اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ جعلی دستاویزات پر نیب کو کارروائی کا مکمل اختیار ہے۔ پیر کو جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ دور ان سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ نیب قوانین کے تحت جعلی دستاویزات پر 14 سال سزا ہوسکتی ہے۔
وکیل نیب نے کہاکہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں جعلی میریٹ لسٹ بنائی گئی۔ وکیل نیب نے کہاکہ 272 میں سے 28 افراد کو بغیر اپلائی کیے فائنل لسٹ میں شامل کیا گیا۔ وکیل ملزم نے کہاکہ یہ کیس نیب کا بنتا ہی نہیں, دفعہ 420 اور 471 نیب قوانین سے نکال دیے گئے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ نیب جعلی دستاویزات پر تعیناتی کرنے اور اس سے فائدہ لینے والوں کیخلاف کارروائی کر سکتا ہے۔ وکیل ملزم نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے بعد جعلی دستاویزات پر تعینات ہونے والوں کیخلاف کاروائی نہیں ہوسکتی۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہکیا یہ قانون ختم ہوگیا ہے کہ جعلی دستاویزات پر کاروائی ہوگی؟ وکیل ملزم نے کہاکہ اس مقدمے کیلئے اینٹی کرپشن سمیت دیگر فورمز موجود ہیں،کیا پاکستان میں کاروائی کیلئے صرف نیب ہی واحد ادارہ رہ گیا ہے۔وکیل ملزم نے کہاکہ اگر ایسا ہے تو سارے اداروں کے مقدمات نیب کو دے دیں۔وکیل ملزم نے کہاکہ میرا موکل یاسر پنجاب پولیس میں سٹینوگرافر ہے، عدالت کیس کے حتمی فیصلے تک ضمانت منظور کرے۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ ضمانت کیلئے کوئی غیر معمولی حالات نہیں۔ عدالت نے کہاکہ ٹرائل زیر التوا ہے جلد مکمل کیا جائے۔عدالت نے ملزم یاسر علی کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی