پیر‬‮ ، 07 اپریل‬‮ 2025 

ڈر ہے ہم نوازشریف کوکھو نہ دیں، ڈاکٹرز نے بڑے خدشے کا اظہار کر دیا ‎

datetime 29  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) ڈاکٹرز نے سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی صحت سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام آدمی میں پلیٹیلیٹس کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہونی چاہیے ،نوازشریف کی پلیٹیلیٹس کی تعداد بہت کم ہے، وہ زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ منگل کو العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست پر

جسٹس عامر فاروق اورجسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے کی اس سلسلے میں عدالت کے طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار عدالت میں پیش ہوئے، ان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر لیگی کارکنان نے نعرے بازی کی۔سماعت کے آغاز پر وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت کو نوازشریف کی صحت سے متعلق رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ میں نے ایک سال میں 8 بارجیلوں کا دورہ کیا اور ساڑھے 4 ہزار قیدیوں کو فائدہ دیا جب کہ 600 قیدیوں کے جرمانے ادا کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جیل ریفارمز کے ذریعے جیلوں کا سسٹم ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔عثمان بزدار عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کے بعد واپس روانہ ہوئے جس کے بعد نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے روسٹرم پر آکر عدالت کو سابق وزیراعظم کی صحت سے آگاہ کیا۔ڈاکٹر عدنان نے عدالت کو بتایا کہ عام آدمی میں پلیٹیلیٹس کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہونی چاہیے لیکن نوازشریف کی پلیٹیلیٹس کی تعداد بہت کم ہے، اس لیے ان کے لیے انتہائی پروفیشنل ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ نوازشریف کو میڈیکل ٹریٹمنٹ کے دوران ہارٹ اٹیک کی شکایت بھی ہوئی، اگر ایک بیماری کا حل تلاش کرتے ہیں تو دوسری بیماری کا مسئلہ ہوجاتا ہے، پلیٹیلیٹس بڑھانے کی دوا دی تو نوازشریف کو ہارٹ اٹیک ہوگیا لہٰذا اس وقت اوہ زندگی کی جنگ لڑرہے ہیں۔ڈاکٹر عدنان نے بتایاکہ

نوازشریف دل، گردے، اسٹروک، شریانوں کے سکڑنے کا شکار ہیں، مجھے خدشہ ہے کہ نوازشریف کو کہیں کھو نا دیں۔اس موقع پر ایم ایس سروسز اسپتال نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف کی حالت اس وقت بھی خطرے میں ہے۔بعد ازاں خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ نوازشریف کے انجائنا کی وجہ سے تمام بیماریوں کا علاج بیک وقت ممکن نہیں، 26 اکتوبر کی رپورٹ کے مطابق نوازشریف کا

دل مکمل طور پر خون پمپ نہیں کررہا، ان کو ایک چھت کے نیچے تمام میڈیکل سہولیات ملنا ضروری ہیں، ہمیں ڈاکٹرز کی نیت و قابلیت پر شبہ نہیں مگر نتائج سے بورڈ خود مطمئن نہیں۔انہوں نے کہا کہ سزا پر عملدرآمد کرانا ہے تو اس کے لیے نوازشریف کا صحت مند ہونا ضروری ہے لہٰذا انہیں ان کی مرضی کے ڈاکٹرز سے علاج کرانے کی اجازت ملنی چاہیے، نوازشریف کی حالت بہتر ہوگئی تو وہ دوبارہ قید کی سزا کاٹ سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



زلزلے کیوں آتے ہیں


جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…