ہم 72 سال بعد سپریم کورٹ کے حکم پر پہلی بار آرمی چیف کی مدت ملازمت پرقانون بنائیں گے،کل سے چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ بھی تنازع بن جائے گا، کیا اِن ہاؤس تبدیلی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا اور پارلیمنٹ کے فیصلے سپریم کورٹ کے پاس کیوں جا رہے ہیں؟ جاوید چودھری کا تجزیہ

4  دسمبر‬‮  2019

جنت میں حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہ السلام جب دو ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے قانون متعارف کرا دیا‘ فرمایا گیا تم اب اس درخت کا پھل نہیں کھاؤ گے‘ وجہ پوچھی تو بتایا تم اب اکیلے نہیں ہو‘ تم اب خاندان‘ تم اب معاشرہ ہو اور کوئی معاشرہ‘ کوئی خاندان قانون کے بغیر نہیں چل سکتا، اللہ نے یہ فیصلہ آج سے لاکھوں سال پہلے کر دیا تھا لیکن ہم یہ ملک قانون کے بغیر چلانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں‘

آپ باقی باتیں چھوڑ دیں آپ صرف دو تازہ ترین مثالیں لے لیں‘ ملک میں 72 سال سے آرمی چیف مقرر ہو رہے ہیں لیکن ہمیں پچھلے ہفتے پتا چلا قانون میں کسی آرمی چیف کی مدت ملازمت‘ ایکسٹینشن‘ ری ایمپلائمنٹ‘ مراعات اور تنخواہ کا ذکر ہی موجود نہیں لہٰذا ہم 72 سال بعد سپریم کورٹ کے حکم پر پہلی بار یہ قانون بنائیں گے‘ دوسری مثال الیکشن کمیشن ہے‘ یہ ملک کا مقتدر ترین آئینی ادارہ ہے‘ اس کے چار ممبر اور ایک چیف الیکشن کمشنر ہوتا ہے‘ ارکان اور چیف کا تعین وزیراعظم اور اپوزیشن مل کر کرتے ہیں‘ ان میں اتفاق رائے نہ ہو سکے تو پارلیمانی کمیٹی فیصلہ کرتی ہے اور اگر یہ بھی فیصلہ نہ کر سکے تو پھر اچانک آئین خاموش ہو جاتا ہے، اس سے آگے ڈیڈ اینڈ آ جاتا ہے‘یہ ڈیڈ اینڈ بھی آ چکا ہے لہٰذا اپوزیشن کے گیارہ ارکان نے آج اس مسئلے کے حل کے لیے بھی سپریم کورٹ سے رابطہ کر لیا، کل چیف الیکشن کمشنر کا آخری دن ہے، ان کے جاتے ہی الیکشن کمیشن غیر فعال ہو جائے گا، سندھ اور بلوچستان کے ارکان 11ماہ سے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان وجہ نزع بنے ہوئے ہیں‘ کل سے چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ بھی تنازع بن جائے گا‘ مجھے لگتا ہے کسی دن اگر وزیراعظم اور صدر کے عہدوں کا کھاتا بھی کھل گیا تو پتا چلے گا آئین میں ان کی گنجائش بھی موجود نہیں‘ آپ دیکھ لیجیے ہم کس طرح پہیوں کے بغیر گاڑی چلا رہے ہیں، کیا حکومت نے آصف علی زرداری کو بھی ملک سے باہر بھجوانے کا فیصلہ کر لیا‘ کیا اِن ہاؤس تبدیلی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا اور پارلیمنٹ کے فیصلے سپریم کورٹ کے پاس کیوں جا رہے ہیں‘یہ اہلیت کی کمی ہے یا بدنیتی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…