نئی دہلی ( آن لائن) بھارت نے خطے میں قیام امن اور مسائل کے حل کیلئے بات چیت کی پاکستان کی پیشکش مسترد کردی ہے، بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت اکٹھے نہیں چل سکتے ، اگر پاکستان تعلقات بہتر بنانے میں سنجیدہ ہے تو بھارت مخالف عناصر کیخلاف کارروائی کرے۔
نریندر مودی نے ہمیشہ اپنے خطے میں امن اور ترقی کو اولین ترجیح دی ہے۔ ملکی ویب سائٹ نے بھارتی اخبار کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت نے پاکستان سے ان قوتوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا جو بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ بھارت نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ خالصتان عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے اور کرتار پور کوریڈور سے متعلقہ کمیٹی میں مخصوص متنازع عناصر کو شامل کرنے سمیت کلیدی مسائل پر وضاحت پیش کی جائے۔ بھارتی اخبار کے مطابق پاکستان کی طرف سے بات چیت کی پیش کش کو بھارت نے مسترد کردیا ہے اور کہا ہے دہشت گردی اور بات چیت اکھٹے نہیں چل سکتے ۔ بھارتی اخبار کے مطابق آپریشن بلواسٹار کی برسی کے موقع پر پاکستان کے ایواکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ کے رکن گوپال سنگھ چاولہ کی طرف سے بھارت مخالف نعرے بلند کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف بہت واضح ہے جس کا پہلے اعادہ کرچکے ہیں کہ پاکستان بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث عناصرکے خلاف کارروائی کرے۔ ہم توقع کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں اور یہ بین الاقوامی معیاروں کے مطابق ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بشکیک میں 13 اور 14 جون کو ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں نریندر مودی اور وزیراعظم عمران خان کی ملاقات کے حوالے سے خبروں کی تردید کر دی اور کہا کہ دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقا ت کا کوئی امکان ہے نہ ہی اس حوالے سے کوئی تجویز زیر غور ہے۔ دوسری طرف بھارتی میڈیا نے وائٹ ہائوس حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پاک بھارت امن کی ذمہ داری پاکستان پر ہے۔ عمران خان کی طرف سے مودی کو لکھے گئے خط پر وائٹ ہائوس نے پاکستان پر واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار دہشت گروپوں کے خلاف کارروائی ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے پلوامہ حملے کے تناظر میں امریکا نے دیکھا کہ پاکستان نے دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائیاں کیں اور امریکاپاکستان کے ان اقدامات کو سراہتا ہے، انہوں نے کہا ہم نے ہمیشہ اتفاق کیا ہے کہ پاک بھارت تنائو کے اسباب کوسلجھانے کی ضرورت ہے۔