کسی جیب کترے نے کسی کا بٹوا نکال لیا‘ بٹوا کھولا تو اُس میں رقم کے ساتھ ایک چٹ بھی پڑی تھی‘ چٹ پر لکھا تھا یا پروردگار یہ میری حلال کی کمائی ہے‘ اس کی حفاظت فرمانا‘ چور نے چٹ پڑھی تو وہ بٹوا لے کر مالک کے پاس چلا گیا‘
معافی مانگی اور بٹوا اس کے حوالے کر دیا‘ بٹوے کے مالک نے اس سے کہا ”تم چور ہو‘ تم نے بڑی کام یابی کے ساتھ بٹوا چوری کر لیا تھا‘ تمہیں یہ مجھے واپس کرنے کی کیا ضرورت تھی“ چور نے ہنس کر جواب دیا‘ میں نے محسوس کیا میں اگر تمہاری رقم کھا گیا تو تمہارا اس اللہ پر ایمان کم زور پڑ جائے گا جس کے نام تم نے یہ چٹ لکھی تھی لہٰذا میں تمہارا سامان لے کر واپس آ گیا‘ میں رقم کا چور ہوں‘ عقیدے کا نہیں۔ عدلیہ اور فوج یہ دونوں ہمارے محترم ادارے ہیں‘ یہ دونوں جب بھی ٹکرائیں گے۔ان دونوں میں سے جب بھی کوئی کم زور پڑے گااس کا نقصان صرف اور صرف ملک کو ہو گا، اس کا تاوان بالآخر عوام کو برداشت کرنا پڑے گا، یہ ملک بٹوے کی طرح ہے، عوام نے اس کے اندر اپنے یقین‘ اپنے اعتماد کی چٹ رکھی ہوئی ہے لہٰذا میری ملک کے تمام اداروں سے درخواست ہے آپ اس چٹ اور اس بٹوے دونوں کی حفاظت کریں، ہمارے اعتماد ہمارے یقین کو دھوکا نہ دیں‘ دونوں ایک ایک قدم پیچھے ہٹ جائیں، یہ لڑائی ملک کو کھا جائے گی، جنرل پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ آ گیا‘ عدلیہ اور فوج کے درمیان تناؤ بھی اب ڈھکی چھپی بات نہیں، آنے والے دنوں میں کچھ اور اہم واقعات بھی ہوں گے‘ یہ واقعات بھی بحران پیدا کریں گے،اس صورت حال کا حل کیا ہے؟