وزیر اعظم ہاؤس میں بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹی کب قائم کی جائیگی؟حکومت نے بالآخر اعلان کردیا

2  مئی‬‮  2019

اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس میں بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹی قائم کی جائے گی اور اس حوالے سے سی ڈی اے کے رولز آف بزنس میں ترمیم کی جائے گی ۔ حکومت نے چاروں صوبوں میں شمسی توانائی ، مواصلات ، پولیو کے خاتمے اور ڈیمز کی تعمیر کے لئے 11 میگاپراجیکٹ شروع کئے ہیں ۔

پاکستان کے اندرونی قرضوں میں اضافہ ڈالر کی شرح میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے ۔ جمعرات کے روز قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران رکن اسمبلی سید جاوید حسنین کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری کنول شوذب نے بتایا کہ حکومت نے 11 بڑے منصوبے شروع کئے ہیں اسی طرح ملک میں شمسی توانائی کے منصوبے بھی شروع کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگلے بجٹ میں بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے بجٹ مختص کیا جائے گا ۔ رکن اسمبلی مہناز اکبر عزیز کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹی قائم کرنے کا منصوبہ ہے تاہم اس کے لئے سی ڈی اے رولز میں ترمیم کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار وزیر اعظم ہاؤس کی شاہ خرچیوں کو ختم کر کے اس میں یونیورسٹی بنانے کا سوچا گیا ہے تمام سیاسی جماعتوں کو وزیر اعظم پاکستان کے اس اقدام کو سراہنا چاہئے ۔رکن اسمبلی سید حسین طارق کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری مخدوم زین قریشی نے کہا کہ ایف بی آر میں ٹارپ کی جگہ نیا پروگرام آ رہا ہے جو ٹیکس نیٹ ورک میں توسیع سمیت دیگر ا ہم امور سرانجام دے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ 400 ملین کا پروگرام ہے اور جولائی 2019 ء میں شروع کیا جائے گا ۔ رکن اسمبلی شیخ روحیل اصغر کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ 2013 ء میں 14251 ملین ہو گیا ، 2018 میں 24950 ارب روپے اور اب 27886 ملین ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کے حساب میں قرضہ کم جبکہ روپے کی مد میں اضافہ ہوا ہے ۔

رکن اسمبلی شیر اکبر خان کے ضمنی سوال کا جواب دیتے پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ موبائل فون ٹیکس پر ساڑھے 12 فیصد انکم ٹیکس جبکہ 19 فیصد صوبوں کا ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 100 روپے کے کارڈ پر 25 روپے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ۔ رکن اسمبلی سید آغا رفیق اﷲ کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ پاکستان نے ملائشیاء سے کوئی گرانٹ نہیں لی ہے ۔

رکن اسمبلی چودھری محمد برجیس طاہر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ حکومت نےپاکستان سٹیل ملز کو نجکاری لسٹ سے نکال دیا ہے حکومت اس کو بحال کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دو بنکس ، ایل این جی پلانٹس ، کنونشن سنٹر اور لاہور میں ہوٹل سمیت کئی اداروں کی نجکاری پر عملدرآمد شروع کیا گیا ہے ۔ رکن اسمبلی قیصر احمد شیخ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے علی محمد خان نے بتایا کہ پاکستان سٹیل ملز کے مسئلے پر پارلیمنٹ میں بحث کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں سے سٹیل ملز بند ہے سٹیل ملز کی بندش کس وجہ سے ہوئی ہے اس حوالے سے حکومت ایوان میں تمام حقائق پیش کرے گی ۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…