میں سمجھتا ہوں ہم لوگ جتنی جمہوریت اور جتنے حقوق مانگتے ہیں ہم اگر دوسرے لوگوں کو اس سے آدھے حقوق اور آدھی جمہوریت دے دیں تو یہ دنیا رہنے کے قابل بن جائے‘ ہمارا سب سے بڑا ایشو یہ ہے ہم ساری کی ساری جمہوریت لینا چاہتے ہیں‘ ہم سارے حق بھی وصول کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم دوسروں کو تھوڑا سا حق‘ تھوڑی سی جمہوریت دینے کے لیے تیار نہیں ہیں‘
مثلاً آپ آج کی مثال لے لیں‘ آج کراچی میں سندھ حکومت نے احتجاج کرنے والے پروفیسروں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا‘ انہیں سڑکوں پر گھسیٹا بھی گیا‘ انہیں گرفتار بھی کیا گیا اور ان پر واٹر کینن بھی استعمال ہوئی اور یہ سلوک خواتین پروفیسروں کے ساتھ بھی ہوا‘ آپ دیکھیے سندھ میں اس پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جو اسلام آباد میں مولانا کے دھرنے کی فُل سپورٹ کر رہی ہے‘ یہ وفاقی حکومت کو روز لیکچر دیتی ہے‘ احتجاج مولانا کا جمہوری حق ہے اور اسلام آباد دھرنے کے خلاف ریاستی طاقت کا استعمال غیر آئینی اور غیر جمہوری ہو گا لیکن یہ خود ٹیچرز کو تھوڑا سا آئینی اور تھوڑا سا جمہوری حق دینے کے لیے بھی تیار نہیں‘ یہ ان پر ڈنڈے برسا رہی ہے‘ یہ وہ فکری تضاد ہے جس نے ملک کو اس سطح تک پہنچا دیا‘ بلاول بھٹو اگر مولانا کے دھرنے کو سپورٹ کر رہے ہیں تو یہ پلیز پلیز ایک تقریر کراچی میں ڈنڈے کھانے والے ان پروفیسروں کے لیے بھی فرما دیں‘ جمہوریت پھر مکمل ہو گی‘ میرا خیال ہے اگر مولانا کا دھرنا بارش برداشت کر گیا تو پھر یہ لوگ خالی ہاتھ واپس نہیں جائیں گے‘ دونوں فریقین اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں‘ حکومت نے پرویز الٰہی کو استعفے اور نئے الیکشن کے علاوہ سیٹلمنٹ پر تمام اختیارات دے دیے‘ کیا کوئی سلوشن نکل آئے گا‘ کم سے کم گیو اینڈ ٹیک کیا ہو سکتا ہے؟