اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سےمتعلق کیس کی سماعت ایک بجے تک ملتوی کردی گئی ، چیف جسٹس نےدوران سماعت ریمارکس دیئے کہ جو ترمیم آرمی رول میں کی۔
وہ چیف آف آرمی سٹاف پرلاگو نہیں ، آرمی چیف کمانڈر ہیں،ایک الگ کیٹیگری ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس منصورعلی شاہ کا کہنا تھا کہ آرٹیکل243میں تنخواہ، مراعات، تعیناتی ، مدت ملازمت کا ذکر ہے ، کیا چیف آف آرمی اسٹاف حاضر سرونٹ آرمی افسرہونا چاہیے، کیا کوئی ریٹائرڈافسربھی آرمی چیف بن سکتا ہے ، آرمی ریگولیشن میں ترامیم کی گئی ہے تو کاپی فراہم کریں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا یہ نئی ریگولیشن کس قانون کے تحت بنی ہے، اٹارنی جنرل نے جواب میں کہا آرمی رولز کے سیکشن176 کے تحت255 میں ترمیم ہوئی، جس پر جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہمیں پوری کتاب کودیکھناہےایک مخصوص حصےکونہیں ،آرمی ریگولیشن 255ریٹائرڈ افسرکو دوبارہ بحال کرکے سزا دینے سے متعلق ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ترمیم آرمی رول میں کی جو چیف آف آرمی اسٹاف پرلاگو نہیں، آرمی چیف افسران سےاوپرہےایک اسٹاف ہیں، آرمی چیف کمانڈر ہیں،ایک الگ کیٹیگری ہیں، 255 میں آپ نےترمیم کی آرمی چیف اس کیٹیگری میں نہیں آتے، آرمی چیف ریگولیشن میں ذکرنہیں ہے۔