملے پر ہمیں سپورٹ کیا ہے اب حکومت ان کے پاس نہیں جارہی ہے اور انہیں ناراض کردیا۔
اکرم درانی نے کہاکہ پشاور ہائیکورٹ نے بی آر ٹی منصوبے کے بارے میں ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیا ہے جس پر اب حکومت سپریم کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کررہی ہے، اگرآج تحریک انصاف کی اپنی کرپشن سامنے آرہی تو یہ سٹے پر جا رہی ہے، انہوں نے کہاکہ حکومت فارن فنڈنگ کیس کو طول دینے کی کوشش کررہی ہے ،چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری کیلئے فوری حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل افراد پر میٹنگ بلائی جائے۔
اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق نے کہاکہ پرویز مشرف کا فیصلہ عدالتی فیصلہ ہے، جسے تسلیم کرتے ہیں اس فیصلے پر وزیر قانون کا رد عمل توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے عدالتی فیصلہ تسلیم کیا ہے اب حکومت بھی تسلیم کرے اگر اس فیصلے پر کوئی تحفظات ہیں تو اس کے لئے فورم موجود ہے ،انہوں نے کہاکہ مشرف کا فیصلہ عدالتی فیصلہ ہے، ہماری وزارت قانون سے جو رد عمل آیا کہ انھوں نے جج کو متنازع بنانے کی کوشش کی یہ عدلیہ کی توہین ہے مشرف کا کیس حقیقت کا حصہ ہے حکومت کو چاہیے تھا کہ اگلے فورم پر جائیں مشرف کا فیصلہ بھی ہر کسی کو تسلیم کرنا ہو گا انہوں نے کہاکہ مشرف کیس میں حکومت پاکستان شکایت کنندہ تھی تب مسلم لیگ ن تھی اور اب پی ٹی آئی ہے۔