اسلام آباد(آن لائن) سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہاہے کہ آرٹیکل 212میں لکھا ہواہے کہ اگر الیکشن کمیشن سمجھتاہے کہ یہ پارٹی غیر ملکی فنڈز پر چلتی ہے تو اسے کالعدم قرار دے سکتا ہے۔ْ، الیکشن کمیشن قوانین میں واضح ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت کسی غیرملکی شخص،غیرملکی ٹریڈ کمپنی، حکومت یا ادارے سے فنڈنگ نہیں لے سکتی نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی فارن فنڈنگ کیس پر 18ماہ سے کام کررہی ہے اور اس پر سارا کام مکمل ہوچکاہیجب سکروٹنی کمیٹی اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کردے گی تو الیکشن کمیشن اس رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ کردے گا اور ممکن ہے کہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) سردار رضا خان اپنی ریٹائر منٹ سے قبل پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس کا فیصلہ دے دیں گے جبکہ کیس کا فیصلہ 5 دسمبر تک بھی آنے کی امید کی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے 4 حلقوں کیلئے الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالا تھا لیکن الیکشن کمیشن کو دباؤ کی فکر نہیں ہوتی ماضی میں بھی الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالا گیا ۔ الیکشن کمیشن کو ووٹر کی راہ ہموار کرنا پڑتی ہے ۔ سابق سیکرٹری نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کا فیصلہ الگ ہو گا ۔ سابق سیکرٹری کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 212میں لکھا ہواہے کہ اگر الیکشن کمیشن سمجھتاہے کہ یہ پارٹی غیر ملکی فنڈز پر چلتی ہے تو اسے کالعدم قرار دے سکتا ہے ۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کسی بھی پارٹی کو کالعدم قراردے سکتا ہے ، الیکشن کمیشن قوانین میں واضح ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت کسی غیرملکی شخص،غیرملکی ٹریڈ کمپنی، حکومت یا ادارے سے فنڈنگ نہیں لے سکتی۔