آج وزیراعظم عمران خان نے ملک کے نامور فلاحی ادارے سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں دستر خوان کا آغاز کیا‘ سیلانی ٹرسٹ ملک کا واحد ادارہ ہے جو پاکستان کے مختلف حصوں میں روزانہ 75 لاکھ روپے کا تیار کھانا تقسیم کرتا ہے‘ ملک میں اس وقت ان کے 160دستر خوان چل رہے ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے‘
اس ادارے کے روح رواں مولانا بشیر فاروقی ہیں‘یہ لوگ اس ملک کا اصل سرمایہ‘ اصل شناخت ہیں‘ یہ لوگ ہیں جن کو جتنے بھی سیلوٹ کیے جائیں وہ کم ہوں گے‘ آج وزیراعظم نے اس تقریب میں عوام سے ایک شکوہ بھی کیا کہ 13 ماہ ہوئے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہاں ہے نیا پاکستان؟ وزیراعظم کا شکوہ بجا ہے‘ واقعی 13 ماہ میں نیا پاکستان ممکن نہیں ہوتا لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں آپ حالات کو اتنا خراب کر دیں کہ لوگوں کو پرانا پاکستان اچھا لگنے لگے‘ آج ہی خبر آئی ہے گاڑیاں بنانے والی پاکستانی جاپانی کمپنی گندھارا نسان لمیٹڈ نے نئی گاڑیوں کی اسمبلنگ کے منصوبے کو روک دیا‘ کمپنی نے 1200 سی سی کی گاڑیاں بنانے کے لیے اگلے سال سے ساڑھے چھ ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنی تھی لیکن ملک کی ابتر معاشی حالت کی وجہ سے کمپنی نے یہ پراجیکٹ روک دیااور یہ انرجی اور پٹرولیم کے وفاقی وزیر عمر ایوب کے خاندان کی کمپنی ہے‘ اگر عمر ایوب کی خاندانی کمپنی کی یہ حالت ہو گئی ہے تو آپ باقی مارکیٹ کا اندازہ خود کر لیجیے‘ پاکستان میں آٹو موبائل کا پورا سیکٹر بیٹھ گیا ہے‘ گاڑیوں کی سیل 50 فیصد نیچے آ گئی ہے‘ کمپنیوں کے پورے پورے پلانٹس بند ہو رہے ہیں‘ ہونڈا کی سیل 33 فیصداور ٹویوٹا کی سیل 17فیصد نیچے آ گئی لیکن وزیراعظم کا فرمانا ہے لوگ صبر نہیں کرتے‘ لوگوں میں صبر کیوں نہیں ہے، اپوزیشن جماعتیں تھوڑی سی تاخیر کے بعد مولانا فضل الرحمن کے ساتھ جڑ رہی ہیں، کل راہبر کمیٹی کا اجلاس ہے‘ کیا کل پوری اپوزیشن مولانا کے ساتھ اکٹھی ہو جائے گی؟