اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی کامران خان نے موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقتدر زرائع جنرل باجوہ ایکسٹینشن کیس کے آؤٹ کم کے حوالے سے اندازہ لگا رہے ہیں کہ عدالت تازہ ترین حکومتی نوٹیفکیشن کو اسٹرائیک ڈاؤن کئے بغیر حکومت کو پابند کرے گی کہ وہ قانون سازی کرکے آئندہ کے لئے سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کے تمام دروازے ہمیشہ کے لئے بند کردے۔
کامران خان کے اس ٹویٹ پر وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا کہ عدالتیں بالکل بھی کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتی یہ ضرور چاہتی ہیں کہ چیف آف آرمی سٹاف کی تقرری کے حوالے سے ایک قانون مرتب کیا جائے،کامران خان نے اس سے قبل کیے گئے ٹویٹ میں کہا تھا کہ جنرل باجوہ ایکسٹینشن کے حوالے سے اٹھنے والے بحران کاحل ڈھونڈلیا گیا ۔غالب امکان ہے کہ کابینہ تھوڑی دیر میں ایک صدارتی آرڈینینس کی منظوری دے گی جس کے زریعے وزیر اعظم کو سروسز چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے جامع اختیارات حاصل ہو جائیں گے۔کامران خان نے مزید کہا کہ فوری اطلاق جنرل باجوہ کے کیس پر ہو جائے گا۔اس سے قبل ایک ٹویٹ میں سینئر صحافی کامران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ جمعرات کی رات بارہ بجے تک بہر صورت آرمی چیف ہیں ,سپریم کورٹ کی سماعت کل ممکنہ طور پر جمعرات کو بھی ہوگی ,اس دوران عمران خان کو سپریم کورٹ کی تسلی کرانی ہے ایکسٹینشن کے کیس کو قانونی پیچیدگیوں ضوابط کی خلاف ورزیوں سے پاک کرنا ہے۔یقیناً عدالت ملک میں افراتفری نہیں چاہتی۔جب کہ ایک اور ٹویٹ میں کامران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے نوٹیفیکیشن کی معطلی لازم تھی کیونکہ سپریم کورٹ کے سامنے ثبوت تھے۔کامران خان نے مزیر کہا کہ وزیراعظم کی لیگل ٹیم نے شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری دکھانے کے لئے تمام قوائد ضوابط کا قیمہ نکال دیا۔ سپریم کورٹ کے لئے بھی God send opportunity آگئی کہ عمران خان کو دکھائے کہ عدلیہ آزاد ہے۔