واشنگٹن، اسلام آباد، بیجنگ(آن لائن)امریکہ نے گزشتہ روز پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر چین نے انفراسٹرکچر کا اپنا بڑا منصوبہ جاری رکھا تو اسے طویل المیعاد اقتصادی نقصان ہوگا جس میں فائدہ بہت کم ملے گا جبکہ چین نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ سی پیک پر کرپشن الزامات لگانے سے احیتیاط کرے منصوبے پر عملدرآمد کرانے م یں ہم ایک ہیں ، وزیراعظم عمران خان کہہ چکے ہیں سی پیک پاکستان کی اولین ترجیح ہے
جبکہ چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ امریکہ سے تجارتی معاہدوں کی خواہش رکھتے ہیں لیکن اس خواہش کو بزدلی نہ سمجھا جائے ۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی ایشیاء کے لئے اعلیٰ امریکی سفارت کار نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری جسے ایشیاء کے دونوں ممالک گیم چینجر منصوبہ قرار دیتے ہیں، صرف بیجنگ کو فائدہ دے گا، انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایک بہتر ماڈل کی پیشکش کی ہے۔ساؤتھ ایشیاء کے لئے قائمقام اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ یہ واضح ہے یا اسے واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ سی پیک کا مطلب امداد نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اربوں ڈالرز کے منصوبے میں غیر روایتی قرضے دیئے جارہے ہیں جس میں چینی کمپنیاں اپنے ہی مزدور اور سامان بھیج رہی ہیں۔ویلز نے ووڈرو ویلسن انٹرنیشنل سنٹر فار سکالرز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک ابتدائی طور پر چینی مزدوروں اور سپلائیز پر انحصار کرتی ہے باوجود اس کے کہ پاکستان میں بے روز گاری بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ راہداری پاکستانی معیشت کو بہت بڑا نقصان پہنچانے والی ہے بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب بہت زیادہ ادائیگیاں اگلے چار تا چھ برسوں میں شروع ہو جائینگی۔ دوسری جانب چینی سفیر یاؤ جنگ کا اسلا م آباد میں پانچویں سی پیک میڈیا فورم سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر یاؤ جنگ کا کہنا تھا کہ میڈیا کا سی پیک میں اہم کردار ہے، اس منصوبے کے تحت چین کے پاور پلانٹ کم ترین ریٹ پر بجلی فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک پرعملدرآمد کرانے میں ہم ایک ہیں، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سی پیک پاکستان حکومت کی اولین ترجیح ہے۔چینی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکا سپر پاور ہے، دنیا میں امن و استحکام امریکا کی ذمہ داری ہے، امریکا کی ڈپٹی اسٹیٹ سیکرٹری نے سی پیک پر بات کی لہذا امریکا سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرے۔واضح رہے کہ امریکی خارجہ امور کی نائب سیکرٹری ایلس ویلز نے الزام لگایا ہے کہ سی پیک اتھارٹی کو کرپشن سے متعلق تحقیقات میں استثنیٰ ہے۔
جبکہ چین میں امریکی اہلکاروں اور غیر ملکی مہمانوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ امریکا سے تجارتی معاہدوں کی خواہش رکھتے ہیں لیکن اس خواہش کو بزدلی نہ سمجھا جائے۔ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کے خواہ ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ چین امریکا سے خوف زدہ ہے۔ جنگی صورت حال برقرار رہی تو جوابی اقدامات بھی کریں گے۔چینی صدر نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ باہمی احترام اور برابری کی بنیادوں پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔ امریکا اور چین کے درمیان معاشی جنگ سے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، خطے میں قیام امن کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں اور کسی بھی تنازعے میں پڑنے کے بجائے دوطرفہ تجارتی تعلقات کی بحالی کے لیے سرگرم بھی ہیں اور پْر امید بھی ہیں۔