جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

حکومت نے خاموشی کیساتھ آئی ایم ایف کی کون سی بڑی شرط تسلیم کرلی؟دستاویزات کی تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 20  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن )حکومت نے آئی ایم ایف سے ملک میں وفاق اور صوبائی آمدن کو بڑھانے کے لیے سنگل ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) کے نفاذ پر رضامندی کا اظہار کردیا۔ حکومتی دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کو آمدن بڑھانے کے لیے اضافی کوششیں کرنی ہوں گی جو ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کے 2.6 فیصد تک ہوگا۔

آئی ایم ایف پروگرام کے تحت تین سالہ اصلاحاتی عمل کے دوران وفاقی سطح پر ٹیکسز میں 2.3 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا جو مجموعی طور پر 10 کھرب 80 ارب روپے تک ہوگا۔ان ٹیکسز کو لاگو کرنے کا عمل آئندہ مالی سال 20-2019 سے کردیا جائے گا جس میں 1.1 فیصد اضافہ کیا جائے گا، اس کے بعد مالی سال 20-2021 میں 0.9 فیصد جبکہ 21-2022 میں 0.3 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ صوبائی سطح پر ٹیکسز کو بھی 0.1 فیصد سالانہ بنیادوں پر بڑھایا جائے گا تاکہ مالی سال 21-2022 میں 1.6 فیصد تک ٹیکس سے جی ڈی پی کے تناسب کو حاصل کیا جاسکے جو رواں مالی سال کے دوران 1.3 فیصد ہے۔مذکورہ پیشرفت سے متعلق دستاویزات کے مطابق وسیع پیمانے پر ٹیکس اقدامات سے مختلف اہداف حاصل کرنے کی امید لگائی گئی تھی، جس میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پر اضافی ٹیکس کریڈٹ اور استثنی کو ختم کرکے ٹیکس اخراجات میں واضح کمی کرنا شامل ہے جبکہ اس کے ساتھ سنگل ایڈڈ ویلیو ٹیکس (وی اے ٹی) کے نفاذ سے خصوصی طریقہ کار کو دور کیا جائے گا جبکہ شرح ٹیکس کو کم کیا جائے گا۔اس حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ ان وسط مدتی مالیاتی تخمینے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سالانہ بنیادوں پر کلیدی اقدامات کے ممکنہ نتائج پر سامنے آئے ہیں۔

اگر حکومت پاکستان اورعالمی مالیاتی ادارہ معاہدے کے بعد پہلے مالی سال کے دوران جی ڈی پی کو 1.1 فیصد تک بڑھانے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہیں تو اس سے 0.4 فیصد تک جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوگا جو تقریبا 175 ارب روپے تک ہوسکتا ہے۔تاہم اس پر قابو پانے کے لیے وی اے ٹی کا نفاذ ضروری ہوگا جو 0.3 فیصد کی بحالی میں معاون ثابت ہوگا جبکہ دیگر فرق ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ کے خاتمے سے پورا کیا جائے گا۔اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دیگر پالیسی اور اصلاحاتی اقدامات میں بیکنگ سیکٹر پر لگائے جانے والے ود ہولڈنگ ٹیکس کی کمی شامل ہے جس کی وجہ سے بینکنگ سیکٹر پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور یہ آمدن پر بھی اثرانداز ہورہے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…