اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر غلام سرور کی توہین عدالت سے متعلق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ وفاقی وزراء نے اپنی غلط کا اعتراف کیا ہے، جسے عدالت نے قبول کیا،وزیراعظم اور حکومت کی ترجمان کو ایسی بیان بازی سے پرہیز کرنا چاہیے،یاد رکھنا چاہیے کہ اس ملک کی ایگزیکٹو عوام ہے،عوام کی منتخب کردہ حکومت ہی ایگزیکٹو ہے۔
پیر کو تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا۔ تحریری فیصلہ سترہ صفحات پر مشتمل ہے۔ تحریری فیصلے میں وفاقی وزرا کی پریس کانفرنسز اور ٹی وی پروگرام کا ذکر بھی کیا گیا ہے فیصلے میں کہاگیاکہ معاون خصوصی اور وفاقی وزیر نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا جس کو عدالت نے قبول کیا۔ فیصلہ کے مطابق معاون خصوصی اور وفاقی وزیر غلام سرور نے عدالت سے بلا مشروط معافی مانگی جسے عدالت نے منظور کرتی ہے۔ فیصلہ میں کہاگیاکہ زیر سماعت مقدمات پر بیان بازی فیئر ٹرائل پر اثر انداز ہوتی ہے۔ فیصلہ میں کہاگیاکہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے چھٹی کے روز سماعت کی بات کی۔ فیصلہ میں کہاگیاکہ معاون خصوصی نے اپنے بیان سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ فیصلے میں پاکستان تحریک انصاف کے دوہزار چودہ کے دھرنے کا بھی تذکرہ کیا گیا۔ فیصلے میں کہاگیاکہ عدالت نے دوہزار چودہ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چھٹی کے روز ضمانت دی۔ فیصلہ میں کہاگیاکہ عدالت نے دوہزار چودہ میں چھٹی کے دن دفتری اوقات کے بعد پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ فیصلے کے مطابق دوہزار چودہ کے پی ٹی آئی کے دھرنے کے دوران عدالت نے عارف علوی اور اسد عمر کی چھٹی کے دن ضمانت منظور کی۔ فیصلے میں کہاگیاکہ وزیراعظم اور حکومت کی ترجمان کو ایسی بیان بازی سے پرہیز کرنا چاہیے۔ فیصلے میں کہاگیاکہ یاد رکھنا چاہیے کہ اس ملک کی ایگزیکٹو عوام ہے،عوام کی منتخب کردہ حکومت ہی ایگزیکٹو ہے۔ فیصلہ میں کہاگیاکہ عدالت وفاقی وزیر غلام سرور اور معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے رویے سے مطمئن ہے۔ فیصلے میں کہاگیاکہ عدالت معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے شوکاز نوٹس کو واپس لیتی ہے۔