واشنگٹن(آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے پاکستان کی سیکیورٹی معاونت کے لیے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی امداد روکے جانے کے بعد واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے اس تجویز کو مسترد کیا کہ امداد ایک موثر خارجہ پالیسی کا ذریعہ ہے۔نیو جرسی میں اپنے گالف ریزورٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے 22 جولائی کو وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ‘یہ بہت اچھی ملاقات تھی۔’ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ جب تک اسلام آباد اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے تمام مبینہ محفوظ ٹھکانوں کو ختم نہیں کر دیتا تب تک پاکستان کی ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی امداد معطل رہے گی۔سال 2018 کی اپنی پہلی ٹوئٹ میں امریکی صدر نے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے امریکی مطالبے کو مسلسل نظر انداز کرتا آرہا ہے، لیکن اس کے باوجود پچھلی امریکی حکومتوں نے ‘بیوقوفانہ’ طور پر اسلام آباد کو 15 سالوں میں 33 ارب ڈالر سے زائد دیئے۔میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک رپورٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو یاد دلایا کہ انہوں نے اپنے حالیہ بجٹ میں بھی غیر ملکی امداد میں تقریباً 4 ارب ڈالر کی کمی تھی اور سوال کیا کہ کیا ان خیال ہے کہ امداد کی بحالی سی امریکا زیادہ محفوظ ہوگا۔امریکی صدر نے جواب میں کہا کہ ‘میرا نہیں خیال ایسا ہوگا اور اگر میں سوچتا کہ ایسا ہوگا تو میں شاید ایسا کرتا۔
انہوں نے کہا کہ ‘میں نے پاکستان کی ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی ایک سال کی امداد میں کٹوتی کی تھی اور جب میں نے ایسا کیا کہ ہمارے ان سے تعلقات میں بہتری آئی۔’ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘وزیر اعظم عمران خان یہاں آئے، ہماری بہت اچھی ملاقات ہوئی اور اب ہمارے پاکستان سے بہت بہتر تعلقات ہیں۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘غیر ملکی امداد تعلقات بہتر بنانے میں مدد نہیں کرتی۔