اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اہم نقاط سامنے آ گئے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی زیر صدارت سی ای سی کا اجلاس ہوا، نجی ٹی وی چینل کے ذرائع کا کہناہے کہ پیپلز پارٹی نے حکومت مخالف تحریک کے متعلق اہم فیصلے کئے ہیں، اجلاس میں آصف علی زرداری کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کی کال دے دی،
پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف انتقامی کارروائیوں پر حکومت کے خلاف مظاہرے کیے جائیں گے، مظاہرے عوام دشمن بجٹ اور مہنگائی کے خلاف بھی ہوں گے، بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ملک بھر میں عوامی رابطہ مہم چلائی جائے گی، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی گرفتاری پر پارلیمنٹ میں بھی بھرپور احتجاج کیا جائے گا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی سطح پر ورکرز اور لیبرز کنونشن بلائے جائیں گے، اس کے علاوہ ججز کے خلاف ریفرنس کے معاملے پر وکلاء تحریک کی حمایت بھی زیر غور آئی، پیپلز پارٹی نے آصف زرداری کی گرفتاری پرعوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدرآصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف جعلی اکانٹس کیس میں درخواست ضمانت مسترد کردی نیب کو کرفتاری کی اجازت مل گئی۔ سابق صدر عبوری ضمانت میں پانچ بار توسیع حاصل کر چکے تھے، عدالت کی جانب سے فیصلہ محفوظ ہونے پر خطرہ بھانپ کرسنے بغیر ہی عدالت سے روانہ ہو گئے تھے تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر پاکستان اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف جعلی اکانٹس کیس میں درخواست ضمانت مسترد کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے جعلی اکانٹس کیس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے ضمانتی مچلکے منظور کرنے کا احتساب عدالت کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا اور بتایا کہ احتساب عدالت نے پہلی مرتبہ مچلکے منظور کیے ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کراچی کی بینکنگ کورٹ نے بھی مچلکے منظور کیے تھے جس پر فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو آگاہ کیا کہ متعلقہ ٹرائل کورٹ نے مچلکے منظور کرکے حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے مچلکے منظور کرلیے ہیں
جس پر فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ کورٹ کے جج کا اختیار ہے کہ وہ وارنٹ جاری کرسکتا ہے، تاہم ابھی تک متعلقہ عدالت نے چارج بھی فریم نہیں کیا۔سابق صدر کے وکیل نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں چیئرمین نیب کی جانب سے ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، ریفرنس جب احتساب عدالت کو منتقل ہوگیا تو چیئرمین نیب کے پاس اختیار نہیں اور اگر ریفرنس منتقل ہوگیا تو تفتیشی رپورٹ بھی اس کے ساتھ منتقل ہوگئی۔فارق ایچ نائیک نے چیئرمین نیب کے خط کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا کہ
چیئرمین نیب نے بینکنگ کورٹ سے درخواست کی تھی کہ یہ نیب کا کیس ہے اسے احتساب عدالت منتقل کیا جائے اس کیس میں کافی مواد موجود ہے۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ضمانت کی درخواست کو درخواست ہی رہنے دیں، اسے ٹرائل نہ بنائیں آپ پہلے ہی اپنے دلائل دے چکے ہیں، اگر کوئی چیز رہ گئی ہے تو صرف اسے بتائیں۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ساڑھے 4 ارب روپے کی ٹرانزیکشن کا معاملہ ہے، اس حوالے سے تمام فہرست مہیا کر دی گئی ہے کہ کتنی رقم اکانٹ میں آئی اور کتنی استعمال ہوئی۔
جہانزیب بھروانہ نے عدالت کو بتایا کہ اے ون انٹرنیشنل اور عمیر ایسوسی ایٹس سے اربوں روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی، ان اکاونٹس کے ساتھ زرداری گروپ اور پارتھینون کمپنیوں کی ٹرانزیکشن ہوئی۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ یہ صرف ایک اکاؤنٹ کی ٹرانزیکشن ہے جبکہ 29 میں سے 28 اکانٹس کی تفتیش جاری ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے ان کی درخوستیں مسترد کردیں۔عدالت نے جعلی اکانٹس کیس میں 2 ماہ 12 دن ضمانت پر رہنے والے سابق صدر اور ان کی بہن کو گرفتار کرنے کی بھی اجازت دے دی۔
عدالتی فیصلے کے بعد نیب حکام نے آصف علی زرداری کی گرفتاری کے لیے 2 ٹیمیں تشکیل دیں جن میں سے ایک ان کے گھر جبکہ ایک پارلیمنٹ ہاس پہنچادی گئیں۔دوسری جانب ایک صحافی کے جعلی اکانٹس کیس میں درخواست ضمانت کی سماعت سے متعلق کیے گئے سوال کے جواب میں سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ جو بھی ہوگا خیر ہوگا۔آئندہ مالی سال 20-2019 کے بجٹ سے متعلق سوال کے جواب میں آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ان تحریک انصاف حکومت کو بجٹ بنانا ہی نہیں آتا۔ پیپلز پارٹی کے کارکنان نے پارٹی کے شریک چیئرمین کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے جمع ہونا شروع ہوگئے جبکہ لاہور میں اہم شاہراہوں کو بند کرنے کا بھی منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔پی پی پی کے ایک کارکن عزیز الرحمن چن نے مظاہروں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ مظاہرے بھرپور ہوں گے، اس کے لیے کمیٹیاں بنادی گئی ہیں جبکہ مظاہروں کی جگہ پر ذمہ داران کی ڈیوٹیاں بھی لگادی گئی ہیں۔