جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

واجبات کی عدم ادائیگی اور ناقص ڈیزائن۔۔۔!!! سی پیک پر کام تاخیر کا شکارہوگیا

datetime 3  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کو آگاہ کیا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا اہم مغربی روٹ، جسے رواں ماہ مکمل ہوجانا تھا وہ حکام کی کوتاہی کا شکار ہوگیا ہے اور واجبات کی عدم ادائیگی اور کچھ تکنیکی وجوہات کے باعث 110 ارب ڈالر کے منصوبے پر کام تعطل کا شکار ہے۔

رپورٹ کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) جو اس منصوبے کی عملدرآمد کروانے والی ایجنسی ہے، اس نے شکایت کی تھی کہ حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت مختص کیے گئے تمام فنڈ جاری نہیں کیے کیونکہ وزارت خزانہ نے انفرااسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے اتھارٹیز کے ذریعے حاصل کردہ 15 کھرب روپے کے قرض پر سود کی وصولی کے لیے اس میں کمی کی۔سینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ واجبات کی عدم ادائیگی اور ناقص ڈیزائن کی وجہ سے ٹھیکیدار نے مغربی روٹ کے 7 حصوں میں سے دو پر حصوں (4 اور 5) پر کام روک دیا تھا۔ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ مکمل مغربی روٹ پر 60 فیصد سے زائد کام مکمل ہوگیا ہے لیکن مجموعی لاگت 110 ارب روپے کے بجائے 11 ارب 50 کروڑ روپے جاری کیے گئے۔یہ بات بھی سامنے آئی کہ ٹھیکیدار نے سیکشن 4 پر 90 فیصد سے زائد کام مکمل کرلیا اور وہ مقررہ تاریخ سے پہلے سیکشن مکمل کرکے (منصوبے کی لاگت کا 5 فیصد) انعام جیتنا چاہتا تھا۔اس کے علاوہ 6 کلومیٹر طویل پہاڑی حصے میں ٹھیکیدار کو ‘ناقص’ ڈیزائن کی وجہ سے 18 فٹ گہرائی میں ایک پہاڑ کاٹنا پڑا جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی پتھر کاٹنے کے لیے رقم کی ادائیگی کے لیے تیار نہیں تھی۔

جس کے باعث وہ نامکمل منصوبہ چھوڑنے پر مجبور ہوگیا۔دریں اثنا جہاں تک سیکشن 5 پر کام کی صورتحال کا تعلق ہے تو وہاں بھی اسی طرح کی صورتحال ہے۔سینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تقریباً ایک سال قبل منصوبے پر 60 فیصد کام مکمل ہوچکا تھا لیکن فنڈز کی عدم ادائیگی اور ‘سیاسی عزم’ کی کمی کے باعث منصوبہ غیرفعال ہے۔اس حوالے سے قائمہ کمیٹی کے رکن سینیٹر احمد خان کا کہنا تھا کہ کام میں تاخیر کی بڑی وجہ واجبات کی عدم ادائیگی ہے کیونکہ یہ منصوبہ دسمبر 2019 میں مکمل ہونا تھا۔انہوں نے یہ امکان ظاہر کیا کہ اگر ٹھیکیدار کو فنڈز جاری نہیں کیے جاتے تو منصوبہ مزی ایک یا دو سال کے لیے تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے۔علاوہ ازیں وزارت خزانہ کے حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر این ایچ اے اور دیگر وزارتوں کو ‘مزید فنڈز’ جاری کیے جارہے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…