اسلام آباد (این این آئی) نیب نے سابق وزیر داخلہ ا حسن اقبال کی گرفتاری کی وجوہات بتا دیں ۔ منگل کو مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش کردیا گیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے احسن اقبال کی گرفتاری کی وجوہات عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ احسن اقبال کو گرفتاری کی وجوہات بتاکر گرفتار کیا گیا ہے۔ نیب دستاویز میں کہا گیا کہ نارووال اسپورٹس کمپلیکس سٹی منصوبے کی لاگت 34.410 ملین روپے سے بڑھا کر 97.520 ملین کی گئی اور لاگت بڑھانے کی کسی مجاز اتھارٹی یا فورم سے منظوری نہیں لی گئی۔نیب دستاویز کے مطابق سی ڈی ڈبلیو پی سے منصوبے کا دائرہ کار بڑھانے کی منظوری نہ لینا اور ایسا خود کرنا بدنیتی ہے، منصوبہ پلاننگ کمیشن کے ڈیویلپمنٹ مینوئل میں درج قابل عمل اسٹڈی کے بغیر شروع کیا گیا، 50 ملین سے زیادہ کی لاگت کا اسکوپ بڑھانے کیلئے قابل عمل ہونے کی اسٹڈی ضروری ہے۔دستاویزمیں بتایا گیا کہ منصوبہ ریکارڈ کے ساتھ 15 مارچ 2012 کو پنجاب حکومت کے حوالے کیا گیا، پنجاب اسپورٹس بورڈ کو منصوبے کی حوالگی کے باوجود احسن اقبال نے اس پر وفاقی حکومت کے فنڈزخرچ کیے۔رہنما مسلم لیگ ن پر الزام لگایا گیا ہے کہ احسن اقبال نے بدنیتی سے منصوبے کا دائرہ کار بڑھایا جس کا کوئی مطالبہ بھی نہیں کیا گیا تھا۔نیب دستاویز کے مطابق منصوبے کا ازسرنو پی سی ون تیار کیا گیا جس کی لاگت 2498.779 ملین تھی، نئے پی سی ون کی منظوری 17 جولائی 2014 کو سی ڈی ڈبلیو پی نے دی جس کی سربراہی خود احسن اقبال کر رہے تھے۔
نیب کے مطابق منصوبے کا ایک اور پی سی ون تیار کرایا گیا جس کی لاگت 2994.329 ملین روپے تھی، سی ڈی ڈبلیو پی نے تین مئی 2017 کو اس کی منظوری دی۔نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر احمد خضر کے مطابق گرفتاری کی 5 دیگر وجوہات بھی ہیں جن میں اب تک جرم کے ثبوتوں سے احسن اقبال براہ راست جڑے ہوئے ہیں، ان کی گرفتاری کے بغیر ثبوت اکٹھے نہیں کیے جاسکتے جب کہ متعلقہ ثبوت تباہ یا غائب کرنے کا امکان ہے۔احمد خضر کے مطابق احسن اقبال کے مفرور ہونے اور ریکارڈ کو خراب کرنے کا بھی امکان ہے۔